ملک میں غذائی اجناس کی کوئی قلت نہیں ،ضرورت سے زیادہ غذائی اجناس دستیاب ہے،حکومت

ملک میں اس وقت گندم کی 5 ملین ٹن،چاول کی4 ملین ،مکئی 2 ملین اور 1.5 ملین ٹن فاضل چینی موجود ہے،سرکاری حج سکیم کے تحت رہ جانے والے افراد کو ترجیحی بنیاد پر بھیجنے کی کوئی سکیم زیر غور نہیں،وزارتوں کے ذیلی اور آئینی اداروں کے ملازمین کو رہائش گاہوں کی الاٹمنٹ کے حوالے سے سمری وزیراعظم کو ارسال کی گئی ہے،اسلام آباد میں سیکرٹریٹ کے نئے بلاک کی عمارت کا تعمیراتی کام 30 جون 2018 کو مکمل ہوگا وفاقی وزراء سردار محمد یوسف، اکرم خان درانی، سکندر حیات بوسن اور ڈاکٹر درشن کے ارکان کے سوالوں کے جواب

جمعہ 6 اکتوبر 2017 16:51

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 06 اکتوبر2017ء) قومی اسمبلی کو آگاہ کیا گیا ہے کہملک میں غذائی اجناس کی کوئی قلت نہیں ،ضرورت سے زیادہ غذائی اجناس دستیاب ہے، ملک میں اس وقت گندم کی 5 ملین ٹن،چاول کی4 ملین ،مکئی 2 ملین اور 1.5 ملین ٹن فاضل چینی موجود ہے،سرکاری حج سکیم کے تحت رہ جانے والے افراد کو ترجیحی بنیاد پر بھیجنے کی کوئی سکیم زیر غور نہیں،وزارتوں کے ذیلی اور آئینی اداروں کے ملازمین کو رہائش گاہوں کی الاٹمنٹ کے حوالے سے سمری وزیراعظم کو ارسال کی گئی ہے،اسلام آباد میں سیکرٹریٹ کے نئے بلاک کی عمارت کا تعمیراتی کام 30 جون 2018 کو مکمل ہوگا۔

جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں ارکان کے سوالوں کے جواب وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف،وفاقی وزیر مکانات و تعمیرات اکرم خان درانی،وفاقی وزیر فوڈ سیکیورٹی سکندر حیات بوسن اور پارلیمانی سیکرٹری برائے قومی صحت خدمات ڈاکٹر درشن نے دئیے۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا کہ ایسی کوئی پالیسی نہیں ہے کہ پانچ سال میں جو حج پر نہ جاسکا اسے ترجیحا بھیجا جائے۔

سرکاری سکیم کے تحت کوٹے میں اضافہ ہوتا ہے اور قرعہ اندازی کے ذریعے جس کا نام بھی آجاتا ہے اسے حج پر بھیجا جاتا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پہلے آئیے پہلے پائیے کی بنیاد پر حج پر بھیجنے کی پالیسی اس وقت تھی جب سرکاری سکیم کے تحت کوٹہ کم تھا، 2014 کے بعد بہت زیادہ لوگوں کی درخواستیں آئی ہیں۔ یہ پالیسی کامیاب ثابت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرعہ اندازی کے لئے دس دن کا وقت دیا جاتا ہے اور اس میں ملک بھر سے درخواستیں آتی ہیں۔

2017 میں تین لاکھ 75 ہزار سے زائد درخواستیں ہمیں موصول ہوئی تھیں۔ سید خورشید کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ 2014 میں سرکاری کوٹے کے تحت ایک دن میں ایک لاکھ 27 ہزار درخواستیں آئی تھیں جبکہ سرکاری کوٹہ57ہزار افراد کا تھا۔ 2015 میں سرکاری سکیم کے تحت 71 ہزار کوٹہ تھا جبکہ2لاکھ20ہزار درخواستیں آئی تھیں۔ 2016 میں 2 لاکھ 87 ہزار درخواستیں آئیں۔

یہ ایسا طریقہ کار ہے جس میں سب کو موقع ملتا ہے۔ قرعہ اندازی میڈیا کے سامنے اور شفاف انداز میں ہوتی ہے۔پارلیمانی سیکرٹری برائے قومی صحت خدمات ڈاکٹر درشن نے بتایا کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد صحت کا شعبہ صوبوں کو منتقل ہوگیا ہے۔ بلوچستان میں اس وقت وفاقی وزارت کے تحت کوئی برن سنٹر کام نہیں کر رہا اس حوالے سے برن سنٹر قائم کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمین صوبے کے کسی بھی ہسپتال میں اپنا علاج کرا سکتے ہیں۔ تاہم اس حوالے سے اگر کہیں کوئی مسئلہ ہو تو ہم متعلقہ حکام اور اداروں سے رابطہ کر سکتے ہیں۔وفاقی وزیر مکانات و تعمیرات اکرم خان درانی نے بتایا کہ نئے بلاک کی تعمیر کا کام 2007 میں شروع ہوا تھا جو آئندہ سال جون میں مکمل ہوگا۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ وزارتوں کے ذیلی اور آئینی اداروں کے ملازمین کو سرکاری رہائش گاہوں کی الاٹمنٹ جلد شروع ہونے کی توقع ہے،وزارتوں کے ذیلی اور آئینی اداروں کے ملازمین کو رہائش گاہوں کی الاٹمنٹ کے حوالے سے سمری وزیراعظم کو ارسال کی گئی ہے ،اسلام آباد میں سیکرٹریٹ کے نئے بلاک کی عمارت کا تعمیراتی کام 30 جون 2018 کو مکمل ہوگا۔

وفاقی وزیر فوڈ سیکیورٹی سکندر حیات بوسن نے بتایا کہ ملک میں غذائی اجناس کی کوئی قلت نہیں ہے بلکہ ہماری ضرورت سے زیادہ غذائی اجناس دستیاب ہے۔ ملک میں اس وقت گندم کی پانچ ملین ٹن چاول کی چار ملین مکئی دو ملین اور 1.5 ملین ٹن فاضل چینی موجود ہے۔