آزاد کشمیر کی یونیورسٹیوں میں عدم مداخلت کا کلچر پروان چڑھائیں گے‘ یونیورسٹیاں آزادانہ ماحول اور میرٹ کے اصولوں کے مطابق کام کریں‘ فیکلٹی کو میرٹ پر بھرتی کیا جائے اور طلباء کو بھی میرٹ میں داخلے دئیے جائیں‘ کسی قسم کی سفارش اور اثر و رسوخ کو خاطر میں نہ لایا جائے‘ فیکلٹی ممبران کو طریقہ تدریس سے روشناس ہونا چاہیے‘ آزاد کشمیر کی یونیورسٹیوں میں طریقہ تدریس یا پڑھانے کے ہنر پر کم توجہ دی جا رہی ہے‘یونیورسٹیاں اس حوالے سے باقاعدگی سے ورکشاپس منعقد کریں

صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان کا آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی کے سابق قائمقام وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خواجہ فاروق احمد اور کوٹلی یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر ایمریٹس غلام غوث کے اعزاز میں منعقدہ پروقار الوداعی تقریب سے خطاب

بدھ 4 اکتوبر 2017 15:41

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 04 اکتوبر2017ء) صدر آزاد جموں و کشمیر سردار محمد مسعود خان نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر کی یونیورسٹیوں میں عدم مداخلت کا کلچر پروان چڑھائیں گے۔ یونیورسٹیاں آزادانہ ماحول میں اور میرٹ کے اصولوں کے مطابق کام کریں۔ فیکلٹی کو میرٹ پر بھرتی کیا جائے اور طلباء کو بھی میرٹ میں داخلے دئیے جائیں۔ کسی قسم کی سفارش اور اثر و رسوخ کو خاطر میں نہ لایا جائے۔

فیکلٹی ممبران کو طریقہ تدریس سے روشناس ہونا چاہیے۔ آزاد کشمیر کی یونیورسٹیوں میں طریقہ تدریس یا پڑھانے کے ہنر پر کم توجہ دی جا رہی ہے۔ یہ بہت بڑی خامی ہے۔ یونیورسٹیاں اس حوالے سے باقاعدگی سے ورکشاپس منعقد کریں۔ فیکلٹی ممبران کے وفود کے دوسری بڑی یونیورسٹیوں کے ساتھ تبادلے ہونے چاہیں۔

(جاری ہے)

یونیورسٹیاں نجی شعبے، صنعت، مارکیٹ اور پبلک سیکٹر اداروں کے ساتھ رابطے اور اشتراک عمل بڑھائیں تاکہ ان شعبوں کے ضروریات کے مطابق تعلیم کو فروغ دیا جا سکے اور فارغ ہونے والے طلباء کی ان میں کھپت ہو سکے۔

اس طرح افرادی قوت اور مارکیٹ رجحانات میں طلب و رسد کا توازن پیدا ہو سکے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ایوان صدر مظفرآباد میں آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی کے سابق قائمقام وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خواجہ فاروق احمد اور کوٹلی یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر ایمریٹس غلام غوث کے اعزاز میں منعقدہ پروقار الوداعی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔

صدر/چانسلر آزاد جموں و کشمیر نے سبکدوش ہونے والے دونوں وائس چانسلرز کو شاندار خدمات پر خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج کی اس تقریب کا مقصد صاحب علم حضرات کی عزت افزائی کی سماجی اور اسلامی روایت کو برقرار رکھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران آزاد کشمیر کی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کے ساتھ متعدد اجلاس منعقد کئے گئے جن می معیار تعلیم کو بڑھانے کیلئے اہم فیصلے کیے گئے۔

ایک اجلاس میں وائس چانسلرز کے ساتھ چیئرمین اعلیٰ تعلیمی کمیشن پروفیسر ڈاکٹر مختار احمد کو خصوصی طور پر مدعو کیا گیا۔ کسی بھی یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے دو ہی کام ہوتے ہیں۔ اچھی اور قابل فیکلٹی کو بھرتی کرنا اور یونیورسٹی چلانے کیلئے سرمائے کا انتظام کرنا۔ پروفیسر ڈاکٹر غلام غوث اور پروفیسر ڈاکٹر فاروق احمد خواجہ نے یہ کام بطریق کئے ہیں۔

صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں وائس چانسلرز اور اساتذہ کا احترام کم ہوتا جا رہا ہے۔ اگر یونیورسٹیوں کے پروفیسر حضرات ایک دوسرے کا احترام کریں اور عزت دیں تو پھر طلباء اور معاشرہ بھی خود بخود احترام کرے گا۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ پروفیسر غلام غوث کے دور میں دو مرتبہ کوٹلی یونیورسٹی جانے کا اتفاق ہوا۔ وہاں طلباء میں جوش و جذبہ دیدنی تھا۔

اُن کی رہنمائی اور قیادت کا نتیجہ تھا۔ خواجہ فاروق احمد نے مختر عرصے کیلئے یونیورسٹی کی قیادت کی اور اپنے نقوش ثبت کئے۔ صدر آزاد کشمیر نے نئے وائس چانسلرز پروفیسر ڈاکٹر رسول جان، پروفیسرڈاکٹر محمد کلیم عباسی اور پروفیسر ڈاکٹر دلنواز گردیزی کا بھی خیر مقدم کیا اور امید ظہار کی کہ وہ اپنی متعلقہ یونیورسٹی کو اعلیٰ اور معیاری درس گاہیں بنائیں گے۔

نئے وائس چانسلرز کی ذمہ داریاں بہت زیادہ ہیں۔ اس موقعہ پر سینئر وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر حبیب الرحمن نے دونوں سابق وائس چانسلرز کی خدمات پر روشنی ڈالی اور کہا کہ وائس چانسلر شپ کوئی آسان کام نہیں ہوتا۔ سابق وائس چانسلر خواجہ فاروق احمد نے کہا کہ اس عزت افزائی پر صدر آزاد کشمیر کا شکر گزار ہوں۔ بحیثیت وائس چانسلر صدر آزاد کشمیر کا بھرپور تعاون اور رہنمائی حاصل رہی۔

پروفیسر غلام غوث نے کہا کہ مشتاق یوسفی کے بقول کوئی شخص ایک بار پروفیسر بن جائے تو پھر ساری زندگی پروفیسر ہو رہتا ہے۔ بے شک وہ بعد میں دانشمندی کی بات بھی کرے لوگ اسے پروفیسر ہی سمجھتے ہیں۔ انہوں نے سابق صدر سردار یعقوب کا بھی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ انہوں نے سفارش ضرور کی لیکن کبھی میرٹ کے برعکس تقرری کیلئے نہیں کہا۔