پبلک ٹرانسپورٹ کیس ، وقت کی کمی کے باعث سندھ ہائیکورٹ نے سماعت ملتوی کردی

جمعرات 12 اکتوبر 2017 18:11

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اکتوبر2017ء) پاسبان کراچی کے صدر عبدالحاکم قائد کی جانب سے خرم لاکھانی کے توسط سے پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں کے معاملے پر دائر کردہ آئینی درخواست نمبر 5464/2017کی سماعت سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس منیب اختر اور جسٹس عمر سیال پر مشتمل دورکنی بینچ نے وقت کی کمی کے باعث 22نومبر تک کیلئے ملتوی کردی ۔

پاسبان کے وکیل خرم لاکھانی ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ یہ شہر کی بسوں ،منی بسوں کوچز میں سفر کرنے والے کراچی کے لاکھوں شہریوں کا معاملہ ہے ۔ حکومت سندھ نے 2015اور2016کو پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں کمی کرتے ہوئے الک الگ کرایہ نامے جاری کئے مگر یہ کرایہ نامے صرف حکومتی فائلوں تک ہی محدود کردی گئی ہے، عملاً عوام کو کرایوں میں کمی کا کوئی فائدہ نہیں پہنچایا گیا اور ٹرانسپورٹر من مانا کرایہ وصول کرکے عوام کیی جیبوں پر ڈاکہ ڈال رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

،عدالت شہر کراچی میں ٹیکسی ،رکشہ میں میٹر لگانے پبلک ٹرانسپورٹ میں مسافروں کو ٹکٹ دینے کے قانون پر عمل درآمد کرانے اور ریلیف فراہم کرنے کا حکم نامہ جاری کرے ۔معزز عدالت نے وقت کی کمی کا مدنظر رکھتے ہوئے اس کیس کی سماعت ملتوی کردی ۔ علاوہ ازیں پاسبان کے وکیل خرم لاکھانی ایڈوکیٹ اور فوزیہ اسلم آئیں ایڈوکیٹ نے سندھ ہائیکورٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ جن قوانین کے تحت کوچز ،بسوں اور منی بسوں کو شہر کی سڑکوں پر چلنے کیلئے اجازت نامے جاری کئے گئے تھے ان پر بھی عمل درآمد نہیں کیا جارہا ،اس موقع پرپاسبان رہنما فہیم احمد، کورنگی کے صدر محمد حامد صدیقی، سہراب گوٹھ کے رہنما سعیداللہ اور حاجی عبدالصمد بھی موجود تھے ۔

پاسبان کے وکلاء نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گرین لائن ،اورنج لائن ،ریڈ لائن اوربیلو لائن کے منصوبے سہانے خواب کے سوا کچھ نہیں ۔حکومت کم از کم وہ گرین ،یوٹی ایس بسیں تو شہر کی سڑکوں پر واپس لائے جو سٹی ناظم نعمت اللہ خان اور مصطفی کمال کے دورے میں چل رہے تھے ناظمین کے دور ختم ہوتے ہی یہگرین اور یوٹی ایس بسیں بھی شہر سے غائب کردی گئی ۔ بسوں ۔ پاسبان کے وکلاء نے صحافیوں کو بتایا کہ منی بسوں اور کوچز کو سی این جی پر چلایا جارہا ہے اور حکومت سندھ کرایہ نامے ڈیزل کا جارہی کرتے آرہی ہے ۔ شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ کی کمی کو پورا کرنے کے معاملے پر بھی حکومت سندھ کے اقدامات صرف اخباری بیانات اور سرکاری فائلوں تک ہی محدود ہیں ۔