انتخابی اصلاحات ایکٹ کے خلاف سپریم کورٹ میں تیسری درخواست دائر

انتخابی اصالاحات ایکٹ کی شق 203 میں ترمیم سے عوام کا جمہوریت پر سے اعتماد اٹھ جائے گا‘ قانون عوامی مفاد کے بجائے ایک شخص کے لئے بنایا گیا ہے،ا س قانون کوکالعدم قرار دیا جائے ، جمشید دستی کا درخواست میں موقف

جمعرات 5 اکتوبر 2017 11:46

انتخابی اصلاحات ایکٹ کے خلاف سپریم کورٹ میں تیسری درخواست دائر
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 05 اکتوبر2017ء) انتخابی اصلاحات ایکٹ کے خلاف سپریم کورٹ میں تیسری درخواست دائر کردی گئی‘ درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ انتخابی اصالاحات ایکٹ کی شق 203 میں ترمیم سے عوام کا جمہوریت پر سے اعتماد اٹھ جائے گا‘ قانون عوامی مفاد کے بجائے ایک شخص کے لئے بنایا گیا ہے۔ جمعرات کو انتخابی اصلاحات ایکٹ کے خلاف سپریم کورٹ میں تیسری درخواست دائر کردی گئی۔

(جاری ہے)

درخواست عوامی راج پارٹی کے سربراہ او ر رکن قومی اسمبلی جمشید خان دستی کی جانب سے دائر کی گئی جس میں موقف اپنایا گیا ہے کہ بل آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف ہے شق 203 میں ترمیم سے عوام کا جمہوریت پر سے اعتماد اٹھ جائے گا۔ قانون عوامی مفاد کے بجائے ایک شخص کیلئے بنایا گیا ہے۔ انہوں نے اپنی درخواست میں استدعا کی ہے کہ قانون کو کالعدم قرا ردیاجائے۔ واضح رہے کہ اس سے پہلے عوامی مسلم لیگ کے سربرا ہ شیخ رشید احمد اور اشتیاق احمد بھی اس قانون کو سپریم کو رٹ میں چیلنج کرچکے ہیں ۔