ڈاکٹر عاصم کے خلاف کرپشن کے دوریفرنس کی سماعت 16 اکتوبر تک ملتوی

ہم پاکستان کی اور مسلم لیگ ن والے گریٹر پنجاب کی بات کرتے ہیں،ڈاکٹرعاصم حسین کی سماعت کے بعد میڈیا سے بات چیت

جمعہ 13 اکتوبر 2017 16:57

ڈاکٹر عاصم کے خلاف کرپشن کے دوریفرنس کی سماعت 16 اکتوبر تک ملتوی
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اکتوبر2017ء) حتساب عدالت نے ڈاکٹر عاصم کے خلاف کرپشن کے دوریفرنس کی سماعت 16 اکتوبر تک ملتوی کردی ہے۔جمعہ کو ڈاکٹر عاصم کے خلاف 17 ارب روپے کرپشن ریفرنس کی سماعت شروع ہوئی تو ملزمان شعیب وارثی،زوہیر صدیقی، بشارت مرزا، احمد جمیل انصاری اور ملک عثمان پیش ہوئے جبکہ بشارت مرزا اور زوہیر صدیقی کے وکلا فاروق ایچ نائیک اور اظہر صدیق جمعہ کو بھی پیش نہیں ہوئے ان کے جونیئر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ فاروق ایچ نائیک اسلام آباد ہائی کورٹ میں مصروف ہیں۔

انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کی کاز لسٹ بھی عدالت میں پیش کی ۔اس موقع پرعدالت نے کہاکہ ہم نے ڈاکٹر عاصم کے خلاف کیس روزانہ کی بنیاد پر چلانا ہے، فاروق ایچ نائیک آج پیش نہیں ہوسکتے تو پیر کو پیش ہوں،لمبی تاریخ نہیں دے سکتے جبکہ ڈاکٹر عاصم و دیگر کے خلاف 462 کی کرپشن سے متعلق ریفرنس ہوئی تو عدالت نے ملزم اقبال زیڈ احمد کو حاضری سے مستقل استثنی دینے کی درخواست مسترد کردی۔

(جاری ہے)

ان کا موقف تھا کہ ملزم اقبال زیڈ احمد کی 76 سال عمر ہے ہر پیشی پر لاہور سے پیش نہیں ہوسکتے ڈاکٹرز نے اقبال ذیڈ احمد کو طبعیت ناساز ہونے کی وجہ سے آرام کا مشورہ دیا ہے عدالت میں ڈاکٹر عاصم نے کہاکہ جج صاحب میں نے گزارش کی تھی اگلی سماعت پر پیش نہیں ہوسکتا، جس پر عدالت نے کہاکہ ٹھیک ہے آپ اگلی سماعت پر نا آئیں اور استثنیٰ کی درخواست جمع کرادیں،سماعت کے بعد میڈیاسے سے بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر عاصم حسین نے کہاکہ ہم سب کے سامنے ہے کہ نواز شریف اور فیملی کس طرح مقدمات کا سامنا کررہی اور میں کیسے کررہا ہوںمیں نے جیلوں سے مقدمات کا سامنا کیا اور وہ محلوں سے ۔

صحافی نے سوال کیا کہ نواز شریف اور انکی فیملی کہتی ہے کہ ان کے ساتھ تاریخی جبر ہورہا ہے ڈاکٹر عاصم نے کہاکہ ہماری تو قسمت خراب ہے میں نے کہا تھا دو پاکستان ہیں جو اس حصہ میں رہتے ہیں ان کی قسمت خراب ہیںاور جو اس حصے میں رہتے ہیں ان کی قسمت اچھی ہے جو میرے ساتھ ہوا ان کے ساتھ ایسا کچھ بھی نہیں ہوا۔ صحافی نے سوال کیا کہ آپ کے ساتھ کیا ہوا تھا جس پر ڈاکٹر عاصم نے طنزیہ کہا کہ میرے ساتھ کچھ ہوا ہی نہیں ، ایسے ہی دو عدالتوں کے چکر کاٹ رہا ہوںہم تو میاں نواز شریف کی حکومت سے کہتے ہیں کہ ہمیں بھی اپنے جیسا انصاف دوجیسا سلوک ان کے ساتھ ہورہا ہے ویسا میرے ساتھ بھی کیا جائے ۔

انہوں نے کہاکہ نومبر میں دوبارہ آپریشن کے لیئے ڈاکٹر سے اپائنمنٹ لے لیا ہے۔ڈاکٹرعاصم نے کہاکہ ہم پاکستان کی اور مسلم لیگ ن والے گریٹر پنجاب کی بات کرتے ہیںان کے وکلا نے ہلڑ بازی کی فرد جرم عائد نہ ہوسکی ہم نے تو کبھی ایسا نہیں کیا ہمیشہ پر امن رہے پہلے بھی انہوں نے سپریم کورٹ پر حملے کیے یہ لوگ یہی کرتے رہیں گے ،ڈریں اس دن سے جب عوام اٹھ کھڑے ہوں گے ۔

ان لوگوں کو ضمانت مل جاتی ہے اور ہم کیسز بھگتتے ہیں میں نے رینجرز کے ساتھ بھی تعاون کیا کبھی تفتیش سے انکار نہیں۔میرے گھر پر اورمیری بہن کے گھر پر چھاپہ مارا گیا۔دہرا نظام اور دہرا انصاف نہیں ہونا چاہیے انصاف سب کیلئے برابر ہونا چاہیئے۔چیئرمین نیب میرے مقدمات پر نظر ثانی کریں الزامات غلط ہیںیہ جعلی مسلم لیگ ہے اصل مسلم لیگ نہیں ہے وہ دن نہیں لایا جائے کہ عوام روڈ پر آجائے قادیانیت کا معاملہ آئین میں طے ہوچکا ہے اس ہر کچھ نہیں کہوں گامذہب کے حوالے گفتگو میں احتیاط کرنی چاہیے ۔عمران خان کی سیاست سے علیحیدگی کی بات پرڈاکٹرعاصم نے کہاکہ اگر اخلاقی بنیادوں وہ سیاست چھوڑدیں تو پاکستان کیلئے اس سے اچھی بات کیا ہوگی۔