ختم نبوت پرسمجھوتا کرنا تو دورکی بات ،ْ سوچنا بھی کفر ہے ،ْ جہاد کا اعلان صرف ریاست کا حق ہے ،ْ

وفاقی حکومت کسی دوسرے کے قتل کا فتویٰ جاری کر نا کسی کا حق نہیں ہے ،ْ اسلامی جمہوریہ میں اسلام کے خلاف قانون سازی نہیں ہوسکتی رینجرزتعیناتی معاملے کی تحقیقات ہورہی ہے اس وقت کوئی جواب نہیں دے سکتا ،ْ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال ،ْزاہد حامد و دیگر کی میڈیا سے گفتگو

جمعہ 6 اکتوبر 2017 21:15

ختم نبوت پرسمجھوتا کرنا تو دورکی بات ،ْ سوچنا بھی کفر ہے ،ْ جہاد کا ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 اکتوبر2017ء) وفاقی حکومت نے واضح کیا ہے کہ ختم نبوت پرسمجھوتا کرنا تو دورکی بات ،ْ سوچنا بھی کفر ہے ،ْ جہاد کا اعلان صرف ریاست کا حق ہے ،ْ کسی دوسرے کے قتل کا فتویٰ جاری کر نا کسی کا حق نہیں ہے ،ْ اسلامی جمہوریہ میں اسلام کے خلاف قانون سازی نہیں ہوسکتی ،ْرینجرزتعیناتی معاملے کی تحقیقات ہورہی ہے اس وقت کوئی جواب نہیں دے سکتا ان خیالات کا اظہار جمعہ کو پی آئی ڈی میں وفاقی وزیر زاہد حامد اور وزیر اعظم کے مشیر بیرسٹر ظفر اللہ کے ہمراہ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔

وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہاکہ تین سال پہلے اصلاحات کمیٹی قائم کی گئی اس میں تمام سیاسی جماعتیں موجود تھیں اور انہوںنے مختلف تجاویز پیش کیں سب کمیٹی کے بعد بڑی کمیٹی کے پاس سفارش آئی اور جولائی میں انتخابی اصلاحات بل 2017جولائی میں قومی اسمبلی میں لایاگیا اور اس کی کاپی ہر ممبر کو دی گئی اور مسودے کو ویب سائٹ پر جاری کیا گیا انہوںنے کہاکہ انتخابی اصلاحات بل 2017کی کاپیاں صحافیوں کے پاس بھی تھیں اس وقت کسی نے اعتراض نہیں اٹھایا وزیر داخلہ نے بتایا کہ جب سینٹ کے اندر بل کی منظوری ہورہی تھی تو اس وقت جے یو آئی کے رکن نے کاغذات نامزدگی میں حلف کے معاملے کواٹھایا اورکہاکہ اس عبارت کو اصل مقام پر لایا جائے اور اریجنل حالت میں بحال رکھا جائے اور اس موقع پر مسلم لیگ (ن)نے حمایت کی لیکن بد قسمتی سے دوسری جماعتوں نے ہماری سپورٹ نہیں کی اس کے بعد اس بعد قومی اسمبلی میں پاس ہونے کے بعد بحث چھیڑی گئی انہوںنے کہاکہ ہر پاکستان اور ہر مسلمان کیلئے ختم نبوت پر کسی قسم کا سمجھوتہ تو دور کی بات ہے اس پر سوچنا بھی کفر ہے انہوںنے کہاکہ فوری طورپر ایک بحث پیدا کی گئی اس کے بعد حکومت نے تمام جماعتوں کے ساتھ ملکر اتفاق رائے سے ختم نبوت کے حوالے سے حلف نامے کو اصلی حالت میں بحال کر دیا ہے انہوںنے کہاکہ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ سوشل میڈیا پر کچھ لوگوں نے سیاسی ایجنڈا پھیلانا شروع کر دیا اور سیاسی ایجنڈے کے تحت سوشل میڈیا پر مہم شروع کر دی گئی اور اس میں سابق وزیر اعظم کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا گیا اور واجب القتل جیسے باتیں کی گئیںوزیر داخلہ نے کہاکہ سابق وزیر اعظم اور دیگر کے خلاف مرتد ہونے کا پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ کسی نے وسوسہ بھی پیدا کیا تو ہم نے کہا ہم اس پر رسک نہیں لیں گے اور ختم نبوت کے پیرے میں تبدیلی کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا انہوںنے کہاکہ میں نے قومی اسمبلی میں بھی پالیسی بیان دیا ہے جو لوگ فساد پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں وہ شرارت کررہے ہیں اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ہم سب مسلمان ہیں ہم نے ختم نبوت کو ایمان کا حصہ سمجھا ہے ،ْ پاکستان اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے ،ْ اسلامی جمہوریہ میں آئین ہے اور اس آئین میں درج ہے کہ اسلام کے خلاف کوئی قانون سازی نہیں ہوسکتی ہے انہوںنے کہاکہ کون مسلمان ہے اور کون غیر مسلمان ہے اس کا فیصلہ کر نا ریاست کی ذمہ داری ہے ،ْجب قادیانی حضرات کو غیر مسلم قرار دیا گیا تو کسی فتویٰ سے قرار نہیں دیا گیا بلکہ آئین اور پارلیمنٹ کے ذریعے انہیں غیر مسلم قرار دیا گیا انہوںنے کہاکہ ریاست فیصلے کر نے کی مجاز ہے کہ کون مسلمان ہے اور کون غیر مسلم ہے ،ْ کسی کی سزا کا تعین کسی مسجد سے فتویٰ کی صورت میں نہیں ہوسکتا یہ فیصلہ بھی ریاست نے کر نا ہے کس جرم کی کیا سزا ہے ،ْہم جب گلی محلوں میں فیصلے کرینگے تو ملک میں انتشار پھیلے گا انہوںنے کہاکہ اسلامی مملکت میں جہاد کا فیصلہ بھی ریاست نے کر نا ہے جہاد کب کر نا اور کس کے خلاف کر نا ہے یہ فیصلہ بھی ریاست نے کر نا ہے ،ْوقت آگیا ہے کہ ہم پاکستان کو پر امن امن بنانے کیلئے ذمہ دارانہ کر دار کا مظاہرہ کرینگے ۔

وزیر داخلہ ایک بار پھر کہاکہ ہم سب مسلمان ہیں اور ختم نبوت پر یقین ایمان کا حصہ ہے، ختم نبوت پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے ۔احتساب عدالت کے باہرپیش آنے والا واقعے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے وزیرداخلہ نے کہاکہ میرا ردعمل میری ذات سے متعلق نہیں تھا جب کہ رینجرزتعیناتی معاملے کی تحقیقات ہورہی ہے اس وقت کوئی جواب نہیں دے سکتا، رینجرزتعیناتی کے معاملے پرمتعلقہ ادارے کوجواب دینا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں انتشارپیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور عمران خان ایسے بیانات دیتے ہیں کہ ملک میں بدگمانیاں پیداکی جائیں دراصل مخالفین کویقین ہوگیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کو سیاسی میدان میں شکست دینا ممکن نہیں۔وفاقی وزیر قانونی زاہد حامد نے کہا کہ انتخابی اصلاحات بل تمام جماعتوں سے مشاورت کے بعد منظور کیا گیا تھا لیکن ترمیم کے بعد کاغذات نامزدگی فارم اصل شکل میں بحال ہوچکا ہے، میں باعمل مسلمان اورحاجی ہوں۔

متعلقہ عنوان :