خریف سیزن کے تمام اہداف حاصل کر لئے ہیں،پنجاب اور سندھ کو پانی کی کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے،

سکندر حیات بوسن ارسا نے سال 2017-18ء کے لئے بھی پانی کی 20فیصد کمی کی نشاندہی کی ہے،کپاس پر لاگت زیادہ اور قیمت کم دی جا رہی ہے، ایپٹما کپاس کی قیمت بہت کم دے رہی ہے بھارت سے نومبر2016سے آج تک ٹماٹر نہیں منگوایا گیا، ٹماٹر نہ منگوانے پر قومی خزانے کو10ارب کا فائدہ ہوا ہے،وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ کی میڈیا سے گفتگو

بدھ 11 اکتوبر 2017 21:39

خریف سیزن کے تمام اہداف حاصل کر لئے ہیں،پنجاب اور سندھ کو پانی کی کمی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 اکتوبر2017ء) وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ سکندر حیات بوسن نے کہا ہے کہ خریف سیزن کے تمام اہداف حاصل کر لئے ہیں۔ ارسا نے سال 2017-18ء کے لئے بھی پانی کی 20فیصد کمی کی نشاندہی کی ہے۔ پنجاب اور سندھ کو پانی کی کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ کپاس پر لاگت زیادہ اور قیمت کم دی جا رہی ہے۔ ایپٹما کپاس کی قیمت بہت کم دے رہی ہے۔

بھارت سے نومبر2016سے آج تک ٹماٹر نہیں منگوایا گیا۔ ٹماٹر نہ منگوانے پر قومی خزانے کو10ارب کا فائدہ ہوا ہے۔ دالوں کی درآمد کو کم کرنیکی حکمت عملی طے کرنے کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز فیڈرل کمیٹی ایگریکلچل کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ گنا چاول ، مکئی کے مقررہ اہداف حاصل کر لئے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

2017-18میں گنے کی پیداوار کا ہدف 8کروڑ14لاکھ ٹن مقرر کیا گی اہے جبکہ گندم کی پیداوار کا ہدف 2کروڑ 64لاکھ ٹن مقرر کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سال 2017-18ء کے لئے ارسا نے 20فیصد پانی کی کمی کی نشاندہی کی ہے۔ جس سے پنجاب اور سندھ کو پانی کی کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ربیع کے سیزن کے لئے ڈی اے پی کھاد کی معمولی کمی کا خدشہ ہے۔ جبکہ یوریا کھاد کی۔

کمی کا کوئی اندیشہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دالوں کی پیداوار کم ہو رہی ہے۔ کوشش کی جا رہی ہے کہ گندم کی پیداوار کو ملکی ضرورت کے مطابق رکھا جائے۔ گندم کا ایریا کم کر کے آئل سیڈ لگائے جائیں۔ پنجاب حکومت گندم کی کاشت کے ایریے کو کم کرنے پر غور کر رہی ہے اور آئل سیڈز لگانے کے حوالے سے حکمت عملی تیار کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو کپاس کی کم قیمت دی جا رہی ہے۔

کپاس کی پیداواری لاگت بہت زیادہ ہے جبکہ قیمت بہت کم دی جا رہی ہے۔ گزشتہ سال قیمت اچھی ہونے کے باعث اس سال کپاس کی کاشت زیادہ ہوئی لیکن ایپٹما کا رویہ کاشتکاروں کو پیغام دے رہا ہے کہ آئندہ سال کپاس کم کاشت کریں ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ٹماٹر ایسی سبزی ہے جس کے بغیر بھی زندہ رہا جا سکتا ہے۔ نومبر2016سے آج تک ٹماٹر انڈیا سے نہیں منگوایا گیا۔

ٹماٹر چھوٹے کاشتکاروں اور چھوٹے صوبوں کی فصل ہے۔ انڈیا سے ٹماٹر نہ منگوانے پر قومی خزانہ کو10ارب کا فائدہ ہوا ہے۔ آئندہ سال ٹماٹر کی فصل کی پیداوار کنٹرول سے باہر ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ گندم کی قیمت میں اضافہ نہیں ہونا چاہیئے۔ سیکرٹری نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ نے کہا ہے کہ انڈیا سے ٹماٹر نہ منگوناے کی وجہ سے جو دس ارب کا زر مبادلہ بچا ہے وہ چھوٹے کسانوں کی جیب میں گیا ہے۔

ٹماٹر کی قیمت زیادہ تھی جب کہ پیاز کے کسانوں کو گزشتہ سال بہت نقصان۔ کسانوں کو تیار فصل مارکیٹ تک لے جانے میں مشکلات کا سامنا تھا۔ وفاقی وزیر سکندر حیات بوسن نے کہا کہ آئل سیڈ فصل اور دالوں کی پیداورا کا مسئل ہے ۔ پاکستان مونگ کی دال میں سرپلس ہے۔ دالوں کی درآمد کو کم کرنے کے لئے حکومت حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ سبزی کی مہنگائی کا مسئلہ سیزن کی تبدیلی کی وجہ سے ہے۔ اکثر لوگوں کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ ایسی سبزی کھائیں جو آف سیزن ہوتی ہے جو کہ مہنگی ملتی ہے۔ کچھ لوگ سبزیاں صرف کھانے کے شوقین ہیں جب 100روپے کلو ہوتی ہے۔۔