وزیر اعظم کی پمز ترمیمی بل کو کابینہ اجلاس میں لانے کی منظوری ،مشترکہ مفادات کونسل کے بعد ترمیمی بل کی باقاعدہ منظوری ہوگی،

پمز اسپتال کو یونیوسٹی سے علیحدہ کرنے کے نوٹیفیکیشن پر ملازمین کا اطمینان کا اظہار ، مکمل ہڑتال جزوی ہڑتال میں تبدیل حکومت کو 18 اکتوبر تک ڈیڈ لائن دیدی

جمعرات 12 اکتوبر 2017 23:17

وزیر اعظم کی پمز ترمیمی بل کو کابینہ اجلاس میں لانے کی منظوری ،مشترکہ ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 اکتوبر2017ء)وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے پمز ترمیمی بل کو کابینہ اجلاس میں لانے کی منظوری دے دی ،مشترکہ مفادات کونسل کی منظوری کے بعد ترمیمی بل کی باقاعدہ منظوری ہوگی، پمز اسپتال کو یونیوسٹی سے علیحدہ کرنے کے نوٹیفیکیشن پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ملازمین نے جزوی طور ہڑتال کرنے کا اعلان کر دیا،مظاہرین نے حکومت کو 18 اکتوبر کی ڈیڈ لائن دے دی ہے، ترمیمی بل کی منظوری تک صبح آٹھ سے گیارہ بجے تک ہسپتا ل کے تمام شعبے کھلے رہیں گے، جزوی ہڑتال کا فیصلہ ڈاکٹر اسفند یار کی قیادت میں جاری مظاہرے کے دوران کیا گیا، گیارہ بجے کے بعد روزانہ احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا گیا۔

جمعرات کوپمز ملازمین کی طرف سے جاری ہڑتال اورکیے گئے احتجاجی مظاہرے کے بعد وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے پمز ترمیمی بل کو کابینہ اجلاس میں لانے کی منظوری دے دی۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر اسفند یا ر کی قیادت میں پمز کے ڈاکٹرون ،نرسز اور دیگر عملہ نے نیشنل پریس کلب کے سامنے اھتجاجی مظاہرہ کیا اور پمزاسپتال کو یونیورسٹی سے علیحدہ کرنے تک احتجاج رکھنے کا اعلان کیا تاہم وزیراعظم کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے بعد مکمل ہرتال کو جزوی میں تبدیل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ڈاکتر اسفند یا نے کہا کہ اسپتال کے تمام شعبے صبح 8 سے لیکر11 بجے تک کھلے رہین گے جبکہ بعد میں ہڑتال جاری رکھی جائے گی۔انہون نے کہا کہ جب تک پمز کی علیحدگی کا ترمیمی بل منطور نہیں ہوجاتا ہم ہڑتال جاری رکھیں گے۔ گزشتہ دس روز سے جاری ہڑتال کی وجہ سے 9 سو سے زائد مریضوں کے آپریشن التوائ کا شکار ہیں۔)ع۔ش)