پبلک اکا ئو نٹس کمیٹی کا طیارہ فروخت کا معاملہ نیب کو بھجوانے کا حکم

کونساکنٹریکٹر ہے جسے ایڈوانس پیسے دیئے جاتے ہیں، 48 کروڑ روپے ایک سال میں دے دیئے اور کوئی کام نہیں ہوا،طیارہ فروخت اسکینڈل سے دنیا میں پاکستان کی بدنامی ہوئی، چیئرمین پبلک اکا ئو نٹس کمیٹی اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ پی آئی اے بے ایمانی کا گڑھ ہے،شیخ روحیل اصغر

منگل 10 اکتوبر 2017 16:51

پبلک اکا ئو نٹس کمیٹی کا طیارہ فروخت کا معاملہ نیب کو بھجوانے کا حکم
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 10 اکتوبر2017ء) پبلک اکا ئو نٹس کمیٹی نے قومی ایئرلائن پی آئی اے کے طیارے کو فروخت کرنے کا معاملہ نیب کو بھجوانے کا حکم د یتے ہوئے کہا ہے کہ کونساکنٹریکٹر ہے جسے ایڈوانس پیسے دیئے جاتے ہیں، 48 کروڑ روپے ایک سال میں دے دیئے اور کوئی کام نہیں ہوا ۔ منگل کو پبلک اکانٹس کمیٹی کا اجلاس چیرمین خورشید شاہ کی سربراہی میں ہوا جس میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کون کنٹریکٹر ہے جسے ایڈوانس پیسے دیئے جاتے ہیں، آپ نے 48 کروڑ روپے ایک سال میں دے دیئے اور کوئی کام نہ ہوا۔

خورشید شاہ نے کہا کہ پی آئی اے نے سزا یافتہ شخص کو چیف کنسلٹنٹ کیسے لگایا اور اسے 15 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ دی گئی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ پی آئی اے بے ایمانی کا گڑھ ہے، ایم ڈی پی آئی اے کے آنے تک اجلاس ملتوی کر دیا جائے۔پبلک اکانٹس کمیٹی نے مالٹا میں پی آئی اے کے ہوائی جہاز کی فروخت کا نوٹس بھی لیا اور خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ طیارہ فروخت اسکینڈل سے دنیا میں پاکستان کی بدنامی ہوئی ہے۔

کمیٹی نے اس معاملے کو نیب کے حوالے کرنے کے احکامات جاری کردیئے جب کہ چیف لیگل کنسٹنٹ کی تعیناتی اور پی آئی اے کے افسران کے ٹی اے ڈی اے کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔چیرمین کمیٹی خورشید شاہ نے کہا کہ ایک سال میں بیرونی دورے اورٹی اے ڈی اے لینے والوں کی تفصیل 24 گھنٹے میں دی جائے۔