آرمی چیف تو کیا عام آدمی کو بھی ملک کی معیشت پر بولنے کا حق ہے ،چیف آف آرمی اسٹاف اگر ملکی معیشت پر بول رہے ہیں تو حکومت اس کو بولنے دے تاہم اگر انہیں کوئی غلط فہمی ہو رہی ہے تو اسے ملکی کی معیشت کے حوالے سے بریفنگ دی جا ئے کیونکہ وہ ملک کے سپہ سالار ہیں ، اگر ملک کی معیشت بہتر ہو گی تو ایل و سی بھی محفوظ رہے گی

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ کی روہڑی میں عوامی اجتماع سے خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 14 اکتوبر 2017 23:14

آرمی چیف تو کیا عام آدمی کو بھی ملک کی معیشت پر بولنے کا حق ہے ،چیف ..
سکھر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 اکتوبر2017ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ آرمی چیف تو کیا عام آدمی کو بھی ملک کی معیشت پر بولنے کا حق ہے چیف آف آرمی اسٹاف اگر ملکی معیشت پر بول رہے ہیں تو حکومت اس کو بولنے دے تاہم اگر انہیں کوئی غلط فہمی ہو رہی ہے تو اسے ملکی کی معیشت کے حوالے سے بریفنگ دی جا ئے کیونکہ وہ ملک کے سپہ سالار ہیں اور اگر ملک کی معیشت بہتر ہو گی تو ایل و سی بھی محفوظ رہے گی ۔

وہ ہفتہ کو روہڑی کے قریب کھجور منڈی میں منعقدہ عوامی اجتماع سے خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے ۔

(جاری ہے)

سید خورشید شاہ کا مزید کہنا تھا کہ جب ملک کی معیشت کمزور ہوگی تو وہ فوج کو بھی کمزور کردے گی تاہم وفاقی وزیر کی اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ آرمی چیف بھی جوابدہ ہے ان کا کہنا تھا کہ میں ملک میں بہت کچھ ہوتے دیکھ رہا ہوں پیپلزپارٹی کی کوشش ہے کہ ملک کے اداروں میں ٹکراؤ میں نہ ہواور اداروں کے ٹکراؤ پر بغلیں بجانے اور خوش ہونے والوں سے بھی کہتے ہیں کہ وہ اداروں کے درمیاں ٹکراؤ کو روکیں کیونکہ یہ ملک کے لیے خطرناک ہے کیونکہ ٹکراؤ سے ادارے کمزور ہونگے تو ریاست بھی کمزور ہو گی اور یہی بات میں بارہا دہرا چکا ہوں ان کا کہنا تھا کہ کل کا واقعہ کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے اس پر ہم سب کی آنکھیں کھل جانا چاہئیں کہ ہم ملک کو کہاں اور کس طرف لے جا رہے ہیں اور اگر اس طرح کے واقعات کا تسلسل جا ری رہا تو پھر میری دعا ہو گی کہ اللہ تعالیٰ میرے وطن کو محفوظ رکھے انہوں نے کہا کہ ختم نبوت کو پیپلزپارٹی کے لیڈر ذوالفقار علی بھٹو نے انیس سو تھترکے آئین میں ختم کردیا تھا مگر اب جب حلف نامے میں غلطی ہوئی تھی تو اس مسئلے کو بھی حل کرلیا گیا گیا تھا مگر کیپٹن صفدر نے ایک حل شدہ مسئلے کو الجھا دیا ہے جس پر میری علمائے کرام سے اپیل ہے کہ وہ اس مسئلے کو نہ اٹھا ئیں اس سے بے حرمتی کرنے والے لوگوں کو تقویت مل سکتی ہے انہوں نے کہا کہ سیاست کو عبادت سمجھ کر کیا ہے اس وقت سوشل میڈیا بھی مافیا بن چکی ہے آغا سراج درانی نے کوئی غلط بات نہیں کی کہ صرف ووٹو ں کیلیے عوام کی خدمت نہیں کیا جاتی ہے انہوں نے کہا کہ گالم گلوچ اور الزامات کی سیاست سیاست نہیں ہے اور یہ کھیل ملک کے لیے خطرناک ہے ہم پارلیمنٹ اور جمہوریت کو چلتا دیکھنا چاہتے ہیں اور اگر ان کا تسلسل جا ری رہا تو بیس پچیس سالوں میہں پاکستان دنیا کا بڑا ملک بن جا ئے گا انہوں نے کہا کہ میں سیاست دان ہوں اور عوام میں ہی رہنا پسند کرتا ہوں کبھی چھٹیاں منانے لندن یا دبئی نہیں جاتا ان کا کہنا تھا کہ سیاست دان کا کام عوام کے مسائل کم کرنا ہے بڑھانا نہیں ہے ۔

متعلقہ عنوان :