پاکستان چاول، کپاس، گندم، آم اور ترشاوہ پھلوں جیسی کئی زرعی مصنوعات برآمد کر رہا ہے،وفاقی وزیر برائے نیشنل سیکورٹی اینڈ ریسرچ سکندر حیات بوسن کی ایران میں نیوزی لینڈ کے ہائی کمشنر ایمون اوشوانسی سے گفتگو

منگل 10 اکتوبر 2017 23:30

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 اکتوبر2017ء) وفاقی وزیر برائے نیشنل سیکورٹی اینڈ ریسرچ سکندر حیات بوسن نے کہا ہے کہ پاکستان چاول، کپاس، گندم، آم اور ترشاوہ پھلوں جیسی کئی زرعی مصنوعات برآمد کر رہا ہے۔ انہوں نے یہ بات تہران میں نیوزی لینڈ کیلئے ہائی کمشنر ایمون اوشوانسی سے بات چیت کرتے ہوئے کہی جنہوں نے منگل کو وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ میں سکندر حیات خان بوسن سے خیر سگالی ملاقات کی۔

اس موقع پر وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں زرعی شعبہ اور اس کے ذیلی شعبوں جیسے لائیو سٹاک اور ڈیری میں ترقی کے بہت زیادہ امکانات ہیں اور خصوصاً لائیو سٹاک اور ڈیری کے شعبہ میں پاکستان میں بڑی ترقی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم فصلوں میں تنوع لانے پانی کے موثر اور کارگر استعمال اور کسانوں کو بہتر روزگار کی فراہمی کیلئے نقد آور فصلوں پر بھرپور توجہ دے رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے وفد کو بتایا کہ پاکستان دودھ پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ ہم نے دودھ کی پراسیسنگ میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی ہے۔ پاکستان نے نیسلے اور انگرو وغیرہ جیسی کمپنیوں کے ذریعے یہ سرمایہ کاری کی ہے۔ پاکستانی مارکیٹ میں پہلے سے ہی آنے والوں کیلئے میکنزم قائم کئے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ وسطی ایشیا میں اور پاکستان میں حلال فوڈ کی بڑی مارکیٹ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان 70 لاکھ ٹن چاول پیدا کرتا ہے جن میں سے 30 لاکھ ٹن قومی ضروریات کیلئے کافی ہیں اور گزشتہ 4، 5 سالوں سے بقیہ چاول برآمد کیا جا رہا ہے اسی طرح پاکستان میں گندم، کپاس اور ترشادہ پھل بھی وافر پیدا ہوتے ہیں اور یہ اشیاء پاکستانی برآمدات میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ اس موقع پر ایمون اوشوانسی نے کہا کہ نیوزی لینڈ زرعی شعبہ میں پاکستان سے تعاون پر یقین رکھتا ہے اور کہا کہ نیوزی لینڈ زرعی شعبہ میں پاکستانی طالب علموں کو پی ایچ ڈی وظائف دے رہا ہے۔

دونوں اطراف نے زرعی شعبہ میں باہمی تعاون کے مزید امکانات کا جائزہ لینے پر اتفاق کیا۔ ملاقات میں سیکرٹری وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ، ڈائریکٹر جنرل پلانٹ پروٹیکشن اور وزارت کے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔