بھارت سے مذاکرات کیلئے تیار ہیں مگر اپنے دفاع سے غافل نہیں رہ سکتے،شاہد خاقان عباسی

بھارت کشمیریوں کی جدوجہد آزادی سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لئے لائن آف کنٹرول پر اشتعال انگیز ی کرتا ہے، نئی دہلی سرکار جب تک مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے سنجیدہ نہیں ہو تی تب تک ان کے ساتھ مذاکرات کا امکان نہیں ہے،بھارت نے ہمیشہ پاکستان میں انتشار اور افراتفری پھیلانے کی کوشش کی ہے ، ہم نے ان سازشوں کا مقابلہ کیا ہے اور مستقبل میں ان کا سامنا کرکے منہ توڑ جواب دینے کے لئے تیار ہیں،کشمیر کی جدوجہد کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی امداد جاری رکھیں گے،ملک میں تبدیلی کے فیصلے بیلٹ باکس کے ذریعے ہونے چاہئیں، ملک میں دو جگہوں سے پالیسی بننے کا تاثر غلط ہے کیونکہ کوئی بھی ملک دو پالیسیاں بنا کر کام نہیں کر سکتا،امریکہ اور پاکستان کے تعلقات کی بنیاد صرف افغانستان نہیں ہے بلکہ ہمیں دیگر چیزوں کو بھی دیکھنا چاہیے،امریکی حکام کا سی پیک کے حوالے سے بیان ناقابل فہم ہے کیوں کہ سی پیک ایک سڑک کا نام نہیں ہے، اس کے اندر بہت سارے منصوبے ہیں،پاکستان اپنے ملک کی ترقی کے لئے فیصلے کرنے میں آزاد اور خود مختار ہے،پاکستان سے زیادہ کابل کا خیر خواہ کوئی بھی ملک نہیں ہے، آرمی چیف حکومت پاکستان کی اجازت سے افغانستان گئے ،اس وقت افغانستان میں بارڈر کنڑول کی ضرورت ہے، ہم بارڈر کو کنٹرول کر رہے ہیں کیوں کہ افغان سرزمین میں پائی جانے والی دہشت گرد قیادت پاکستان میں حملے کرواتی ہے، افغان صدر جب مرضی پاکستان آئیں ہم ان کے استقبال کیلئے تیار ہیں اور میں بھی وہاں جانے کے لئے تیار ہوں،وزیراعظم کا کو نجی ٹی وی کو انٹرویو

اتوار 8 اکتوبر 2017 21:40

�سلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 08 اکتوبر2017ء) وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ بھارت سے مذاکرات کے لئے تیار ہیں مگر اپنے دفاع سے غافل نہیں رہ سکتے، بھارت کشمیریوں کی جدوجہد آزادی سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لئے لائن آف کنٹرول پر اشتعال انگیز ی کرتا ہے، نئی دہلی سرکار جب تک مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے سنجیدہ نہیں ہو تی تب تک ان کے ساتھ مذاکرات کا امکان نہیں ہے،بھارت نے ہمیشہ پاکستان میں انتشار اور افراتفری پھیلانے کی کوشش کی ہے ، ہم نے ان سازشوں کا مقابلہ کیا ہے اور مستقبل میں ان کا سامنا کرکے منہ توڑ جواب دینے کے لئے تیار ہیں،کشمیر کی جدوجہد کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی امداد جاری رکھیں گے،ملک میں تبدیلی کے فیصلے بیلٹ باکس کے ذریعے ہونے چاہئیں، ملک میں دو جگہوں سے پالیسی بننے کا تاثر غلط ہے کیونکہ کوئی بھی ملک دو پالیسیاں بنا کر کام نہیں کر سکتا،امریکہ اور پاکستان کے تعلقات کی بنیاد صرف افغانستان نہیں ہے بلکہ ہمیں دیگر چیزوں کو بھی دیکھنا چاہیے،امریکی حکام کا سی پیک کے حوالے سے بیان ناقابل فہم ہے کیوں کہ سی پیک ایک سڑک کا نام نہیں ہے، اس کے اندر بہت سارے منصوبے ہیں،پاکستان اپنے ملک کی ترقی کے لئے فیصلے کرنے میں آزاد اور خود مختار ہے،پاکستان سے زیادہ کابل کا خیر خواہ کوئی بھی ملک نہیں ہے، آرمی چیف حکومت پاکستان کی اجازت سے افغانستان گئے ،اس وقت افغانستان میں بارڈر کنڑول کی ضرورت ہے، ہم بارڈر کو کنٹرول کر رہے ہیں کیوں کہ افغان سرزمین میں پائی جانے والی دہشت گرد قیادت پاکستان میں حملے کرواتی ہے، افغان صدر جب مرضی پاکستان آئیں ہم ان کے استقبال کیلئے تیار ہیں اور میں بھی وہاں جانے کے لئے تیار ہوں۔

(جاری ہے)

۔ وہ اتوار کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے بعد امریکہ کو باقاعدہ جواب دے دیا گیا تھا ، اس کے بعد ان کے ساتھ ملاقاتوں میں تمام باتیں زیر بحث رہیں ، دہشت گردی کے خلاف جنگ ہم لڑ رہے ہیں ، ہم نے امریکیوں پر واضح کیا کہ ہم جنگ لڑ رہے ہیں اور کامیابیاں بھی حاصل کر رہے ہیں ،امریکہ پر بھی واضح کیا کہ افغان مسئلے کا حل جنگ نہیں مذاکرات ہیں اور دنیا ہماری قربانیوں کو بھی تسلیم کرتی ہے ، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا موقف دنیا کے سامنے ہے ، پاکستان کے دو لاکھ سے زائد فوجی مغربی سرحد پر دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں ، دہشت گرد گروپوں کے سربراہ افغانستان میں روپوش ہیں ،پاکستان میں زیادہ تر دہشت گرد حملے افغان سرزمین سے ہوتے ہیں ، افغانستان میں امن پاکستان سے زیادہ کوئی اور ملک نہیں چاہتا کیونکہ وہاں پر امن پاکستان کے سب سے زیادہ مفاد میں ہے ۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بھارت کی طرف سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے اور کشمیر میں بھی مظالم ڈھائے جا رہے ہیں ، بھارت سے خیر کی توقع رکھنا بے وقوفی ہوگی مگر پھر بھی ان کے ساتھ بامعنی ڈائیلاگ کرنے کیلئے تیار ہیں ، سی پیک کے خلاف بھارت پروپیگنڈا بے بنیاد ہے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت ہمارے دوست ممالک میں سے نہیں ہے ، ایل او سی پر آج بھی کشیدگی ہے ، پاکستان مسئلہ کشیر پر کبھی ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹے گا ، بھارت مختلف حربوں سے کشمیری عوام کی جدوجہد سے دنیا کی نظریں ہٹانا چاہتا ہے ، کشمیریوں کی اخلاقی ، سفارتی اور سیاسی حمایت ہمیشہ جاری رکھیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ بھارت ہمیشہ سے پاکستان میں عدم استحکام کا خواہاں رہا ہے ، بھارت کو کشمیری عوام کی رائے کا احترام کرتے ہوئے حق رائے دہی کا حق دینا چاہیے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغان صدر کا دورہ پاکستان ابھی طے نہیں ہوا ، وہ جب بھی تشریف لائیں گے ہم ان کا خیر مقدم کریں گے ، آرمی چیف نے حکومت کی طرف سے افغان صدر کو دورہ پاکستان کی دعوت دی ہے مگر ابھی تک کوئی شیڈول طے نہیں ہوا ،ا فغانستان کو فوجی کی ٹریننگ اور مشترکہ چیک پوسٹوں کی پیشکش بھی کی گئی ہے ۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے اندر حکومتوں کی تبدیلی کے فیصلے بیلٹ باکس کے ذریعے ہونے چاہیئں ، ملکی ترقی وخوشحالی کیلئے عوامی مینڈیٹ کو تسلیم کرنا ہوگا ۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ احتساب عدالت کے باہر پیش آنے والا واقعہ افسوسناک ہے ، اس کی تہہ تک پہنچنے کی ضرورت ہے ،میں بطور وزیراعظم اس واقعہ کی مکمل تحقیقات کروائوں گا اور اصل حقائق کو سامنے لائوں گا ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نوازشریف کی نااہلی کے بعد پارٹی میں کوئی دراڑ نہیں آئی اور نہ ہی کوئی ایم این اے بھاگا ، ہمیں حکومت کے خلاف کوئی سازش نظر نہیں آرہی اگر نظر آئے گی تو مقابلہ کریں گے ،28جولائی کو ایک فیصلہ عدلیہ کی طرف سے آیا جس کے محرکات سب کے سامنے ہیں اس پر پورا پاکستان بات کررہا ہے ، اس کے باوجود ہم نے چار دن میں نئی حکومت قائم کی ، نوازشریف میری پارٹی کے لیڈر ہیں ،انہیں کی پالیسیوں کو آگے لیکر جا رہے ہیں ،یہ میری پارٹی کی حکومت ہے ، میری ذاتی حکومت نہیں ہے ،نوازشریف نے مجھے کبھی کوئی حکم نامہ جاری نہیں کیا اور نہ ہی کوئی مشورہ دیا ، میں کسی سے ڈکٹیشن نہیں لیتا ، کالا دھن رئیل اسٹیٹ میں جا رہا ہے کسی شہری کے پاس آٹو میٹک اسلحہ ، لائسنس نہیں ہونا چاہیے ۔

اسحاق ڈار سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار صاحب مجھ سے دوگنا کام کرتے ہیں ، کسی پر الزام لگنے کوئی آدمی مجرم نہیں بن جاتا، پچھلے فنانس منسٹر سے اسحاق ڈار کہیں زیادہ کام کر رہے ہیں ، ان پر کیسز کا پریشر ہے مگر پھر بھی ان کے کام سے مطمئن ہوں ،وہ جتنے نوازشریف کے قریب ہیں اتنے میرے بھی قریب ہیں ،ملکی معیشت کو درپیش چیلنجز کیلئے اسحاق ڈار سے بہترین شخص کوئی نہیں ہے ۔

وزیراعظم نے کہا کہ ختم نبوتؐ کے معاملے پر تمام معاملات ہماری پارٹی کے سر ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے جبکہ یہ بل پارلیمنٹری کمیٹی نے مشترکہ طور پر بنایا جس میں ساری پارٹیوں کے نمائندے شامل تھے ، اس معاملے میں آنے والی غلطی کو درست کر لیا گیا ہے ۔کیپٹن(ر) صفدر سے متعلق سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ ناقابل ضمانت وارنٹ میرے بھی پہلے ایک بار جاری ہوئے تھے یہ کوئی بڑی بات نہیں جب ملزم عدالت میں پیش ہو جائے تو وارنٹ کینسل ہو جاتے ہیں ۔