قبائلی عوام کو ٹرخانے کی بجائے ان کو ملک کے دوسرے شہریوں کے برابر کے حقوق دیئے جائیں ، قبائلیوں نے ہمیشہ ملک و قوم کیلئے قربانیا ں دیں، اب ان قربانیوں کے بدلے انہیں ظلم و جبر کا شکار نہ بنایا جائے، حکومت قبائل کے ساتھ اپنے طے شدہ موقف سے پیچھے ہٹ رہی ہے ، قبائلیوں کو لڑانے اور تقسیم کرنے کی کوئی سازش کامیاب نہیں ہوگی

امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کا فا ٹا کے ارکان اسمبلی ومختلف سیاسی جماعتوں کے دھرنے کے شرکاء سے خطاب

پیر 9 اکتوبر 2017 21:56

قبائلی عوام کو ٹرخانے کی بجائے ان کو ملک کے دوسرے شہریوں کے برابر کے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 09 اکتوبر2017ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ قبائلی عوام کو ٹرخانے کی بجائے انہیں بھی وہی حقوق دیئے جائیں جو ملک کے دوسرے شہریوں کو حاصل ہیں، قبائلی عوام نے ہمیشہ ملک و قوم کے لیے قربانیا ں دی ہیں، اب ان قربانیوں کے بدلے انہیں ظلم و جبر کا شکار نہ بنایا جائے، حکومت قبائل کے ساتھ اپنے طے شدہ موقف سے پیچھے ہٹ رہی ہے ، قبائلیوں کو ہمیشہ آپس میں لڑایا گیا مگر اب وہ سیاسی شعور رکھتے ہیں اس لئے انھیں لڑانے اور تقسیم کرنے کی کوئی سازش کامیاب نہیں ہوگی ۔

وہ پیر کو اسلام آباد کے ڈی چوک میں فاٹا سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی اور مختلف سیاسی جماعتوں کے جاری دھرنے کے شرکاء سے خطاب کررہے تھے۔

(جاری ہے)

سینیٹرسراج الحق نے کہاکہ فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم اور سرتاج عزیز اصلاحاتی کمیٹی کی تجاویز پر عمل درآمد کیا جائے ۔ قبائل پر طویل مدت سے ظلم و جبر کا جو نظام مسلط ہے اب وہ اس کا سایہ بھی برداشت نہیں کریں گے اس لیے حکومت کو چاہیے کہ فوری طور پر فاٹا کے رہنے والوں کو بھی لاہور اور اسلام آباد کے شہریوں کے حقوق دیے جائیں اور انہیں پاکستان کے آزاد شہری تسلیم کیا جائے ۔

انہوںنے کہاکہ اب فاٹا کی حیثیت بفر زون کی نہیں ہونی چاہیے ۔ قبائلی عوام کو تعلیم ،صحت ،روزگار اور ملک کے دوسرے شہریوں کی طرح انصاف کے مواقع دیے جائیں۔انہوں نے کہاکہ فاٹا میں کوئی یونیورسٹی میڈیکل کالج اور بڑا ہسپتال نہیں ۔ ایک کروڑ سے زائد قبائلی عوام انتہائی پسماندہ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور ان تمام پریشانیوں کا اصل سبب ایف سی آز کا ظالمانہ نظام ہے جس سے وہ قیام پاکستان کے بعد بھی آزادی حاصل نہیں کر سکے ۔

انہوں نے کہاکہ پولیٹیکل انتظامیہ نے عوام کے حقوق غصب کررکھے ہیں ۔ کسی ایک فرد کے جرم کی سزا پورے خاندان اور قبیلے کو دی جاتی ہے ۔ پولیٹیکل ایجنٹ خود کو علاقے کا بادشاہ سمجھتاہے جو کسی آئینی ادارے کے سامنے جوابدہ نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ قبائلی عوام نے ہمیشہ پاکستان کے تحفظ اور سلامتی کے لیے خود کو وقف کیے رکھا اور آج بھی قبائلی عوام ملکی دفاع کے لیے سب سے بڑھ کر قربانیاں دے رہے ہیں مگر یہاں کے نوجوان تعلیم ، صحت ،انصاف اور روزگار سے محروم ہیں ان کی محرومیوں کا ایک ہی علاج ہے کہ فاٹا کے عوام کو جلد از جلد ایف سی آر کے کالے قانون سے آزاد کر کے پاکستان کے باعزت شہری تسلیم کیا جائے ۔

فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کر کے وہاں پاکستان کے قوانین کا نفاذ کیا جائے اور انہیں قومی دھارے میں لانے کے لیے قومی و صوبائی اسمبلیوں اور مقامی حکومتوں کے بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے کا موقع دیا جائے ۔ انہوںنے کہاکہ اب فاٹا کے عوام ایف سی آر کے خاتمہ کے علاوہ کسی بات پر راضی نہیں ہوں گے۔