وفاقی وزارت پیٹرولیم نے غیر معیاری ایل این جی کی درآمدات پر قابو پانے کیلئے تھرڈ پارٹی انسپکشن کو نئی ایل پی جی پالیسی کا حصہ بنانے کا عندیہ دیدیا

ایل پی جی پروڈیوسرز کی جانب سے سگنیچر بونس کی وصولیوں پر پابندی سے متعلق تجویز پر غور کرنے پر رضا مندی ظاہر کردی گئی ملک میں سمندری اور زمینی راستے سے درآمد ہونے والی ایل پی جی کے معیار کی جانچ پڑتال کا کوئی نظام متعارف نہیں، علی حیدر

جمعرات 28 ستمبر 2017 20:59

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 ستمبر2017ء) وفاقی وزارت پیٹرولیم وقدرتی وسائل نے غیر معیاری ایل این جی کی درآمدات پر قابو پانے کے لئے تھرڈ پارٹی انسپکشن کو نئی ایل پی جی پالیسی کا حصہ بنانے کا عندیہ دیدیا ہے جبکہ ایل پی جی پروڈیوسرز کی جانب سے سگنیچر بونس کی وصولیوں پر پابندی سے متعلق تجویز پر غور کرنے پر رضا مندی ظاہر کی ہے۔

آل پاکستان ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن اور ایف پی سی سی آئی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے ایل پی جی کے سینئر وائس چیئرمین علی حیدر نے بتایا کہ یہ فیصلہ جمعرات کی شام ایڈیشنل سیکریٹری پیٹرولیم اور ڈی جی گیس کے ساتھ نئی ایل پی جی پالیسی سے متعلق اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورتی اجلاس کے دوران کیا گیا۔ علی حیدر نے بتایا کہ دوران اجلاس وزارت کے حکام کو تجویز دی گئی ہے کہ نئی ایل پی جی پالیسی میں اگر قومی اداروں کو ایل پی جی درآمد کرنے کی پابندی عائد کی جائے اور پروڈیوسرز کی جانب سے نئی ایل پی جی کی فروخت پر سگنیچر بونس کا خاتمہ کیا جائے تو فوری طور پر مقامی مارکیٹ میں فی ٹن ایل پی جی کی قیمت 10 ہزار روپے گھٹ جائے گی جس سے عام صارف کو ریلیف مل سکے گا۔

(جاری ہے)

اجلاس کو بتایا گیا کہ ملک میں سمندری اور زمینی راستے سے درآمد ہونے والی ایل پی جی کے معیار کی جانچ پڑتال کا کوئی نظام متعارف نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ چند سالوں سے ملک میں درآمد ہونے والی غیر معیاری ایل پی جی کے استعمال سے کینسر سمیت دیگر مہلک بیماریاں پھیلنے کے خدشات ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں فی الوقت 50 ایل پی جی کی مقامی ضروریات کو درآمدی ایل پی جی سے پورا کیا جارہا ہے۔

لہٰذا اس سنگین مسئلے پر قابو پانے کے لئے ملک میں درآمد ہونے والی ایل پی جی کے بحری جہازوں اور بائوزرز کی کسٹمز کلیئرنس کو تھرڈ پارٹی انسپکشن کی رپورٹ سے مشروط کرے۔ انہوں نے بتایا کہ دوران اجلاس وزارت پیٹرولیم کے حکام نے ایل پی جی مارکیٹن کمپنیوں اور ڈسٹری بیوٹرز کے لئے 24 ہزار روپے فی ٹن مارجن فکسڈ کرنے کی سفارش کی لیکن اس سفارش پر اعترراض کرتے ہوئے تجویز دی گئی کہ وزارت مارکیٹنگ کمپنیوں کے لئے فی ٹن 24 ہزار روپے جبکہ ڈسٹری بیوٹرز کے لئے 12 ہزار روپے کا مارجن مختص کرے لیکن عام صارف کو بلحاظ قیمت ریلیف دینے کے لئے ضروری ہے کہ حکومت ایل پی جی پروڈیوسرز کی جانب سے سگنیچر بونس کی مد میں فی ٹن 7 ہزار روپے کی وصولیوں پر پابندی عائد کرے یا پھر اس مد کی رقم کو بھی ایل پی جی کی لاگت میں شامل کیا جائے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ اگر متعلقہ سرکاری ادارے پابندی کے ساتھ ایل پی جی درآمد کریں اور بعد ازاں درآمد ومقامی ایل پی جی کی مکسنگ کریں تو مقامی مارکیٹ میں ایل پی جی کی قیمت مناسب سطح پر آسکتی ہیں۔ علی حیدر نے واضح طور پر حکومت کو پیغام دیا ہے کہ اگر دوران اجلاس ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن کی جانب سے دی گئی سفارشات پر عمل درآمد نہ کیا گیا تو مجوزہ نئی ایل پی جی پالیسی پر عمل درآمد ناممکن ہوجائے گا۔

متعلقہ عنوان :