سینیٹ فنکشنل کمیٹی کم ترقی یافتہ علاقہ جات کا اے پی سی کے فیصلے کے مطابق مغربی روٹ پر ترجیحی بنیادوں پر کام شروع نہ کئے جانے پر شدید تحفظات کا اظہار

موجودہ حکومت کے دور میں مغربی روٹ پر کام شروع ہونے کی اُمید نہیں ، اراضی خریداری کیلئے 55 ارب درکار ، حکومت نے صرف 15 ارب روپے مختص کیے، حکومت کوئٹہ سے نئی سڑک کی بجائے کچلاک سے بائی پاس گزار کر 5 ارب کی بچت کر سکتی ہے، چیئرمین کمیٹی کے ریمارکس

منگل 10 اکتوبر 2017 20:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 10 اکتوبر2017ء) سینیٹ فنکشنل کمیٹی کم ترقی یافتہ علاقہ جات کے چیئرمین محمد عثمان خان کاکڑ کی صدارت میں منعقد ہونے والے اجلاس میں آل پارٹیز کانفرنس کے فیصلے کے مطابق پاک چین اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ پر ترجیح بنیادوں پر کام شروع نہ کرنے کے حوالے سے شدید تحفظات کا اظہار کر دیا ، چیئرمین کمیٹی سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ مغربی روٹ کے بلوچستان کے یارک ژوب ، ژوب کوئٹہ اور کوئٹہ سہراب روڈ پر کام شروع نہیں ہوا ۔

اس حکومت کے دور میں مغربی روٹ پر کام شروع ہونے کی اُمید نہیں ۔بلوچستان کے مغربی روٹ پر اراضی خریداری کیلئے 55 ارب درکار ہیں لیکن حکومت نے صرف 15 ارب روپے مختص کیے ہیں ۔ حکومت کوئٹہ سے نئی سڑک کی بجائے کچلاک سے بائی پاس گزار کر 5 ارب کی بچت کر سکتی ہے ۔

(جاری ہے)

سینیٹر میر کبیر محمد شہی نے کہا کہ خضدار ، قلات میں سٹرک آبادی سے اُونچی تعمیر ہونے کی وجہ سے کاروبار اور ہائش کے مسائل ہیں ۔

سینیٹر اعظم خان موسیٰ خیل نے کہا کہ بلوچستان میں شاہرائوں پر کام میں تیزی لائی جائے ۔ سینیٹر ثمینہ سعید نے ہزارہ ایکسپریس وے پر ہری پور کے نزدیک این ایچ اے کے پل کے ایک حصے کے زمین بوس ہونے کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ چترال ڈویژن میں سٹرکوں کی تعمیر پر توجہ کی ضرورت ہے ۔ سینیٹر گیان چند نے تھر کول علاقے کو پاک چین اقتصادی راہداری کی حالیہ شمولیت کا معاملہ اٹھایا ۔

چیئرمین این ایچ اے نے بتایا کہ منصوبوں کی فنڈنگ چین نے کرنی ہے ۔ جیسے ہی چین کی حکومت فریم ورک معاہدے کی منظوری دے گی فنڈز آ جائیں گے ۔اس سال تمام منصوبوں پر کام شروع ہو جائے گا۔ نوکنڈی معاشخیل سڑک تعمیر ہونے سے گوادر تک رسائی میں کمی اور بین الاقوامی تجارت میں اضافہ ہوگا ۔ ڈی آئی خان ژوب کی 285 کلومیٹر حصے پر کام شروع ہے۔پاک چین اقتصادی راہداری کے متبادل روٹ کے حوالے سے بھی چین سے منظوری مل چکی ہے ۔

شاہراہ قراقرم پر ایک اور روٹ تیار ہوگا۔گلگت شندور بھی متبادل روٹ ہوگا ۔ لواری ٹنل ٹریفک کیلئے کھول دی گئی ہے ۔کلام ایکسپریس وے پر کام شروع ہے ۔ درہ آدم خیل کی مرمت کی جارہی ہے ۔ پشاور سے جامشورہ انڈس ہائی وے کو دوررویہ کیا جائے گا۔ ہزار ایکسپریس وے کے تین حصوں پر کام حتمی مراحل میں ہے ۔ بلوچستان میں بڑھتے ہوئے ٹریفک حادثات پر چیئرمین کمیٹی اورسینیٹر ز میر کبیر ، اعظم خان موسیٰ خیل کے سوال کے جواب میں چیئرمین این ایچ اے نے بتایا کہ موٹروے پولیس کے سات ہزار ملازمین نہ کافی ہیں بہت بڑے نیٹ ورک کیلئے موٹر وے پولیس میں بھرتیوں کیلئے 12 ہزار نئے اہلکاروں کی منظوری ہوگئی ہے ۔

بھرتیاں تین سال میں مکمل ہونگی ۔کمیٹی نے ہدایت دی کہ کچلاک اور دوسرے حادثاتی علاقوں میں موٹروے پولیس کی تعداد بڑھائی جائے ۔ چیئرمین این ایچ اے نے بتایا کہ بلوچستان میں 14 ایمرجنسی رسپانس سینٹر بنائے جارہے ہیں جن میں ڈاکٹرز عملہ 24 گھنٹے موجود ہونگے اُمید ہے کہ یہ مراکز اسی سال مکمل ہو جائیں گے ۔کمیٹی نے سفارش کی کہ سینیٹ قائمہ کمیٹی کی مشاورت سے مراکز قائم کیے جائیں۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایوان بالاء سے اتفاق رائے کے تحت منظو ر شدہ قرار داد میں سہراب سے کوئٹہ کیلئے 20 ارب ، کوئٹہ سے ژوب کیلئے 20 ارب اور ژوب سے یارک کیلئے خصوصی بجٹ کی منظوری کی سفارش پر ابھی تک عملدرآمد نہیں ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر ز میر کبیر احمد محمد شہی ، مولانا تنویر الحق تھانوی ، ثمینہ سعید ، گیان چند ، اعظم موسیٰ خیل کے علاوہ سیکرٹری مواصلات و چیئرمین این ایچ اے اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

متعلقہ عنوان :