نسل پرستانہ رویہ آسٹریلیا کیلئے کھیلنے کی راہ میں رکاوٹ تھا، عثمان خواجہ

نسلی تعصب کی وجہ سے آسٹریلوی ٹیموں کی حمایت کرنا بھی بند کر دی تھی،مخالف کھلاڑیوں اور ان کے والدین کی جانب سے طعنے دینا ایک معمول کی بات ہے،آسٹریلین کرکٹ آہستہ آہستہ تبدیل ہو رہی ہے، آسٹریلوی کر کٹ کے پاس موقع ہے کہ وہ ویسی ہوجائے جیسا آسٹریلیا حقیقت میں ہے،پاکستانی نژادآسٹریلوی کرکٹر عثمان خواجہ

منگل 10 اکتوبر 2017 16:30

سڈنی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 10 اکتوبر2017ء) پاکستانی نژادآسٹریلوی کرکٹر عثمان خواجہ کا کہنا ہے کہ نسل پرستانہ رویے کی وجہ سے بیرون ملک پیدا ہونے والے کئی نوجوان کرکٹرز آسٹریلیا کے لیے کرکٹ نہیں کھیل پاتے۔پاکستان میں پیدا ہونے والے 30 سالہ کرکٹر کا کہنا ہے کہ اس قسم کے نسلی تعصب کی وجہ سے انھوں نے آسٹریلوی ٹیموں کی حمایت کرنا بھی بند کر دی تھی۔

کھیلوں سے متعلق ویب سائٹ پلیئرز وائس میں عثمان خواجہ نے لکھا 'مخالف کھلاڑیوں اور ان کے والدین کی جانب سے طعنے دینا ایک معمول کی بات تھی۔ان کے مطابق ان میں سے چند طعنے اتنی مدھم آواز میں دیے جاتے تھے کہ صرف میں ہی سن سکتا تھا۔ پھر بھی اس سے تکلیف تو ہوتی تھی لیکن میں نے کبھی بھی ظاہر نہیں ہونے دیا۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا ہے کہ 'میری پرورش ایک عزت دار، نرم گو اور شائشتہ مزاج آدمی کے طور پر ہوئی ہے۔

لیکن جب میں نے آسٹریلین ٹیم کو دیکھا تو وہاں مرد ناک پر مکھی نہیں بیٹھنے دیتے۔ وہ پراعتماد اور تقریبا سفاک تھے۔عثمان خواجہ نے مزید کہا 'اسی قسم کے لوگ مجھے میری جائے پیدائش اور نسل کی بنیاد پر طعنے دیتے تھے، اسی وجہ سے میں اور میرے کئی دوست جو آسٹریلیا میں پیدا نہیں ہوئے تھے کھیلوں کے کسی بھی مقابلے میں آسٹریلیا کی حمایت نہیں کرتے تھے۔

میرا کہنے کا مطلب ہے کہ اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں کہ آسٹریلیا کرکٹ کو بہت وقت لگا کہ مختلف نسلوں سے تعلق رکھنے والے کھلاڑی ایک نظام کے ذریعے ٹیم میں شامل ہو سکیں۔پلیئرز وائس میں اپنے مضمون کے آخر میں انھوں نے لکھا 'آسٹریلین کرکٹ آہستہ آہستہ تبدیل ہو رہی ہے اور آخر کار اس کے پاس موقع ہے کہ وہ ویسی ہوجائے جیسا آسٹریلیا حقیقت میں ہے۔ ایک بین الاقوامی ٹیم جو اپنی متنوع آبادی کی نمائندگی کرتی ہے۔

متعلقہ عنوان :