وادی نیلم گائوں فلاکاں سی2درجن سے زائد نوجوانوں کا اغواہ ‘ورثاء خواتین ، بچے، بوڑھے، جوان ، سڑکوں پر نکل آئے

6گھنٹے تک شاہرائے نیلم ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند ‘سینکڑوں گاڑیاں ،ہزاروں مسافر پھنس گئے

بدھ 27 ستمبر 2017 16:12

نیلم (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 27 ستمبر2017ء) وادی نیلم گائوں فلاکاں سی2درجن سے زائد نوجوانوں کا اغواہ ورثاء خواتین ، بچے، بوڑھے، جوان ، سڑکوں پر نکل آئی06گھنٹے تک شاہرائے نیلم ہر قسم کی ٹریفک کے لیئے بند سینکڑوں گاڑیاں ،ہزاروں مسافر پھنس گئے حساس اداروں کے خلاف شدید نعرے بازی ،مغوی نوجوانوں کی مائیں اور بچوں کی چیخ و پکار ہزاروں لوگوں کا دھرنا ،ڈی سی نیلم ، ایس پی نیلم سے کامیاب مزاکرات 15دن کی ڈیڈ لائن دے دی نیلم ویلی کے عوام محب وطن پاکستانی ہیں دفاع وطن کے لیئے جانوں کے نذرانے پیش کرنے میں اس وادی کے عوام کا کردار ناقابل فراموش ہے نیلم کے عوام مسلح افواج پاکستان کے پشت بان ہیں تحریک آزادی کشمیر ، تحریک تکمیل پاکستان و تحریک دفاع پاکستان میں سب سے زیادہ شہادتیں اہلیان فلاکاں کی طرف سے دی گی ہیں،افواج پاکستان میں اس وقت سب سے زیادہ نوجوانوں کا تعلق فلاکاں سے ہے بغیر کسی ثبوت کے غداری کا الزام لگا کر غائب کردینا ظلم اور نا انصافی ہے گائوں فلاکاں کے لوگوں کو ایک منظم سازش کے تحت عتاب کا نشانہ بنا رکھا ہے اہلیان فلاکاں کی وفاداریوں پر شک کیا جارہا ہے ۔

(جاری ہے)

حساس اداروں کے لوگوں نے بغیر تحقیق اور بغیر ثبوت کے آزاد شہریوں کا اغواہ شروع کررکھا ہے ۔نیلم میں بعض سرکاری ملازمین حساس اداروں کے مخبروں کا کردار ادا کررہے ہیں حساس اداروں کی انتظامیہ ان مخبروں کے کہنے پر ہمارے لوگوں کو آئے روز اغواہ کر کے انہیں غائب کردیتے ہیں۔گائوں فلاکاں کے قبل ازیں بیشتر لوگوں کو سزا دی گئی اور لاپتہ کردیا گیا ہے اہلیان فلاکاں کو پاکستان اور کشمیر سے وفاداری کی سزا دی جاتی ہے مغوی لوگوں کو فی الفور بازیاب کروایا جائے ۔

احتجاجی مظاہرے کے دوران خواتین ، بچوں ، نے اپنے مغوی لوگوں کے کتبے اور تصاویر اٹھا رکھی تھی ۔احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین، نمبر دار اکبر اعوان ، نمبردار ارشاد اعوان ، ماسٹر حیدر اعوان ، سلطان اکبر، رفیاض حیدر، ملک حیات اعوان، قاری سجاد خان، شہزاد کیانی ، عبدالعنان اعوان ،سعید اکبر اعوان ،ویگر نے کہا کہ ماورائے آئین معزز شہریوں کی گمشدگیاں اغواء آئین قانون کی خلاف ورزی ہے اگر کسی نے کوئی جرم کیا ہے تو اس کو پولیس سے گرفتار کروا کر عدالتوں میں ٹرائل کر کے ملک کے آئین قانون کے مطابق سزا دی جائے آزادکشمیر متنازعہ علاقہ ہے۔

کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔ انسانوں کا غواء گمشدگی اقوام متحدہ اورانسانی حقوق کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے۔ عوام نے اداروں کے تقدس کا بے حد خیال رکھا لیکن اب پانی سر سے گزر چکا ہے ۔ خواتین بچے مجبوراً سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ ہم پاکستان کے وفادار ہیں لیکن جن لوگوں نے ڈنڈوں کلہاڑیوں سے ڈوگرہ فوج کو بھگایا اور بھارتی جارحیت کا سامنا کیا ان کو اغواء کرکے غائب کرنا کس جگہ کا انصاف ہے۔

ان کے پیاروں کی بازیابی تک پرامن احتجاج جاری رکھیں گے انھوں نے کہا کہ نیلم کے عوام پرامن علم دوست لوگ ہیں لیکن سویلین کے ساتھ تصادم کی پالیسی سے گریز کیا جائے آزادکشمیر کا آئین قانون جوکہ پاکستان کے قانون کے مطابق ہے اگر کسی نے غلطی کی ہے اس کو ہائی کورٹ سپریم کورٹ میں پیش کر کے سزا دی جائے لیکن عوام کو سڑکوں پر لا کر ادار ے خود اپنی بد نامی کا باعث نہ بنیں اور مشترکہ دشمن کو انگلی اٹھانے کا موقع نہ دیا جائے۔

وادی نیلم کے عوام نے فوج سے بڑھ کر اپنی سرحدوں کا دفاع کیا ہے۔ مظاہرین مغویوں کی رہائی کے لئے نعرے لگا رہے تھے۔ ڈپٹی کمشنر چوہدری فرید، ایس پی جمیل احمد جمیل نے موقع پر پہنچ کر مظاہرین سے ایک گھنٹہ تک مذاکرات کئے اورمغویوں کے ورثاء سے ان کے عزیزوں کی رہائی کے لیے ایک ہفتہ کی مہلت لی ہے اور تمام مسائل کو 15 دن کے اندر یکسو کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔

ایس پی نیلم نے بھی مسائل کے حل اور لاء اینڈ آرڈ ر پر عمل درآمد کی یقین دہانی کروائی ہے ۔نے کہا کہ اہلیان نیلم ملکی سلامتی و استحکام کے ضامن ہیں ،دفاع پاکستان اور تحریک آزادی کشمیر کے لیئے اب تک سب سے زائد قربانیاں اہلیان نیلم کی ہیں نیلم ویلی کے عوام اپنی بہادر افواج پاکستان کے شانہ بشانہ ملکی سلامتی و استحکام کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔

گائوں فلاکاں کے لوگوں کو بدوں ثبوت بلا جواز اغواہ حبس بے جا میں رکھنا اور لاپتہ کرنا آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے ۔ ڈپٹی کمشنر نیلم چوہدری محمد فرید، ایس پی نیلم جمیل احمد جمیل نے مظاہرین سے کامیاب مزاکرات کیئے اور پندرہ دن کی ڈیڈ لائن دے دی پندرہ دن کے اندر اندر ہمارے مغوی لوگوں کو بازیاب کروایا جائے اور آئندہ ایسی کسی بھی شکائت یا اطلاع پر ضلعی انتظامیہ کو اعتماد میں لیکر کیا جائے مغوی لوگوں کی جان کو خطرہ ہے عالمی انسانی حقوق کی تنظیمیں نوٹس لیں ، چیف آف آرمی سٹاف، ڈی جی آئی ایس آئی، وزیر اعظم پاکستان نوٹس لیں ۔اور مغوی لوگوں کو بازیاب کروائیں ۔

متعلقہ عنوان :