کراچی تاجر الائنس ایسوسی ایشن اجلاس،کے الیکٹرک اور نیپرا کے خلاف سڑکوں پر آنے کی دھمکی دیدی

عوام سردیوں میں گیس اور گرمیوں میں بجلی کے لیے ترس رہی ہوتی ہے ، بجلی کی غیر اعلانیہ بندش اور مہنگائی نے کاروبار تباہ کردیئے نیپرا نے کے الیکٹرک کو 258ارب روپے کی لوٹ مار کی مکمل اجازت دے رکھی ہے،ایاز موتی والا کا اجلاس سے خطاب

بدھ 11 اکتوبر 2017 22:12

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 اکتوبر2017ء) کراچی تاجرالائنس ایسوسی ایشن کے رہنما ایاز میمن موتی والانے کہاہے کہ ہم کراچی والوں کے لیے بجلی فی یونٹ اوسطاً70پیسے مہنگا کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں انہوںنے کہا کہ نیپرا نے کے الیکٹرک کو سات برسوں میں 258ارب روپے کی لوٹ مار کرنے کی مکمل اجازت دیدی ہے جو کہ ایک غریب اور مفلسی کے شکار لوگوںپر ناقابل برداشت بوجھ ثابت ہوگا، جبکہ بجلی کی غیر اعلانیہ بندش اور مہنگائی نے ہمارے کاروبار تباہ کردیئے ہیں ،تاجر برادری کے الیکٹرک اور حکمرانو ں کی لاپرواہیوں کے سبب اپنا کاروبار بند کرنے پر مجبور ہوچکی ہے حکومت نے اگر اپنا رویہ نہ بدلا تو تاجربرادری کے رہنما کی حیثیت سے الیکٹرک اور نیپرا کے خلاف عوام کوسڑکوں پر آنے کی جلد ہی کال دونگا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہار انہوںنے ڈیفنس آفس میں تاجرالائنس کے ہنگامی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ۔انہوںنے کہاکہ نیپرااور کے الیکٹرک نے مل کر عوام کا جینا حرام کررکھاہے ۔ایسا لگتا ہے کہ لوڈشیڈنگ اور اوور بلنگ کراچی کی عوام کا مقدر بن چکے ہیں۔کراچی کے شہریوں کو مہنگی بجلی دینے کامقصد ان کے دکھوں میں مزید اضافہ کرناہے ۔وزارت توانائی اور کے الیکٹرک مل کر اپنی ناکامیوں کا بوجھ کراچی کی عوام پر ڈال رہے ہیں کراچی کے لوگ پہلے ہی مہنگائی اور دہشت گردی سے پریشان تھے اس پر ان کے کاندھوں پر اربوں روپے کا بوجھ ڈال کر رہی سہی کسر بھی نکالی جارہی ہے ۔

انہوںنے کہاکہ کے الیکٹرک کی جانب سے مہنگی بجلی کرنا ریاستی دہشت گردی ہے اس پربری خبر یہ ہے کہ کے الیکٹرک نے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کی شرط بھی ختم کردی ہے ۔انہوںنے کہاکہ عوام سردیوں میں گیس کے اور گرمیوں میں بجلی کے لیے ترس رہی ہوتی ہے ۔انہوںنے کہاکہ پاکستان کی معیشت کو جس قدر نقصان موجودہ حکومت نے پہنچایاہے ایسا کسی بھی دور میں نہیں ہوا ہے جبکہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ موجودہ حکومت اس وقت ملک اور قو م کے خلاف ایک بین والاقوامی ایجنڈے کے تحت کام کررہی ہے ۔