سینیٹ قائمہ کمیٹی انرجی کا اجلاس، بلوچستان کے زیادہ تر اضلاع میں گیس سہولت کی عدم فراہمی پر تشویش کا اظہار

بلوچستان میں ایئر مکس ایل پی جی پلانٹس کیلئے سفارشات اور ہدایات مسلسل دی جارہی ہیں لیکن عملدرآمد سست روی سے ہورہا ہے،قائمہ کمیٹی

بدھ 4 اکتوبر 2017 20:16

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 اکتوبر2017ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی انرجی (پاور ڈویژن )کے چیئرمین سینیٹر میر اسرار اللہ خان زہری نے صوبہ بلوچستان کے زیادہ تر اضلاع میں گیس سہولت کی عدم فراہمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قائمہ کمیٹی بلوچستان میں ایئر مکس ایل پی جی پلانٹس کیلئے سفارشات اور ہدایات مسلسل دے رہی ہے لیکن عملدرآمد سست روی سے ہورہا ہے ۔

انہوں نے بلوچستان کے دوسرے بڑے شہر خضدار میں گیس ایئر مکس پلانٹ کیلئے ذاتی زمین فراہم کرنے کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح پہلے یقین دہانیوں کے باجود کچھ نہیں ہوا ۔ اسی طرح اب کمیٹی کی طرف سے صوبہ بلوچستان میں گیس فراہمی کیلئے دی گئی ہدایات پر من و عن عمل ہونا چاہیے ۔ سینیٹر یوسف بادینی نے کہا کہ صوبہ بلوچستان سے دریافت ہونے والی گیس کی عدم فراہمی کی وجہ سے احساس محرومی ہے صوبہ کے درالخلافہ کوئٹہ شہر کو بھی مکمل طور پر گیس نہیںمل رہی ۔

(جاری ہے)

سینیٹر یوسف بلوچ نے کہا کہ گیس پیداوری صوبے میں گیس موجود نہیں بجلی نہ ہونے کی وجہ سے موجود پلانٹس کیلئے جرنیٹردیئے جائیں میں بھی زمین فراہم کرنے پر تیار ہوں ۔ سینیٹر نثار محمد مالاکنڈ نے کہا کہ نادرن ایریاز اور فاٹا میں گیس فراہمی کے منصوبے بنائے جائیں ۔ صوبہ کے جنگلات اضلاع میں ایئر مکس پلانٹس لگائے جائیں ۔ سینیٹر باز محمد خان نے کہا کہ نظر انداز کردہ علاقوں پر توجہ کی ضرورت ہے ۔

وزیر مملکت جام کمال نے بتایا کہ ایئر مکس پلانٹس کی ای سی سی اور وفاقی کابینہ سے منظوری ہوگئی ہے ۔ گوادر پلانٹ میں مزید توسیع ہوگی نوشکی میں ڈسٹربیوشن لائن پر کام جاری ہے ۔ کوئٹہ شہر میں بڑا پلانٹ لگایا جائے گا۔ سہراب میں کام کر رہے ہیں ۔ سوئی سدرن نے سروے کے بعد فیزبلٹی بنا لی ہے حتمی نقشہ تیار ہے ترجیح وہ اضلاع ہیں جہاں نیٹ ورک نہیں جارہا ۔

فاٹا اور خیبر پختونخواہ کے ممبران علاقوں کی نشاندہی کریں عملدرآمد کیا جائے گا۔ چیئرمین کمیٹی نے کمیٹی اجلاس کی سفارشات پر عملدرآمد میں تاخیر کا سخت نوٹس لیا ۔ چیئر پرسن اوگرا کو آئندہ اجلاس میں پنجاب میں آئل ٹینکر سے پیٹرول بہہ جانے کے واقعے کے ذ مہ داران کے تعین کے بارے میں تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت دے دی ۔ ممبران کمیٹی نے چیئرپرسن کی اجلاس میں عدم شرکت پر احتجاج کیا اور اگلے اجلاس میں چیئرپرسن کی شرکت لازم بنانے کی تجویز دی ۔

ممبران کمیٹی نے قائمہ کمیٹی پارلیمنٹ کی عزت اور وقار کو ملحوظ خاطر رکھنے کا سوال اٹھایا ۔ ممبر آئل اوگرا کی بریفنگ پر کمیٹی نے عدم اطمینان کا اظہار کیا ۔ جیالوجیکل سروے آف پاکستان کے سربراہ نے بتایا کہ ملک بھر میں زیر زمین معدنیات کا ادارہ سروے کرتا ہے ۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام کے ذریعے معدنیات کی تلاش اور دریافت کیلئے مختلف منصوبوں پر کھدائی کی گئی ہے ۔

حال ہی میں 450 مربع میل علاقے کا سروے کیا گیا ہے ، زمین اور زمین کی تہہ سے 100 نمونے حاصل کیے گئے ہیں ۔ وزیر مملکت جام کمال نے بتایا کہ ادارہ کے پاس بہترین لیبارٹری موجود ہے ۔ اسی ادارے نے ریکوڈیک اور سینڈک کا بھی سروے کیا تھا ۔ کمیٹی نے جیالوجیکل سروے آف پاکستان کے مرکزی دفتر کے دورے کا فیصلہ کیا ۔ سینیٹر نثار محمد مالاکنڈ نے ادارے میں ملازمین کی تنخواہوں کی مد میں بچ جانے والے فنڈز پر کہا کہ بروقت بھرتیاں ہونی چاہیں ۔

سیکرٹری وزارت نے بتایا کہ مختلف اسامیوں کے رولز موجود نہیں تھے ۔ فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے بھی اعتراضات اب اسامیاں مشتہر کی جائیں گی ۔ کمیشن کو بھی سمری بجھوا دی ہے جس پر سینیٹر نثار محمد نے کہاکہ پہلی دفعہ سن رہے ہیںکہ تنخواہیں محکمہ میںپڑی اور ملازمین نہیں ہیں ۔ وزیر مملکت بجلی عابد شیر علی نے بتایا کہ جون2018 تک 11 ہزار 514 میگاواٹ بجلی سسٹم میں داخل ہو جائے گی ۔

ساڑھے سات ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل کر چکے ہیں ۔ ہیسکو اور سیپکو نی40 ارب کی وصولیاں کی ہیں ۔ بلو چستان کے کسانوں اور زمینداروں سے ٹیوب ویل استعمال کرنے کی مد میں 150 ارب وصول کرنا ہے ۔ وزارت حکام نے بتایا کہ جنکوز ، آئی پی پیز اور واپڈا بجلی پیداواری شعبے ہیں ۔ بجلی ترسیل کی دس علاقائی کمپنیاں ہیں۔ جون2017 تک 18658 میگاواٹ بجلی پیدا ہوئی ۔

لوڈ شیڈنگ دس سے 12 گھنٹے کی بجائے تین سے چار گھنٹے ہورہی ہے جہاں ہائی لاسسز اور ریکوری نہیں وہاں لوڈشیڈنگ موجود ہے ۔ سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ ٹرانسمشن میں بہتری کے باوجود مختلف کمپنیوں میں نقصانات اب بھی کیوں موجود ہیں۔ جس طرح پاک چین اقتصادی راہداری کا ابھی تک پتہ نہیں اسی طرح وزارت بجلی کے نقصانات کے ہیر پھیر کا اندازہ نہیں ہورہا جسے تکینکی مسئلہ بنادیا گیا ہے ۔

حکام نے آگاہ کیا کہ ریکوری میں بہتری آئی ہے ۔ نقصانات بھی کم ہیں ، ڈیسکوز کے ترسیلی نظام میں بڑی وکاوٹیں آہستہ آہستہ ختم ہو رہی ہیں 73 فیصد ٹرانسمشن بہتر ہوئی گی ہے ۔29 پاور سٹیشنز اور 10 گرڈ اسٹیشنز پر کام تیزی سے جاری ہے ۔ سینیٹر یوسف بادینی نے کیسکو کے سربراہ کے بارے میں کہا کہ بااثر سرکاری ملازم ہر ضلع سے بھتہ وصول کرتا ہے ۔

احمد وال میں میرے والد مرحوم سینیٹر ولی بادینی کے ترقیاتی فنڈز سے بننے والے ٹرانسفارمر کو نہیں چلایا جارہا ۔ سینیٹر نثار محمد نے تجویز دی کہ قائمہ کمیٹی میں انرجی اور پاور کے ہر15 دنوں بعد الگ الگ اجلاس منعقدکیے جائیں جس کی ممبران کمیٹی نے تائید کی ۔ اگلا اجلاس پاور کے بارے میں ون پوائنٹ ایجنڈا ہوگا جس میں جنریشن ، ڈسٹری بیوشن اور ٹرانسمیشن، جنکوز ، ڈیسکوز کی کارکردگی کے بارے میں تفصیل لی جائے گی ۔

سوئی سدرن گیس کمپنی لیمٹیڈ سے نکالے گئے انجیئنرز کی عوامی عرضداشت پر کمیٹی نے ہدایت دی کہ کمپنی انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر نکالے گئے ملازمین کے معاملے پر ہمدرددانہ غور کرے اور کمپنی جس پر وزیر مملکت نے یقین دلایا کہ بہتر حل نکالا جاے گا۔ اجلاس میں سینیٹرز باز محمد خان، نثار محمد ، میر یوسف بادینی، تاج آفریدی ،محمد یوسف ، حمزہ کے علاوہ وزراء مملکت جام کمال، عابد شیر علی ، سیکرٹری انرجی ، سیکرٹری پاور اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔