آئین سے ختم نبوت کے دفعات کو چھیڑنے سے مسلم لیگ اور نواز شریف اور ان کے اتحادیوں کو اللہ تعالیٰ نے قوم کے سامنے بے نقاب کردیا،

ہم نے 28اگست کی اے پی سی میں ان خدشات کا اظہار کیا تھا کہ حکمران دفعہ 63-62 کی آڑ میں چوردروازہ سے ناموس رسالت اور توہین رسالت ایکٹ کے بارے میں خطرناک عزائم رکھتے ہیں جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا سمیع الحق

بدھ 4 اکتوبر 2017 18:45

اکوڑہ خٹک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 04 اکتوبر2017ء) جمعیت علماء اسلام کے سربراہ اوردفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ آئین سے ختم نبوت کے دفعات کو چھیڑنے سے مسلم لیگ اور نواز شریف اور ان کے اتحادیوں کو اللہ تعالیٰ نے قوم کے سامنے بے نقاب کردیا، ہم نے 28اگست کی اے پی سی میں ان خدشات کا اظہار کیا تھا کہ حکمران دفعہ 63-62 کی آڑ میں چوردروازہ سے ناموس رسالت اور توہین رسالت ایکٹ کے بارے میں خطرناک عزائم رکھتے ہیں۔

مولانا سمیع الحق نے کہا کہ ہمارے تمام خدشات صحیح ثابت ہوگئے ،پہلے ختم نبوت کا اقرار باقاعدہ بیان حلفی کے طورپر کیا جاتاتھا جبکہ نئے قانون میں اسے محض ایک بیان بنادیا گیا ہے، اس کا نقصان یہ ہوگا کہ محض بیان اگر بعد میں جھوٹا ثابت ہوجائے توا س کی بنیاد پر ہم بیان دینے والے کے خلاف دستور کی دفعہ 62 کے تحت نااہلی کا مقدمہ قائم نہیں ہوسکتا۔

(جاری ہے)

جبکہ بیان حلفی جھوٹا ثابت ہونے پر دفعہ 62 کی رو سے نااہل ہوسکتا ہے، انہوں نے کہا کہ خطرناک بات یہ ہے کہ آئین کے دفعہ 241 کے ذریعے کئی پچھلے قوانین کومنسوخ کردیا گیا ہے، انہیں قوانین میں رویا ایکٹ 1976ء کی دفعہ 7 بی اور 7 سی کو جان بوجھ کر شامل نہیں کیا گیا۔7بی میں یہ قرار دیا گیا ہے کہ مخلوط طرز انتخاب کے باوجود قادیانیوں اور لاہوریوں کی قانونی حیثیت غیرمسلم ہی رہے گی، اسی طرح دفعہ7سی میں یہ قرارداد دی گئی ہے کہ اگر کسی ووٹر پر کسی کو اعتراض ہو کہ اسے مسلمان ظاہر کیا گیا ہے جبکہ درحقیقت وہ قادیانی ہو یا لاہوری ہو، تو اس ووٹر پر لازم ہوگا کہ وہ مجاز اتھارٹی کے سامنے ختم نبوت پر ایمان کے متعلق بیان حلفی جمع کرائے گا جس طرح مسلمان جمع کرتے ہیں۔

مولانا سمیع الحق نے کہاکہ الحمدللہ 22کروڑ پاکستانی ختم نبوت پرمرمٹنے والے ہیں یہ جرات کوئی نہیں کرسکتا ہے، حکومت کو چاہیے کہ جس نے یہ شرارت کی ہے اس کو قوم کے سامنے بے نقاب کیا جائے اور بل کو فوری طور پر واپس لیا جائے، مولانا سمیع الحق نے کہاکہ جو لوگ رات گئے تک وضاحتوں میں مصروف تھے ان کے لئے ڈوب مرنے کا مقام ہے، انہوں نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر سوموٹو ایکشن لے کر تحقیقات کے لئے خصوصی ٹریبونل تشکیل دیں،کیونکہ یہ کسی فرد کا نہیں بلکہ پورے پاکستان قوم کے ایمان اور عقیدہ کا مسئلہ ہے اور یہ آئین پاکستان سے بھی غداری ہے۔