احتساب عدالت نے حسین اور حسن نواز کو اشتہاری قرار دیدیا ،

دائمی وارنٹ گرفتاری جاری

پیر 9 اکتوبر 2017 12:48

احتساب عدالت نے حسین اور حسن نواز کو اشتہاری قرار دیدیا ،
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 09 اکتوبر2017ء) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نیب ریفرنسز میں پیش نہ ہونے پر سابق وزیراعظم نوازشریف کے صاحبزادو ں حسین نواز اور حسن نواز کا کو کیس الگ کرتے ہوئے ان کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے اور انہیں اشتہاری قرار دیدیا جبکہ نوازشریف کی ایک حاضری سے استثنیٰ سے استدعا منظور کرتے ہوئے انہیں 13 اکتوبرکو طلب کرلیا ، آئندہ سماعت پر سابق وزیراعظم نوازشریف ،ا ن کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) پ صفدر 13اکتوبر کو فردجرم عاید کی جائے گی ، قبل ازیں سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن(ر) صفدر احتساب عدالت میں پیش ہوئے جہاں ضمانتی مچلکے جمع کرانے کے بعد عدالت نے کیپٹن(ر) صفدر کی ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کو رہا کرنے اور ان کا میڈیکل چیک اپ کرنے کا حکم دیا ، ریفرنسز کی سماعت 13اکتوبر تک ملتوی کردی گئی ۔

(جاری ہے)

پیر کوسابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز اور داما د کیپٹن (ر) محمد صفدر احتساب عدالت میں پیش ہوئے جہاں ان کے خلاف دائر نیب ریفرنسز کی سماعت ہوئی۔ احتساب عدالت میں پیش ہونے کے بعد مریم نواز کو نیب ریفرنس کی کاپیاں فراہم کی گئیں اور50 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا بھی حکم دیا گیا جس پر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے مریم نواز کے ضمانتی مچلکے بھی جمع کروائے ۔

سماعت کے موقع پر احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہ 2 ملزمان غائب ہیں جب کہ نوازشریف بھی نہیں آئے جس پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے نواز شریف حاضر نہ ہو سکے کیونکہ ان کی اہلیہ علیل ہیں،نواز شریف کی لندن روانگی کے بعد میڈیکل رپورٹ سامنے آئی لہذا 15 روز کی مہلت دی جائے۔اس پر عدالت نے ان کی پیر کو ایک پیشی پر سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم غائب ہے لہذا ان کے نا قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں، سی پی آر سی سیکشن 92کے تحت نواز شریف کے وارنٹ جاری کئے جائیں جب کہ نواز شریف عدالت کو بتائے بغیر لندن گئے۔

عدالت نے کیپٹن صفدر کا میڈیکل چیک اپ بھی کروانے کا حکم دیا۔نواز شریف کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست اور کلثوم نوازکی میڈیکل رپورٹ عدالت میں جمع کروا ئی گئی جس پر عدالت نے نوازشریف کی ایک حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی ۔ جبکہ صفدر اور مریم کی50لاکھ روپے مالیت کے ضمانتی مچلکے جمع کرائے گئے ، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے مریم نواز کے ضمانتی مچلکے جمع کروا ئے ۔

اس کے بعد عدالت نے کیپٹن (ر) صفدر کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کاحکم دیا ۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے عدالتی حکم کے باوجود عدالت میں پیش نہ ہونے پر مسلم لیگ (ن) کے صدر نوازشریف کے صاحبزادوں حسین نواز اور حسن نواز کا کیس دیگر ریفرنسز سے الگ کرتے ہوئے انہیں اشتہاری قرار دیدیا اور ان کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے جبکہ نوازشریف کی ایک حاضری سے استثنیٰ سے استدعا منظور کرتے ہوئے انہیں 13 اکتوبرکو طلب کرلیا ، آئندہ سماعت پر سابق وزیراعظم نوازشریف ،ا ن کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) پر13اکتوبر کو فردجرم عاید کی جائے گی۔

ریفرنسز کی سماعت 13اکتوبربروز جمعہ تک ملتوی کردی گئی ۔مسلم لیگ (ن) کے صدر نوازشریف کے صاحبزادوں حسین نواز اور حسن نواز کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی استدعا نیب کی جانب سے کی گئی تھی ۔ مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدرکی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر جوڈیشل کمپلیکس کے باہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ، سیکیورٹی کے پیش نظراحاطہ عدالت میں ایف سی کے ایک ہزاراہلکار تعینات کیے گئے ہیں، احاطہ عدالت میں لیگی رہنمائوں سمیت تمام افراد کا داخلہ بند کردیا گیا تھا تاہم وفاقی وزرا کو اندر جانے کی اجازت تھی ۔

رینجرز کی گاڑی جوڈیشل کمپلیکس کے باہر موجود ہے تاہم اسے اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی جب کہ خواتین پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد جوڈیشل کمپلیکس کے باہرموجود ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ رات مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ر)صفدر لندن سے براستہ دوحہ اسلام آباد ائیر پورٹ پہنچے تھے جہاں ائیرپورٹ کے راول لانج سے باہر نکلتے ہی عدالتی حکم کے مطابق کیپٹن صفدر کو حراست میں لے لیا گیا تھا اور اسلام آباد کے علاقے میلوڈی میں واقع نیب کے سیل منتقل کردیا گیا تھا۔

تاہم کیپٹن ریٹائرڈ صفدر اور اہلیہ مریم نواز کا لندن سے براستہ دوحہ اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچنے پر مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنمائوں نے ان کا شاندار استقبال کیا۔ اس موقع پر سیکیورٹی کے بھی انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے۔دوسری جانب نیب لاہور کی ٹیم نے ایئرپورٹ کے راول لانج سے باہر نکلتے ہی عدالتی احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو حراست میں لے لیا تھا ۔