ایم کیوایم پاکستان کے پلیٹ فارم سی35 سال سے آوازاٹھارہے ہیں کراچی ملک کوچلا رہا ہے ، میئرکراچی وسیم اختر

واٹربورڈ کی نااہلی ہائی رائیزبلڈنگزکی پابندی کا باعث بنی ہے،پانی کی کوئی تنگی نہیں کیونکہ ہائینڈریٹس چل رہے ہیں اور ٹینکر مافیا کاراج ہے سوال یہ ہے کہ کیا مزیدکمی کے بعدصحت کے ادارے بھی بندکردینگے ،پانی کے خوف سے گھربنانا نہیں چھوڑ سکتے واٹربورڈ کی نااہلی کی وجہ سے محکمے اور صنعتوں کوبندنہیں کیا جاسکتا، آباد کے تحت تعمیراتی صنعت سے وابستہ افراد اور ممبران سے خطاب

جمعرات 12 اکتوبر 2017 23:26

ایم کیوایم پاکستان کے پلیٹ فارم سی35 سال سے آوازاٹھارہے ہیں کراچی ملک ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اکتوبر2017ء) میئرکراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ ایم کیوایم پاکستان کے پلیٹ فارم سی35 سال سے آوازاٹھارہے ہیں کہ کراچی ملک کوچلا رہا ہے ، واٹربورڈ کی نااہلی ہائی رائیزبلڈنگزکی پابندی کا باعث بنی ہے،پانی کی کوئی تنگی نہیں کیونکہ ہائینڈریٹس چل رہے ہیں اور ٹینکر مافیا کاراج ہے، سوال یہ ہے کہ کیا مزیدکمی کے بعدصحت کے ادارے بھی بندکردینگے ،پانی کے خوف سے گھربنانا نہیں چھوڑ سکتے اورواٹربورڈ کی نااہلی کی وجہ سے محکمے اور صنعتوں کوبندنہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہارجمعرات کو ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز(آباد)میں تعمیراتی صنعت سے وابستہ افراد اور آباد کے ممبران سے خطاب کے دوران کیا۔اس موقع پر آباد کے چیئرمین عارف یوسف جیوا، سینئروائس چیئرمین فیاض الیاس اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

میئرکراچی وسیم اختر نے کہا کہ شہر میں جاری تعمیرات عوام کے لیئے مشکلات پیدا کررہی ہیں ،بے ہنگم تعمیرات سے شہر میں مسائل پیدا ہوئے لیکن واٹر بورڈ کی نااہلی پر تعمیراتی صنعت کو بند کردینا سمجھ سے باھر ہے، بلند عمارتوں پر پابندی سے عوام براہ راست متاثر ہو رہے ہیں ، واٹر بورڈ کا کام پانی اور سیورج سسٹم فراہم کرناہے ہم آباد کے ساتھ مل کر قانونی طریقے سے اس مسئلے کا حل نکالیں گے اوراپنی لیگل ٹیم سے بھی اس پر مشورہ لوں گا۔

انہوں نے کہا کہ اگر پانی کی قلت رہی تو کیا ہسپتال بھی بنانا بند کردیئے جائیں گے ،لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب شہر میں پانی کی قلت ہے تو واٹر ٹینکرز مافیا کیسے چل رہا ہے، تعمیراتی صنعت چلے گی تو حکومت کو ٹیکس کی مد میں اربوں بھی ملیں گے۔میئرکراچی نے کہا کہ پانی ،سیورج اور انفراسٹرکچر کے مسئلے حل کیوں نہیں کئے جارہے، واٹر بورڈ بتایا جائے کس مرض کی دوا ہے، سولڈ ویسٹ منجمنٹ کے کام نہ کرنے کی سزا عوام کو دی جارہی ہے، ہمارے پاس13ہسپتال ہیں لیکن چلانے کے پیسے نہیں، اگر آباد ان ہسپتال کو خود چلانا چاہے تو خوش آمدید کہیں گے۔

وسیم اختر نے کہا کہ ساڑھے تین کروڑ کا قرضہ لے کر فائر ٹینڈرز کو دیئے ہیں، کے ایم سی کے پاس جومحکمے ہیں وہ ہمیں بہت بری حالت میں ملے اورانکو صحیج کرنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن افسوس یہ ہے کہ ریونیو جمع کرنے والے محکمے سندھ حکومت نے اپنے پاس رکھ لیئے ،فائر مینز کو دینے کے لے تین کروڑ روپے قرض لیے ہیں۔چئیر مین آباد عارف جیوانے کہا کہ شہر میںامن واپس آیا تو کراچی میں تعمیراتی شعبے میں بڑی سرمایہ کاری ہونا شروع ہوئی ،شہر پورے ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہے،دنیا میں بلند عمارتیں بن رہی ہیں ،ہمیں بتایا جائے اس شہر کا کیا قصور ہے، اگر اس شہر میں بلند عمارتوں پر پابندی جاری رہی تو لاکھوں افراد بے روزگار ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ واٹر بورڈ بے کئی دہائیوں سے کام نہیں کیا اس پر پانی کا انتظام شدید متاثر ہوا ہے،شہر میں بلند عمارتوں کے 308 منصوبوں پر پوری پلاننگ مکمل ہوگئی تھی، بلند عمارتوں کے لیے جن زمینوں کے سودے ہوئے تھے اب مسائل شروع ہوگئے ہیں۔عارف جیوا نے کہا کہ شہر میں چھ سو ارب روپے کی سرمایہ کاری شدید ماثر ہوگی، تعمیراتی شعبے سے منسلک 70 الائیڈ انڈسٹریز بھی شدید متاثر ہوگی۔ سینئرڈائرکٹر میونسپل یوٹیلیٹی سروسز رضاعباس رضوی نے کہا کہ تعمیراتی صنعت سے وابستہ تاجر ٹیکس دیکربلدیہ کومنظم کرسکتے ہیں ،عوام ٹیکس نہیں دینگے توبلدیہ خسارے میں جائے گی ،کے ایم سی کی ترقی سے کراچی کی ترقی ہے۔