محمود خان اچکزئی ،مولانا فضل الرحمن اور مولانا سمیع الحق کن خدمات کے عیوض نواز شریف کیساتھ کھڑے ہیں ،اصغر خان اچکزئی

پشتون قوم کو وہ اہمیت نہیں دی گئی ہے جو اسے دی جانی چاہئے، فاٹا کا انضما م ہر صورت میں خیبر پختونخواہ کے ساتھ ہوگا اور دنیا کی کوئی طاقت اسے روک نہیں سکتی،صدر اے این پی بلوچستان کی خصوصی بات چیت

جمعرات 12 اکتوبر 2017 23:14

لورالائی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اکتوبر2017ء) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی نے کہاہے کہ اے این پی نے ہر مشکل وقت میں عوام کا ساتھ دیا ہے چاہے وہ کالا باغ کا مسئلہ ہو ،پشتونخواء کے نام ، فاٹا ، بلوچستان میں امن امان ،یا پھر مردم شماری کا مسئلہ ہو اے این پی نے ہمیشہ اس پر آواز بلند کی ہے کیونکہ ہم واحد پشتون قوم کے مسائل کے ٹھیکیدار ہیں لیکن مراعات کوئی اور کسی اور نام سے لے جاتاہے لیکن پر بھی کوئی پوچھنے والے نہیں ہے انہوں نے یہ بات بخمہ محلہ میں سید شہاب الدین کے گھر پر بسم اللہ لونی کے بھائی کی تقریب ولیمہ کے بعد این این ائی سے بات چیت کرتے ہوئے کہی ، اے این پی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی نے کہا کہ ایک منظم سازش کے تحت اغیار اور سامراجی قوتوں کی ایما ء پر مذہب اور نام نہاد قوم پرستوں کی منفی سیاست کی وجہ سے ہمارے وسائل کلچر زبان رسم ورواج اور تاریخ پر اور اسے ختم کرنے کے لئے ہم پر جنگ مسلط کی گئی ہے دنیا کی تمام قوموں کو اور خصوصاًً پاکستان میں قوموں کو اپنے رسم و رواج ثقافت کا حق حاصل ہے تو پر پشتون قوم پر ایسی پابندی کیو ں ہے انہوں نے کہا کہ آج پاکستان میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان پشتو ہے اور تقریباًً آٹھ کروڑ عوام پشتو بولتے ہیں لیکن اسکے باوجود پشتون قوم کو وہ اہمیت نہیں دی گئی ہے جو اسے دی جانی چاہئے، انہوں نے کہا کہ مذہب کو کرسی اور اقتدار کیلئے استعمال کرنے والے اور بلوچستان میں نام نہاد قوم پرستوںکے سربراہ محمود خان اچکزئی ، مذہبی پارٹی کے قائد مولانا فضل الرحمن اور مولانا سمیع الحق عوام کو یہ بتائیں کہ وہ کن خدمات کے عیوض نواز شریف کے ساتھ کھڑے ہیں اور وہ کس کے کہنے پر اور کس کے حکم پر ہر وقت انہوں نے پشتونوں اور فاٹا کی کھل کر مخالفت کی ہے فاٹا کا انضما م ہر صورت میں خیبر پختونخواہ کے ساتھ ہوگا اور دنیا کی کوئی طاقت اسے روک نہیں سکتی، مذہب پرستوں نے 1984ء میں اسرائیل امریکہ اور ضیاء الحق کی قیادت میں افغانستان میں افغانستان کی تباہی کے لئے جو جہاد کیا تھا وہ جہاد نہیں فساد تھاانہوں نے کہا کہ کارکن پشتون قوم کے تحفظ تعلیم اور صحت کے لئے آگائی مہم چلائیں اور عوام کو منظم کریں اور اسلام اور دیگر ناموں سے ورغلانے والوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں۔