سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ نے اسحاق ڈار کو آئندہ اجلاس میں ملکی معیشت پر بریفنگ کیلئے طلب کر لیا

کمیٹی نے وزارت خزانہ کو سی این جی سیکٹر کے حوالے سے گیس انفراسڑاکچر ڈویلپمنٹ سیس کا معاملہ جلد حل کرنے کی ہدایت وزارت پانی و بجلی کو گردشی قرضہ کی ادائیگی پر اعتراضات اور معاملہ پر دی گئی سفارشات پر عملدرآمد کے حوالے سے وزارت کے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار ، آ ئندہ اجلا س میں وزیر توانائی او رسیکرٹری خارجہ کی جوابدہی کے لئے طلبی

جمعرات 12 اکتوبر 2017 22:26

اسلام آ باد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 اکتوبر2017ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو آئندہ اجلاس میں ملکی معیشت پر بریفنگ دینے کیلئے طلب کر لیا ،کمیٹی نے وزارت خزانہ کو سی این جی سیکٹر کے حوالے سے گیس انفراسڑاکچر ڈویلپمنٹ سیس ( جی آ ئی ڈی سی) کے معاملہ کو جلد حل کرنے کی ہدایت کی،کمیٹی نے وزارت پانی و بجلی کو گردشی قرضہ کی ادائیگی پر اعتراضات اور اس معاملہ پر دی گئی سفارشات پر عملدرآمد کے حوالے سے وزارت کے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مسترد کردیا اور آ ئندہ اجلا س میں وزیر پانی و بجلی او رسیکرٹری خارجہ کو جواب دینے کے لئے طلب کر لیا۔

جمعرات کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سینیٹرسلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا۔

(جاری ہے)

رکن کمیٹی سینیٹر نسرین جلیل نے کہا کہ ملک کی معیشت ابتر ہوتی جارہی ہے ۔ کسی آ رمی چیف نے پہلی دفعہ معیشت پر بات کی ہے۔ کمیٹی کو سفارش کرنی چاہیے کہ اسحاق ڈار کی جگہ نیا وزیر خزانہ بنایا جائے۔ایف بی آر وزیرخزانہ کی اجازت کے بغیر ایک پرچی دینے کو تیار نہیں۔

ملک کی سالمیت کو خطرہ ہے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو خود عہدہ چھو ڑ دینا چاہئے۔چئیرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہاکہ ایف بی آ ر چئر مین نے تسلیم کیا ہے کہ وزیر خزانہ کام نہیں کررہے۔ ان کی سفارش کے بغیر ٹیکس ریفنڈ ز جاری نہیں کر سکتے۔جس پر ایف بی آ ر اور وزارت خزانہ کے حکام نے کہا کہ ایف بی آ ر کے چئیرمین نے ایسے نہیں کہا۔ وزیر خزانہ اپنا کام کر رہے ہیں۔

کمیٹی کے حکومتی رکن سینیٹر سعود مجید نے کہاکہ کمیٹی کو حکومت کے معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔یہ حکومت کا مینڈیٹ ہے کہ اس نے کس کو وزیر خزانہ لگانا ہے یا نہیں لگانا ہے ۔کمیٹی کو اپنے مینڈیٹ میں رہنا چاہئے۔اسحاق ڈار نے ملک کی معیشت کو بحران سے نکا لا اور معیشت میں بہتری کو دنیا تسلیم کرتی ہے۔اسحاق ڈار وہی ہیں جنہوں نے ملکی معیشت کو سنبھالا دیا ۔

پیپلز پارٹی کے حکومت کے دواران دوپارٹیوں نے متفقہ طور پر ان کو وزیر خزانہ بنا یا تھا۔ ابھی اگر چھوٹا سا سیا سی بحران آ یا ہے تو شور نہ کیا جائے کہ اسحاق ڈار کو نکالا جائے۔معاملہ پر پوائنٹ سکو رنگ نہیں کرنی چاہئے۔سینیٹر عثمان سیف اللہ نے کہاکہ ہمیں کسی وزیر کے استعفی کا مطالبہ نہیں کرنا چاہیے مگر انہیں کمیٹی میں آ جانا چاہیے۔

کمیٹی نے وزیر خزانہ کو آئندہ اجلاس میں ملکی معیشت پر بریفنگ دینے کیلئے طلب کر لیا ۔اجلاس میں عالمی بنک کی طرف سے پاکستان کے ساتھ قرضہ پروگرام بند کرنے کا معاملہ زیر بحث آ یا۔وزارت خزانہ کے حکام نے کہاکہ ایسی رپورٹس صرف میڈیا میں دیکھی ہیں جو درست نہیں۔ یہ بات درست نہیں کے عالمی بنک نے پرو گرام معطل کیا ہے۔ عالمی بنک کے ساتھ معمول کے مطابق کام کر رہی ہے۔

سینیٹر سعود مجید نے کہاکہ اس حوالے سے خبروں کی تردید وزیرخزانہ اسحاق ڈار کر چکے ہیں۔ چئیرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ کیا عالمی بنک نے ایسی رپورٹس کو مسترد کیا ہے۔وزارت خزانہ اور عالمی بنک کی رپورٹ میں تضاد ہے ۔وزارت خزانہ عالمی بنک سے وضاحت لے کر آ گاہ کرے۔اجلاس میں کمیٹی نے وزارت خزانہ کو سی این جی سیکٹر کے حوالے سے گیس انفراسڑیکچر ڈولپمنٹ سیس ( جی آ ئی ڈی سی) کے معاملہ کو جلد حل کرنے کی ہدایت کی۔

اجلاس میں حکومت کی جانب سے کپمنیوں کو گردشی قرضہ کے ادا ئیگی کے معاملہ پر آ ڈٹ حکام کے اعتراضات کے بعد کمیٹی کی سفارشا ت پر عملدرآمد کے حوالے سے جائزہ لیا گیا۔کمیٹی نے وزارت پانی و بجلی کے کمیٹی کے جانب سے پیش کی گئی سفارشات پر عملدرآمد کے حوالے سے جواب پر عدم تسلی کا اظہار کرتے ہوئے مسترد کردیا اور آ ئندہ اجلا س میں وزیر پانی و بجلی او رسیکرٹری خارجہ کو جواب دینے کے لئے طلب کر لیا۔چئیرمین کمیٹی نے کہا کہ اگر وزارت پانی و بجلی نے کمیٹی کے سفارشات پر عمل نہ کیا تو اس کے خلاف تحریک استحقاق لائی جائے گی۔