ناموس رسالت کا مسئلہ پہلے ہی حل ہو چکا ،ا یسے حل شدہ ایشوکو متنازعہ بنانے سے مسائل بڑھ سکتے ہیں ‘عرفان صدیقی

پاکستان کے علمی وادبی اور ثقافتی ادارے نیم مردہ ہوچکے تھے، محنت اور لگن کے ساتھ ان اداروں کو پھر سے اچھی کارکردگی دکھانے کے قابل بنایا‘وزیراعظم کے مشیر برائے قومی تاریخ وادبی ورثہ کی اردو سائنس بورڈ میں اردو سائنس کتاب گھر کے افتتاح کے موقع پر میڈیا سے گفتگو

جمعہ 13 اکتوبر 2017 17:22

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اکتوبر2017ء) وزیراعظم کے مشیر برائے قومی تاریخ و ادبی ورثہ عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پاکستان کا سوفٹ امیج دنیا میں پیش کرنے کے لیے علمی و ادبی اور ثفاقتی اداروں کا کردار بہت اہم ہے ، پاکستان کے علمی وادبی اور ثقافتی ادارے نیم مردہ ہوچکے تھے، محنت اور لگن کے ساتھ ان اداروں کو پھر سے اچھی کارکردگی دکھانے کے قابل بنایا، اردو لغت ڈکشنری کو ڈیجیٹلائز کردیا گیا ہے جس کا افتتاح اگلے ماہ کر دیا جائے گا، تلفظ کا مسئلہ حل کرنے کے لیے ساونڈ ڈکشنری پر بھی کام جاری ہے جون2018سے پہلے اسے بھی مکمل کر لیا جائے گا۔

وہ اردو سائنس بورڈ میں اردو سائنس کتاب گھر کے افتتاح کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ قبل ازیں ڈائریکٹر جنرل اردو سائنس بورڈ ڈاکٹر ناصر عباس نیئر نے ادارے کی کارکردگی پر تفصیلی بریفنگ دی ۔

(جاری ہے)

عرفان صدیقی نے کہا کہ ناموس رسالت کا مسئلہ پہلے ہی حل ہو چکا ہے اِس کومتنازعہ نہیں بنانا چاہیے۔ نہ صرف پاکستان بلکہ پوری اسلامی دنیا میں ایک تدریجی عمل کے بعد اسے آئین کا حصہ بنایا گیا۔

ایک چیز آئین کے اندر موجود ہے اور طے ہو چکی ہے اسے متنازعہ بنانے سے مسائل بڑھ سکتے ہیں۔ ا یسے حل شدہ ایشوکو متنازعہ نہیں بنانا چاہیے ۔ میں علماء کے کسی ایسے طبقہ کو نہیں جانتا جو اس کے حق میں ہو ۔ ناموس رسالت ہمارے دین کا پردہ ہے ہم اس کو چاک نہیں کرسکتے۔ عرفان صدیقی نے اردو سائنس بورڈ کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ادارے کے مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

انہوںنے کہاکہ ایسے نو ادارے وزارت اطلاعات کے ماتحت ہیںان اداروں کی کار کردگی میں اب 70سے 80فیصد اضافہ ہو چکا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ یہ کہنا درست نہیں کہ پڑھنے والوں نے کتاب سے ناطہ توڑ لیا ہے اب بھی نیشنل بک فاونڈیشن روزانہ اوسطً ایک کتاب چھاپ رہی ہے ۔ ادیبوں اور شاعروں کے وظائف میں اضافہ کیا گیا ہے ۔ وزارت کے علمی اور ادبی اداروں میں سمینارز اور مباحثوں کے اخراجات کے لیے 50کروڑ روپے کا انڈومنٹ فنڈ قائم کیا گیا ہے یہ رقم نیشنل بنک میں جمع ہے جس پر منافع ملتا ہے جو علمی وادبی اور ثفاقتی پروگراموں پر خرچ ہو گا ۔

یونیورسٹیوں کے لیے وفاقی سطح پر ایکٹ بنانے کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے ذریعے تعلیم صحت اور خوراک کے شعبے صوبوں کے حوالے کردیے گئے ہیںان پر کوئی پیش رفت صوبوں کی مشاورت سے ہی ہو سکتی ہے ۔ اس موقع پر کرنل ڈاکٹر عاصم بخشی کو بہترین سائنسی کتاب لکھنے پر اردو سائنس ایوارڈ اور 50ہزار کا نقد انعام دیا گیا۔