ملک نازک ترین دور سے گزر رہا ہے،ہمیں یکجہتی کے ساتھ چلنا ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جتنی قربانیاں پاکستان نے دیں اتنی الزامات لگانے والے ملک نے نہیں دیں،

جس ملک کی نظر میں ہم دہشت گرد ہیں اس کی وجہ سے دہشتگردی کو فروغ ملا ، بیورو کریسی میں بھی کئی لوگ ہیں جو صرف ٹائم پاس کرنے کیلئے آتے ہیں، ٹھلیاں میں 24ارب روپے کی کرپشن کی خبر پر حیرانی ہوئی ، چار ارب کی زمین اور 24 ارب روپے کی کرپشن کیسے ہو گئی، اگرپارلیمنٹ کے اندر سے کوئی آدمی کم قیمت پراراضی دینے کے کاموں کو رکوانے کی کوشش کرے تو یہ سمجھ سے بالاتر ہے ،ہا ئوسنگ اسکیموں میں صحافیوں اور میڈیا ورکرز کیلئے کوٹہ 2،2فیصد پر بحال ہو گیا،صحافیوں کیلئے بہارہ کہو میں 20ہزار ،ٹھلیاں میں 10ہزار، سیکٹرایف14 اور15میں 10ہزار کنال پر کوٹہ ہے ،اس کے بعد بھی کئی منصوبے آنے والے ہیں وفاقی وزیر ہائوسنگ اینڈ ورکس اکرم خان درانی کا میٹ دی پریس سے خطاب

جمعرات 28 ستمبر 2017 19:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28 ستمبر2017ء) وفاقی وزیر ہائوسنگ اینڈ ورکس اکرم خان درانی نے کہا ہے کہ ملک نازک ترین دور سے گزر رہا ہے،ہمیں یکجہتی کے ساتھ چلنا ہے،ہمیں ایک دوسرے کو برداشت کر کے آگے بڑھنا ہے،ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جتنی قربانیاں دی ہیں اتنی اس ملک نے نہیں دیں جو ہم پر الزامات لگارہا ہے، اس ملک کی نظر میں ہم دہشت گرد ہیں جبکہ دہشت گردی اس کی اپنی وجہ سے نکلی ہوئی ہے، پرائیویٹ سوسائٹیاں بنانے والوں کی کوشش ہوتی ہے کہ حکومت کے منصوبے کو روکیں، بیورو کریسی میں بھی لوگ ہیں جو صرف ٹائم پاس کرنے کیلئے آتے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ صرف مہمانوں کی طرح آئیں اور واپس چلے جائیں، ٹھلیاں میں 24ارب روپے کی کرپشن کی بات سامنے آئی، میں نے وہ خبر دیکھی تو مجھے بہت عجیب سا لگا ، چار ارب روپے کی زمین پر 24 ارب روپے کی کرپشن کیسے ہو گئی، ہم اتنی کم قیمت پر پلاٹ دے رہے ہیں، لیکن مجھے لوگ نہیں چھوڑ رہے، اگرپارلیمنٹ اور سینیٹ کے اندر سے کوئی آدمی ان کاموں کو رکوانے کی کوشش کرے تو یہ سمجھ سے بالاتر ہے، جس کا اس کام سے تعلق نہیں وہ اس کے پیچھے لگے ہوئے ہیں،ہا ئوسنگ اسکیموں میں صحافیوں اور میڈیا ورکرز کیلئے کوٹہ 2,2فیصد پر بحال ہو گا،صحافیوں کیلئے 20ہزار کنال کا کوٹہ بہارہ کہو میں،ٹھلیاں میں 10ہزار کنال جبکہ ایف14,15میں 10ہزار کنال کوٹہ ہے اور اس کے بعد بھی کئی منصوبے آنے والے ہیں۔

(جاری ہے)

جمعرات کو نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں میٹ دی پریس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر ہائوسنگ اکرم خان درانی نے کہا کہ صحافیوں کی وجہ سے مظلوموں کی داد رسی ہوتی ہے، ظلم کی نشاندہی ہوتی ہے، صحافیوں کے قلم کی وجہ سے لوگ بھی محتاط رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں کے لئے کسی نے بھی وہ کردار ادا نہیں کیا جو ان کا حق بنتا ہے، آج کئی سینئر اینکرز جو ٹی وی چینلز پر آتے ہیں ان میں سے کچھ نے ہمارے بعد اپنے سفر کا آغاز کیااور کچھ ہمارے ساتھی تھے۔

انہوں نے کہاکہ آپ اپنا حال مجھے نہ بتائیں، مجھے آپ کا حال خوب معلوم ہے، مالکان آپ کے ساتھ کیا سلوک کرتے ہیں،آدمی جب زیادہ مجبور ہو تو اس سے غلطی بھی کہیں نہ کہیں نکلتی ہے جو سارے لوگوں پر داغ بن جاتی ہے، ہم آپ کی بات آپ کے مالکان تک پہنچاتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میں پہلے کہیں پر بھی نہ رسم تھی اور نہ ہی کوئی قانون تھا کہ صحافیوں کیلئے علیحدہ کالونی ہونی چاہیے، مجھے ان سب چیزوں کا احساس تھا،میرے ذہن میں تھا کہ اگر ہم کوششیں کریں تو ان کو چھت کا سایہ دے سکتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ مختلف لوگ پرائیویٹ سوسائیٹیز بناتے ہیں ان کی کوشش ہوتی ہے کہ حکومت کے منصوبے کو روکیں، بیورو کریسی میں بھی لوگ ہیں جو صرف ٹائم پاس کرنے کیلئے آتے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ صرف مہمانوں کی طرح آئیں اور واپس چلے جائیں۔ اکرم خان درانی نے کہا کہ جب بھی کسی اخبار کی سرخی بغیر تحقیق کے لگتی ہے کہ 24ارب روپے کی کرپشن ہوئی تو میرا سیکرٹری ڈھیر ہو جاتا ہے، ڈی جی شرمندہ ہو جاتا ہے، وہ گھر جانے کیلئے بھی تیار نہیں ہوتا،کسی پر کرپٹ ہونے کا الزام آ جائے تو اس کے بچوں کو کہا جاتا ہے کہ آپ کرپٹ کے بیٹے ہیں، میرے وقت میں بھی اس طرح کی باتیں آئیں، ٹھلیاں میں 24ارب روپے کی کرپشن کی بات سامنے آئی، میں نے وہ خبر دیکھی تو مجھے بہت عجیب سا لگا کیونکہ وہ پر زمین صرف چار ارب روپے کی ہے، چار ارب روپے کی زمین پر24ارب روپے کی کرپشن کیسے ہو گئی،میں صحافیوں کا احترام کرتا ہوں،ہمارا دامن صاف ہے۔

انہوں نے کہاکہ پھر اسی خبر کو پبلک اکائونٹس کمیٹی میں لایا گیا، پھر ایک سب کمیٹی بنائی گئی اور پھر اس کمیٹی نے کہا کہ سات دن کے اندر تحقیقات کریں، لیکن پھر جب آڈٹ رپورٹ آئی تو ایک روپے کی کرپشن بھی سامنے نہیں آئی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 20ہزار کنال زمین کا ایم او یو بہارہ کہو میں قائم کیا ہے،جس پر ہمارا 35یا37لاکھ فی کنال آتا ہے،لیکن جب ہم ڈیڑھ کروڑ روپے کی بجائے 37لاکھ روپے میں دیتے ہیں تو اس میں کیا کرپشن ہی ۔

انہوں نے کہا کہ ہائوسنگ اسکیموں میں صحافیوں اور میڈیا ورکرز کیلئے کوٹہ 2,2فیصد پر بحال ہو گا،صحافیوں کیلئے 20ہزار کینال کا کوٹہ بہارہ کہو میں،ٹھلیاں میں 10ہزار کنال جبکہ ایف14,15میں 10ہزار کنال کوٹہ ہے اور اس کے بعد بھی کئی منصوبے آنے والے ہیں، جتنی بھی پریس کلب کی ممبر شپ ہے ان کو پلاٹ مل جائیں گے، آپ نے اتنی تعداد میں صحافیوں کیلئے پلاٹ پہلے کبھی نہیں دیکھے ہوں گے، میری خواہش اور کوشش ہے کہ پورے پاکستان کے بڑے شہروں میں جائوں۔

انہوں نے کہا کہ ہم اتنی کم قیمت پر پلاٹ دے رہے ہیں، لیکن مجھے لوگ نہیں چھوڑ رہے،پارلیمنٹ اور سینیٹ کے اندر سے کوئی آدمی ان کاموں کو رکوانے کی کوشش کرے تو یہ سمجھ سے بالاتر ہے، جس کا اس کام سے تعلق نہیں وہ اس کے پیچھے لگے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ سسٹم چلے گا اور اپنی مدت پوری کرے گا، میرا کام ہے کہ حکومتی ملازمین کو بھی پلاٹ دوں، 19ہزار ملازمین ابھی انتظار میں ہیں ، ہم نے ایم ایم اے کیلئے 12تاریخ کو دعوت نامہ دیا ہے ، اکرم خان درانی نے کہا کہ ملک نازک ترین دور سے گزر رہا ہے،ہمیں یکجہتی کے ساتھ چلنا ہے،ہمیں ایک دوسرے کو برداشت کر کے آگے بڑھنا ہے،ہم نے جتنی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جتنی قربانیاں دی ہیں اس ملک نے اتنی نہیں دیں جو الزامات لگارہا ہے، اس ملک کی نظر میں ہم دہشت گرد ہیں جبکہ دہشت گردی اس کی اپنی کی وجہ سے نکلی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جائز تنقید اصلاح کیلئے ہوتی ہے۔ اس موقع پر اکرم خان درانی کو اعزازی ممبر شپ بھی پیش کی گئی اور انہیں پریس کلب کی طرف سے اعزازی شیلڈ بھی پیش کی گئی۔