مصالحتی معاہدے پر عمل درآمد تین مرحلوں میں ہو گا، فلسطینی حکومت

سرائیل نے دس برس سے غزہ پٹی کا محاصرہ کیا ہوا ہے، بیرونی دنیا میں جانے کے لیے رفح گزرگاہ بند ہے،ترجمان

بدھ 4 اکتوبر 2017 11:41

تل ابیب(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 اکتوبر2017ء) فلسطینی حکومت کے ترجمان یوسف المحمود نے کہاہے کہ غزہ پٹی کے مسائل کے حل کے لیے حکومت کے پاس کوئی جادو کی چھڑی نہیں ہے مگر وہ عنقریب ایک مرتبہ پھر غزہ پٹی منتقل ہو جائے گی۔عرب ٹی وی کے مطابق انہوں نے یہ بات 2014 کے بعد غزہ پٹی میں فلسطینی حکومت کے پہلے اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس میں کہی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق فلسطینی مصالحت کے لیے یہ سنجیدہ کوشش حماس اور فتح تنظیموں کے درمیان تقریبا دس برس کے بائیکاٹ کے بعد سامنے آئی ہے۔ یاد رہے کہ 2007 میں خون ریز جھڑپوں کے نتیجے میں فتح تحریک کو نکال دینے کے بعد سے غزہ پٹی پر حماس تنظیم کا کنٹرول ہے۔ادھر اسرائیل نے دس برس سے غزہ پٹی کا محاصرہ کیا ہوا ہے۔

(جاری ہے)

بیرونی دنیا میں جانے کے لیے رفح کی گزرگاہ واحد راستہ تھا جو اس وقت بند ہے۔

اس کے نتیجے میں غزہ پٹی میں سماجی مسائل اور بے روزگاری میں بے تحاشہ اضافہ ہوا۔ غزہ پٹی کی آبادی 20 لاکھ سے زیادہ ہے۔یوسف المحمود نے صحافیوں کو بتایا کہ مصالحت کا معاہدہ تین مرحلوں پر مشتمل ہو گا۔ اس میں گزرگاہوں ، بجلی ، پانی کے مسائل اور دیگر معاملات کے حل کے لیے کام شروع کرنے کے واسطے کمیٹیوں کی تشکیل شامل ہے۔المحمود نے واضح کیا کہ حکومت نے غزہ پٹی کی فوری ضروریات کے بارے میں ابتدائی رپورٹیں تیار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے غزہ پٹی کی صورت حال کو "الم ناک" قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو ان معاملات کو پورا کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر کوششیں کرنا ہوں گی تاہم حکومت اس کے لیے پر عزم ہے۔یاد رہے کہ حالیہ مصالحتی اقدامات مصری کی خصوصی کوششوں کا ثمر ہے۔

متعلقہ عنوان :