ْصنعتی مسائل کا حل مختلف دھاتوں کی سالماتی تحقیق میں مضمر ہے۔ وائس چانسلر ہزارہ یونیورسٹی

جمعرات 12 اکتوبر 2017 22:43

مانسہرہ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 اکتوبر2017ء) وائس چانسلر ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ پروفیسر ڈاکٹر محمد ادریس نے کہا ہے کہ پاکستان کے بیشتر صنعتی مسائل کا حل مختلف دھاتوں کی سالماتی تحقیق میں مضمر ہے، اس مقصد کو حاصل کرنے کیلئے ترقی یافتہ ممالک میں رائج نینو انجینئرنگ پر ریسرچ وقت کی ضرورت ہے تاکہ مختلف سائنٹیفک آلات کی تیاری اور ان میں استعمال ہونے والی دھاتوں اور کیمیائی مواد کو صنعتوں سے ہم آہنگ کرتے ہوئے خود کفالت کی منزل حاصل کی جا سکے۔

وہ جمعرات کو یونیورسٹی کے کیمسٹری ڈیپارٹمنٹ کے زیر انتظام ’’نینو مٹیرلز ریسرچ، فیبریکیشن اینڈ اپلیکیشن‘‘ کے موضوع پر منعقدہ دو روزہ ورکشاپ کے شرکاء سے خطاب کر رہے تھے۔ وائس چانسلر نے کہا کہ علم کیمیاء کی سالماتی سائنس کا اطلاق مختلف انواع کی دھاتوں پر ہوتا ہے جس پر ریسرچ کرتے ہوئے دنیا کی بیشتر قومیں صنعتی حوالوں سے ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑی ہو گئی ہیں، انہیں خوشی ہے کہ دور حاضر کی مسابقت کو مدنظر رکھتے ہوئے کیمسٹری ڈیپارٹمنٹ نے اس ابھرتی ہوئی ریسرچ کے موضوع پر ورکشاپ کا انعقاد کیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ دنیا کے سائنسدان نہ صرف موجودہ بلکہ آنے والے وقتوں میں نینو ٹیکنالوجی کے مختلف استعمال، دوا سازی میں اس کا اطلاق اور آلات سازی جیسے مشکل مراحل سے سالماتی سائنس کو جدید بنانے کیلئے کوشاں ہیں تاکہ مستقبل میں نینو ٹیکنالوجی سے بھرپور استفادہ کیا جا سکے۔ وائس چانسلر نے کہا کہ نینو ٹیکنالوجی میں جدت سے جہاں بنی نوع انسانی مستفید ہوئی ہے، وہیں اس کے کچھ مضر اثرات زہریلے مادوں کے اخراج، موسمیاتی تغیر اور عالمی معیشت پر دبائو کی شکل میں بھی سامنے آئے ہیں جسے کم سے کم سطح پر رکھنے کیلئے کوششیں کی جا رہی ہیں اور سالمیاتی تحقیق کے عمل کو باقاعدہ بنایا جا رہا ہے۔

انہوں نے ورکشاپ کے کامیاب انعقاد پر کیمسٹری ڈیپارٹمنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر محسن نواز، اسسٹنٹ پروفیسر اور چیف آرگنائزر ڈاکٹر حمید الله اور ان کی ٹیم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی ورکشاپس کے انعقاد سے یونیورسٹی میں جاری تحقیقی و تخلیقی سرگرمیوں میں وسعت آئے گی جبکہ تعلیمی شعبوں کے مابین صحت مندمقابلہ کی فضا پیدا ہو گی۔

انہوں نے ملک بھر کے اعلیٰ تعلیمی اداروں سے آئے ہوئے سائنس دانوں، ماہرین اور سکالرز کو یونیورسٹی آمد پر خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ اس ورکشاپ کے دوران وہ اپنے علم و ہنر، تجربات اور صلاحیتوں کو ایک دوسرے کی آگاہی اور معلومات کیلئے استعمال کرتے ہوئے ورکشاپ کے اہداف بھرپور طور پر حاصل کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ورکشاپ کا انعقاد یونیورسٹی کے تعلیمی، تحقیقی و قدرتی ماحول میں مزید بہتری اور وسعت کا ذریعہ ثابت ہو گا اور یونیورسٹی انتظامیہ اس طرح کی سرگرمیوں کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے گی۔

اس سے قبل کیمسٹری ڈیپارٹمنٹ کے چیئر مین ڈاکٹر محسن نواز نے ورکشاپ کے شرکاء کو یونیورسٹی آمد پر خوش آمدید کہتے ہوئے کیمسٹری ڈیپارٹمنٹ کی تعلیمی و تحقیقی سرگرمیوں کے بارے میں تفصیلات بتائیں۔ انہوں نے کہا کہ نینو ٹیکنالوجی ایک حقیقت بن چکی ہے اور روزمرہ زندگی میں اس ٹیکنالوجی کے استعمال سے اہم مقام حاصل کر لیا ہے، نینو ٹیکنالوجی کے ذریعہ یونیورسٹی کا کیمسٹری ڈیپارٹمنٹ علم و تحقیق اور ایجادات کے ساتھ تیزی سے آگے جا رہا ہے، یہ تمامتر سرگرمیاں جہاں طلباء و طالبات اور ریسرچرز کو جدید سہولیات فراہم کر رہی ہیں وہیں کیمسٹری ڈیپارٹمنٹ کی تعلیمی، تحقیقی و تخلیقی خدمات یونیورسٹی کی رینکنگ کا بھی اہم حصہ ہیں۔

انہوں نے کانفرنس کے اغراض و مقاصد اور اہداف کے متعلق تفصیلات بتائیں اور یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے بھرپور تعاون پر شکریہ ادا کیا۔ تقریب سے یونیورسٹی کے ڈین سائنسز پروفیسر ڈاکٹر منظور حسین اور ڈین آرٹس پروفیسر ڈاکٹر منظور حسین شاہ نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ کیمسٹری ڈیپارٹمنٹ نے ورکشاپ کا انعقاد کر کے ملک بھر کے اعلیٰ تعلیمی اداروں کے محققین کو مدعو کر کے ایک ایسا فورم فراہم کیا ہے جس کی بدولت ’’نینو مٹیرلز ریسرچ، فیبریکیشن اینڈ اپلیکیشن‘‘ کے موضوع پر شرکاء ایک دوسرے کے تجربات، خیالات، علم و ہنر اور صلاحیتوں سے استفادہ اور آگاہی حاصل کر سکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہزارہ یونیورسٹی انتظامیہ اس طرح کی سرگرمیوں کی مکمل سرپرستی کر رہی ہے اور ورکشاپس، کانفرنسز اور سیمینار باقاعدگی کے ساتھ منعقدہ کئے جا رہے ہیں، اس طرح کے اقدامات کی بدولت یونیورسٹی کی تعلیمی و تحقیقی سرگرمیوں میں بہتری اور وسعت آ رہی ہے جس سے یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہزاروں کی تعداد میں طلباء و طالبات، ریسرچرز اور سکالرز استفادہ کر رہے ہیں۔

دو روزہ ورکشاپ میں یونیورسٹی کے تحقیقی شعبوں کے اساتذہ، سکالرز، ریسرچرزکے علاوہ پروفیسر ڈاکٹر محمد مجاہد نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اسلام آباد، پروفیسر ڈاکٹر ارشاد حسین، لمز لاہور، پروفیسر ڈاکٹر ظہور الحسن اعوان، این ای ڈی یونیورسٹی کراچی، ڈاکٹر محمد اخیار فرخ جی سی یونیورسٹی لاہور، ڈاکٹر شہزاد خان مالاکنڈ یونیورسٹی دیر، ڈاکٹر اسد محمد خان کامسیٹس ایبٹ آباد، ڈاکٹر عزیز الرحمن اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپورکے علاوہ طلباء و طالبات کے علاوہ ملک بھر اور صوبہ کی دیگر یونیورسٹیوں اور اعلیٰ تحقیقی اداروں سے سائنسدان، سکالرز اور طلباء و طالبات شرکت کر رہے ہیں۔ یہ کانفرنس 13 اکتوبر تک جاری رہے گی۔