افغانستان سے سوویت یونین کی پسپائی کے بعد عالمی برادری ہاتھ جھاڑ کر چلی گئی‘

پاکستان آج تک کانٹے چن رہا ہے‘ احسن اقبال

جمعرات 12 اکتوبر 2017 12:17

افغانستان سے سوویت یونین کی پسپائی کے بعد عالمی برادری ہاتھ جھاڑ کر ..
واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 اکتوبر2017ء) وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان خطے میں امن و استحکام کیلئے امریکا کے ساتھ شریک کار بننے کو تیار ہے،جنوبی ایشیائی خطے کو بھارت کے نقطہ نظر سے دیکھنا حالات کو مزید خرابی کی طرف لے جائے گا، افغانستان میں سیاسی مفاہمت کیلئے ہر اقدام کی حمایت کرتا ہے اور سیاسی مفاہمت ہی جنوبی ایشیا میں دیرپا امن و خوشحالی کی ضامن ہے، پاکستان کو افغانستان میں سیکیورٹی ناکامیوں کا موردالزام ٹھہرانا جذبات مجروح کرنے کے مترادف ہے، افغانستان سے سوویت یونین کی پسپائی کے بعد عالمی برادری ہاتھ جھاڑ کر چلی گئی جب کہ مغربی دنیا کو کمیونزم کے خلاف ٹرافی مل گئی اور پاکستان آج تک کانٹے چن رہا ہے۔

جمعرات کو اپنے دورہ امریکا میں جان ہاپکنز یونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئے وزیرداخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیائی خطے کو بھارت کے نقطہ نظر سے دیکھنا حالات کو مزید خرابی کی طرف لے جائے گا۔

(جاری ہے)

پاکستان چاہتا ہے کہ خطے میں امن و امان کیلئے امریکا کے ساتھ شراکت دار بن کر کام کرے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں سیاسی مفاہمت کیلئے ہر اقدام کی حمایت کرتا ہے اور سیاسی مفاہمت ہی جنوبی ایشیا میں دیرپا امن و خوشحالی کی ضامن ہے، اس لیے پاکستان کو افغانستان میں سیکیورٹی ناکامیوں کا موردالزام ٹھہرانا جذبات مجروح کرنے کے مترادف ہے۔

وزیرداخلہ نے کہا کہ افغانستان سے سوویت یونین کی پسپائی کے بعد عالمی برادری ہاتھ جھاڑ کر چلی گئی جب کہ مغربی دنیا کو کمیونزم کے خلاف ٹرافی مل گئی اور پاکستان آج تک کانٹے چن رہا ہے۔ افغان سرزمین کو پرامن بنانے کیلئے علاقے کے ممالک اور عالمی طاقتوں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان خوددار ملک ہے اس لیے الزام اور اعتماد ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔

پاکستان کسی دوسرے کی جنگ نہیں لڑرہا بلکہ ہم اپنے مستقبل کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ امن کے ذریعے ترقی اور خوشحالی کی جنگ ہے اور حکومت پاکستان کے اقتصادی وژن کی بنیاد خطے میں امن و استحکام کی بحالی پر ہے۔ سی پیک خطے میں ممالک کے مابین باہمی روابط کو مضبوط کرنے کیلئے موثر کردار ادا کرے گا جب کہ یہ منصوبہ خطے میں باہمی روابط مضبوط بنانے کا موجب بھی ہوگا۔