اداروں کا ٹکرائو ریاست کیلئے خطرناک ہے ‘

آرمی چیف کو ملکی معیشت پر تشویش ہے تو حکومت بریفنگ دے ‘ حکومت کو ٹکرائو سے گریز کرنا اور ہر قدم پھونک پھونک کر رکھنا چاہیے ‘ احتساب عدالت واقعہ معمولی نہیں ہے ‘ سیاستدان مسائل ختم نہیں تو کم کرنے کی کوشش ضرور کرتا ہے ‘ خدا کا واسطہ ختم نبوت کا معاملہ نہ چھیڑیں ‘ پیپلز پارٹی نے 1973ء میں ختم نبوت کا مسئلہ حل کر دیا تھا۔ گالم گلوچ اور الزام تراشی کی سیاست ختم کرنا ہو گی‘ جمہوریت چلتی رہی تو پاکستان 20 سال میں خوشحال ہو جائے گا قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کا سکھر میں جلسہ سے خطاب

ہفتہ 14 اکتوبر 2017 12:06

اداروں کا ٹکرائو ریاست کیلئے خطرناک ہے ‘
سکھر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 اکتوبر2017ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ اداروں کا ٹکرائو ریاست کیلئے خطرناک ہے ‘ آرمی چیف کو اگر ملکی معیشت پر تشویش ہے تو حکومت انہیں بریفنگ دے ‘ حکومت کو ٹکرائو سے گریز کرنا چاہیے اور ہر قدم پھونک پھونک کر رکھنا چاہیے ‘ احتساب عدالت کے باہر پیش آنے والا واقعہ معمولی نہیں ہے ‘ سیاستدان مسائل ختم نہیں تو کم کرنے کی کوشش ضرور کرتا ہے ‘ خدا کا واسطہ ختم نبوت کا معاملہ نہ چھیڑیں ‘ پیپلز پارٹی نے 1973ء میں ختم نبوت کا مسئلہ حل کر دیا تھا۔

گالم گلوچ اور الزام تراشی کی سیاست ختم کرنا ہو گی‘ جمہوریت چلتی رہی تو پاکستان 20 سال میں خوشحال ہو جائے گا۔ ہفتہ کو خورشید شاہ نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھٹو صاحب نے ہمیں عوام کی خدمت کرنا سکھایا ہے ‘ ہم عوام میں بیٹھتے ہیں اور عوام ہی کی زبان میں بات کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

آغا سراج درانی بھی میری طرح ہر ہفتے اپنے علاقے میں جاتے ہیں ۔

لوگ آغا سراج درانی کے پاس نوکریوں کیلئے آتے ہیں۔ گالم گلوچ ختم ہونی چاہیے۔ سیاستدان ہی نہیں سب کا نقصان ہو رہا ہے۔ 95 فیصد ملازمتیں نجی ادارے دیتے ہیں۔ ملک میں نجی ادارے تعمیر ہی نہیں ہوئے گالم گلوچ اور الزام تراشی کی سیاست کی مذمت کرنا چاہیے۔ سوشل میڈیا استعمال کرنے والے آگے آ کر منفی سیاست کا خاتمہ کریں۔ رہائشی سکیم کیلئے 20 ا یکڑ کا پلاٹ لڑ جھگڑ کر لیا۔

ہر خاندان کو الگ الگ پلاٹ دئیے جائیں گے۔ اداروں کا ٹکرائو ریاست کیلئے خطرناک ہے۔ سیاستدان مسائل ختم نہیں تو کم کرنے کی کوشش ضرور کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ احتساب عدالت کے باہر ہونے والا واقعہ پر ہماری آنکھیں کھلنی چاہئیں۔ یہ تسلسل جاری را تو اللہ وطن کو محفوظ رکھے۔ جمہوریت چلتی رہے تو پاکستان 20 سال میں خوشحال ہو جائے گا۔ ادارے کمزور ہوں گے تو ریاست بھی کمزور ہو گی۔

عام آدمی کو بھی پاکستان کی معیشت پر بات کرنے کا حق ہے۔ ملکی معیشت بہتر ہو گی تو لائن آ ف کنٹرول بھی محفوظ رہے گی۔ مستقبل میں بہت کچھ دیکھ رہا ہوں۔ حکومت کو ٹکرائو کی سیاست سے گریز کرنا چاہیے اور ہر قدم پھونک پھونک کر چلنا چاہیے۔ آرمی چیف کو اگر تشویش ہے تو حکومت بریفنگ دے۔ آرمی چیف کو ملکی معیشت پر بات کرنے کا حق ہے۔ کچھ لوگ ادارو ں کے ٹکرائو پر خوش ہوتے ہیں اور بغلیں بجاتے ہیں۔ اقلیتوں کے حقوق آئین میں موجود ہیں۔ ہاتھ جوڑ کر کہتا ہوں کہ ہر لفظ سوچ سمجھ کر بولیں۔ خدا کا واسطہ ہے ختم نبوت کا معاملہ نہ چھیڑیں پیپلز پارٹی نے ختم نبوت کا مسئلہ 1973ء میں حل کر دیا تھا۔ میڈیا ملک کے مسائل کم کرنے کیلئے کردار ادا کرے ۔ سوشل میڈیا بھی مافیا بن چکی ہے۔ …