کراچی آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے ، سینیٹر شاہی سید

مردم شماری کے بعد ملک میں فوری حلقہ بندیوں کا عمل شروع کیا جائے اورفاٹا کو خیبرپختونخواہ میں ضم کیا جائے عمران خان عرف طالبان خان کی سیاست میں آمد بلا شبہ ملک و قوم کی بدقسمتی ہے، پریس کانفرنس سے خطاب

اتوار 15 اکتوبر 2017 19:41

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اکتوبر2017ء) عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے صدر سینیٹر شاہی سید نے آرمی چیف سے کی جانب سے شہر میں قیام امن کے حوالے سے دیے گئے بیان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاہے کہ کراچی آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے اور آخری دہشت گرد کے خاتمے تک اسے جاری رکھا جائے عسکری اداروں اور سندھ پولیس کی قربانیوں اور مربوط حکمت عملی کی بدولت شہر میں قیام امن ممکن ہوا ہے۔

انہوں نے پشاور کے انتخابی جلسے کے دوران طالبان خان کی جانب سے قومی رہنماں کے خلاف گھٹیااور بازاری ز بان استعمال کرنے کی شدید مذمت کی ہے اورکہا ہے کہ عمران خان عرف طالبان خان کی سیاست میں آمد بلا شبہ ملک و قوم کی بدقسمتی ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ مردم شماری کے بعد ملک میں فوری حلقہ بندیوں کا عمل شروع کیا جائے اورفاٹا کو خیبرپختونخواہ میں ضم کیا جائے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہارانہوں نے پارٹی کی صوبائی کونسل کے اجلاس کے بعد مردان ہاس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی کونسل کے اجلاس میں صوبے بھر سے مندوبین نے شرکت کی ، اجلاس میں صوبے کے مجموعی حالات ،شہر کے امن و امان کی صورت حال،آئندہ انتخابات کی تیاریوں، تنظیمی امور سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سینیٹرشاہی سید کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان کے سربراہ کی جانب سے شہر میں قیام امن کو اولین ترجیح قرار دینا ہمارے لیے انتہائی حوصلہ افزا ہے کراچی بد امنی کی انتہائی تلخ تاریخ رکھتا ہے شہر میں بلا تفریق آپریشن ہمارا دیرینہ مطالبہ رہا ہے آرمی چیف کے بیان سے ہر شہری میں اطمینان کی لہر دوڑ گئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ تاریخ کی ایک معتبر سیاسی تحریک کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے سے پہلے عمران خان اپنے آبا اجداد کے کردار پر نظر دوڑائیں، پاکستان کی تاریخ میں سب سے پہلے کرپشن کے الزام میں جن افراد کو نکالا گیا ان میں عمران کے والد بھی شامل تھے ۔ انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی طرف سے اپنے ہی بنائی ہوئی کمیٹی کی سفارشات پر عمل در آمد میں تاخیر سمجھ سے بالا تر ہے۔

تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پرہیں فاٹا کے خیبر پختون خوا میں انضمام کے مخالف وفاقی حکومت میں شامل ہمار ے انتہائی قابل احترام ایک مذہبی اور ایک پشتون قوم پرست اکابرین کا اپنی ہی حکومت سے مطالبات اور تنقید سمجھ سے بالا تر ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ فاٹا کو خیبر پختون خوا میں ضم کیا جائے ، انہوں نے مذید کہا کہ مردم شماری کے بعد حلقہ بندیاں ناگزیر ہوچکی ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ عام انتخابات سے شہر میں از سر نو حلقہ بندیاں کی جائیں۔

انہوں نے کہاکہ واٹر کمیشن کی رپورٹ آپ سب کے سامنے ہے گندگی اور سیوریج کے نظام کی ابتر صورت حال کی وجہ سے چکن گونیا کی و با پر ایک سال سے زائد عرصہ گزرجانے کے باوجود قابو نہیں پایا جاسکا ہے،صفائی نہ ہونے کی وجہ سے کراچی کے چند ایک علاقوں کے علاوہ پورا شہر دھول مٹی سے اٹا ہوا ہے ،راہ چلتے شہریوں کا سانس لینا مشکل ہوگیا ہے شہری دمہ اور الرجی کی بیماریوں میں مبتلا ہیں مون سون کی بارشوں کو کئی ماہ گزرنے کے باوجود سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں دنیا کی بڑی ترین کچی آبادی اورنگی ٹان مسائل کا جنگل بن چکی ہے صحت و تعلیم کی صورت کوئی پرسان حال نہیں ہے شہر نوری آباد سے حب تک پھیل چکا ہے مگر ایک دہائی سے زائد گزرنے کے باوجود کراچی میں نہ کوئی سرکاری یونیورسٹی بن سکی نہ کوئی کالج نہ ہی کوئی میڈیکل کالج ،مہنگائی کے مارے متوسط طبقے کی غریب عوام بھاری فیسیں بھر کر اپنے بچوں کو نجی تعلیمی اداروں یا سیلف فنانس کے نام پر لاکھوں روپے اداکرکے بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے پر مجبور ہیں عوامی نیشنل پارٹی مطالبہ کرتی ہے کہ شہر میں مذید سرکاری یونیورسٹیاں اورمیڈیکل کالجزبنائے جائیں وفاقی و صوبائی حکومت کی جانب سے اعلان اور شروع کیے گئے ترقیاتی منصوبوں کا خیر مقدم کرتے ہیں مگر یہ منصوبے اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابرہیں ہم مرکزی و صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ شہر میں تعمیر و ترقی کے میگاپروجیکٹس شروع کیے جائیں ، ٹریفک جام کے مسئلے کے مستقل حل کے لیے سرکلر ریلوے کا منصوبہ فی الفور شروع کیا جائے ،ماس ٹرانزٹ منصوبے کو مکمل کیا جائے۔

شہر میں اب بھی ہزاروں پختونوں کے شناختی کارڈ بلاک ہیں،قومی شناختی کارڈ کے حصول کے لیے ہمیں شدید مشکلات کا سامنا ہے پختونوں کے لیے نئے پاسپورٹ کاحصول نا ممکن بنادیا گیا ہے ،ہمیں اور ہماری مقامی قیادت کو اس حوالے سے شکایات میں اضافہ ہوگیا ہے ہم اس حوالے سے احتجاج کی کال دینے پرمجبورہونگے۔اس موقع پر صوبائی جنرل سیکریٹری یونس خان بونیری ،مرکزی رہنما فاروق بنگش،امیر نواب خان اور صوبائی ڈپٹی جنرل سیکریٹری الطاف خا ن ایڈووکیٹ بھی موجود تھے ۔