کل کا پاکستان پر امن اور خوشحال ہے ، گورنر سندھ

3ء میں پورے ملک میں امن و امان کی صورتحال بدترین تھی، غیر ملکی وفود بھی پاکستان آنے سے کتراتے تھے، محمد زبیر میڈیا عوام تک پہنچنے کا اہم ذریعہ ہے،کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز کے دفتر میں میٹ دی ایڈیٹرز پروگرام سے خطاب

منگل 26 ستمبر 2017 22:13

کل کا پاکستان پر امن اور خوشحال ہے ، گورنر سندھ
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 ستمبر2017ء) گورنر سندھ محمد زبیر نے کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز کے دفتر میں میٹ دی ایڈیٹرز پروگرام میں شرکت کی ،سی پی این ای کے سیکریٹری جنرل اعجاز الحق اور دیگر عہدیداران نے گورنر سندھ کا استقبال کیا۔پروگرام میں صوبہ با الخصوص کراچی میں امن و امان کے قیام ، غیر ملکی سرمایہ کاری ، نجی سیکٹر کی کارکردگی ،شہر میں وفاق کے تعاون سے جاری منصوبے اور کراچی ترقیاتی پیکج ،معاشی اصلاحات ،معاشی و اقتصادی صورتحال ، سی پیک منصوبہ تکمیل سے قبل پیشگی اقدامات ، صنعتی علاقوں میں انفرااسٹرکچر کی ترقی و بحالی،غربت اور بے روزگاری کے خاتمہ کے ضمن میں اٹھائے گئے اقدامات سمیت اہمیت کے حامل دیگر امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر گورنر سندھ نے کہا کہ میڈیا عوام تک پہنچنے کا اہم ذریعہ ہے، میڈیا کے باعث فوری خبر نشر یا شائع ہونے سے حکومت کو اہم اقدامات اٹھانے میں مدد ملتی ہے اور عوام بھی اس سے با خبر رہتے ہیں ،یہ چیک اینڈ بیلنس کا موئثر نظام ہے جس سے لوگوں کو اپنے منتخب نمائندوں کی کارکردگی کا بخوبی علم رہتا ہے ، میٹ دی ایڈیٹرز پروگرام کے انعقادوقت کی اہم ضرورت ہے کیونکہ باہمی مشاورت اور ایک دوسرے سے تبادلہ کرنے سے عوامی فلاح و بہبود کے اقدامات اٹھانے میں حکومت وقت کو آسانی ہو جاتی ہے ۔

انہوں نے مزید کہاکہ 2013ء میں پورے ملک میں امن و امان کی صورتحال بدترین تھی، غیر ملکی وفود پاکستان آنے سے کتراتے تھے ان سے میٹنگ کرنے کے لئے ہمیں اسلام آباد یا پھر دبئی جانا پڑتا تھا ،حکومت نے امن و امان کو ایک چیلنج کے طور پر قبول کرتے ہوئے سب سے پہلے امن و امان کی بحالی کو ترجیح دی،امن و امان کے قیام میں فوج ، رینجرز ، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بے مثل قربانیاں پیش کیں جسے پوری قوم قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے ، الحمد اللہ جون2013ء کی نسبت آج کراچی کے حالات میں90 فیصد بہتری آچکی ہے، ماضی میں10 منٹ میں بند ہونے والے شہر کو آج 10 ماہ کے نوٹس پر بھی بند نہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پہلے بھتہ، اغوا اور دہشت گردی پر قابو پایا اب نمبر اسٹریٹ کرائمز کے خاتمہ کا ہے، سی پی ایل سی کے سافٹ ویئر کے بعد چوری شدہ موبائل صرف سجانے کے کام آئیں گے، میرے ذاتی خیال میں اسٹریٹ کرائمز کم ہوئے ہیں، سندھ بہت سی چیزوں میں احساس محرومی کا شکار ہے، سندھ میں گورنر، وزیر اعلی اور میئر علیحدہ علیحدہ جماعتوں سے ہیں، پنجاب میں صورتحال مختلف ہے اسی وجہ سے لاہور کو نہیں پتہ کے کچرا کون اٹھاتا ہے اور کس کی ذمے داری ہے، دنیا کی ساری ریٹنگ ایجنسیز پاکستان کی معاشی ترقی کی تعریف کررہی ہیں، ماضی میں حالات کو درست کرنے سے متعلق سیاسی خواہش نظر نہیں آرہی تھی، آزاد اور شفاف انتخابات ہماری اولین ترجیح ہے ،اس کے ساتھ نتائج کا ماننا بھی انتہائی اہم ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پیپلز پارٹی کے مینڈیٹ کا احترام کرتی ہے ،میثاق جمہوریت کے معاہدے کی وجہ سے سندھ پر توجہ میں کمی رہی لیکن ایک برس کے دوران ترقی میں پیچھے رہ جانے والے سندھ پر اب بھرپور توجہ دی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی نسبت بھارت اور دیگر ممالک کی برآمدات زیادہ کم ہوئی ہیں ،ادائیگیوں کے توازن کا خسارہ معیشت کے لیے خطرناک ہوتا ہے، میکرو اکنامک اظہاریئے اچھی صورتحال کی عکاسی کررہے ہیں، افراط زر کی شرح40 سال کی کم ترین سطح پر آگئی ہے ،جب حکومت سنبھالی تو ذخائر ساڑے چھ ارب ڈالر تھے جو اب بڑھ کر بیس ارب ڈالر سے بھی تجاوزکر چکے ہیں، اگر آج معاشی صورتحال اچھی نہ ہوتی تو ڈالر 130 روپے کا ہوجاتا اور مہنگائی بھی بہت بڑھ جاتی لیکن الحمد اللہ آج معاشی ترقی کی شرح نمو 5 فیصد سے بڑھ چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم پیکج کی شفافیت کے لیے پی ٹی آئی کو قائمہ کمیٹی میں شمولیت کی دعوت دی ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ2018ء کا سال ایک ٹیسٹ کیس ہوگا، عوام کے ووٹ ثابت کریں گے کہ کارکردگی کس کی اچھی رہی۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبہ پاکستان کی معاشی ترقی کا راستہ ہے، بجلی کی لوڈشیڈنگ کے مسائل آئندہ برس حل ہوجائیں گے،کسی بھی ملک کو ترقی کے لیے کسی نہ کسی کی مدد چاہیے ہوتی ہے،سی پیک کے ذریعے ملک میں 62 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی،لاہور یا دیگر شہروں کی نسبت کراچی میں بجلی نظام زیادہ بہتر ہے، یہ بات ٹھیک ہے کہ کے الیکٹرک میں کچھ خرابیاں ہیں مگر اس کا حل سرکاری تحویل بھی نہیں ۔

پروگرام میں سی پی این ای سندھ کے نا ئب صدر عامر محمود جنرل سیکریٹری اعجاز الحق ، قاضی اسد عابد ، طاہر نجمی ، مقصود یوسفی ، فوزیہ شاہین ، یو نس مہر ، حسینہ جتوئی ، مظفر اعجاز ، عبد الخالق اور ڈاکٹر عبد الجبار نے گورنر سندھ سے مختلف مو ضوعات پر سوالات کئے ۔پروگرام سے خطاب میں سی پی این ای سندھ کے نا ئب صدر عامر محمود نے کہا کہ گورنر سندھ کراچی کے مسائل سے بخوبی آگاہ ہیں، تاجروں کی مشکلات میں ان کے ساتھ کھڑے رہتے ہیں ،شہر کی روشنیاں بحال کرنے میں گورنر کا کردار اہم ہے۔

پروگرام میں شرکاء نے گورنر سندھ کی توجہ پرنٹ میڈیا ریگولیٹراتھارٹی بل کی جانب کرائی جس پر گورنر سندھ نے شرکاء کو یقین دلایا کہ وہ اس ضمن میں وفاقی وزارت اطلاعات سے بات کرینگے ۔گورنر سندھ نے کہا کہ میرا میڈیا سے دلی لگائو ہے اور ان کے لئے میں ہر وقت حاضر ہوں ۔

متعلقہ عنوان :