پیڈیاز سرجری کے سلسلہ میں ہزارہ ڈویژن کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک روا رکھا جانے لگا، ڈاکٹرز

جمعرات 12 اکتوبر 2017 22:43

مانسہرہ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 اکتوبر2017ء) پیڈز سرجری کے سلسلہ میں ہزارہ ڈویژن کے بڑے ہسپتالوں کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک روا رکھا جا رہا ہے جس کے نتیجہ میں معذور بچوں کی پیدائش میں روز افزوں اضافہ ہو رہا ہے۔ 12 سال تک کی عمر کے بچوں میں سرجیکل پیچیدگیوں کے علاج کیلئے ماہر پیڈیاٹرک سرجن ناپید ہو گیا۔ ہزارہ ڈویژن اور شمالی علاقہ جات کی عوام مذکورہ سہولت سے یکسر محروم ہو گئی۔

ہزارہ ڈویژن کے اکثر مریض بچے پمز اسلام آباد کو ریفر کئے جاتے ہیں جہاں علاج یا آپریشن کیلئے دو سال تک انتظار کرنا پڑتا ہے، خیبر پختونخوا کی بااثر کمیونٹی کیلئے کئی ہسپتالوں میں سہولت موجود ہے۔ ان خیالات کا اظہار ایک سروے کے دوران کئی ڈاکٹرز نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں پشاور، مردان، بنوں، نوشہرہ، تیمرگرہ اور صوابی میں بھی پیڈز سرجیکل یونٹس کامیابی سے چل رہے ہیں لیکن یہ امر باعث حیرت ہے کہ ہزارہ ڈویژن جیسے اہم خطہ کو مذکورہ سہولت سے محروم رکھا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ہزارہ کی بدقسمتی ہے کہ یہاںکے سیاستدان اور بااثر کمیونٹی اس سلسلہ میں اپنا کوئی بھی کردار ادا کرنے میں دلچسپی نہیں لے رہی۔ مقامی ڈاکٹروں نے کہا کہ بچوں کی پیدائش کے موقع پر یا اس سے قبل پیچیدگی کی صورت میں ہزارہ اور شمالی علاقہ جات کے وسیع خطہ میں کوئی بھی پیڈز یونٹ نہیں ہے جس کے نتیجہ میں زچہ اور بچہ کیلئے خطرناک صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔ سول سوسائٹی اور ڈاکٹروں نے خیبر پختونخوا حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ صوبہ کے دیگر ہسپتالوں کی طرح ہزارہ ڈویژن میں بھی پیڈز سرجری کی سہولت کے یونٹ فی الفور قائم کئے جائیں تاکہ ہزارہ سے شمالی علاقہ جات تک کے مریض مذکورہ سرجری سے استفادہ حاصل کر سکیں، ہزارہ ڈویژن کے ساتھ امتیازی سلوک سے اجتناب کیا جائے۔