ْ انڈونیشیا ، پاکستان اور تھائی لینڈ بڑی معیشتیں بن کر ابھریں گی ،آسٹریلوی وزیر خارجہ

ہم ایشیاء میں صحیح مقام حاصل کرنا چاہتے ہیں تو چین کیساتھ بہتر طورپر رہنے کی ضرورت ہے بیلٹ اینڈ روڈ کے فوائد اورمواقع سے فائدہ اٹھانا چاہئے،آسٹریلوی اپوزیشن رہنما پینی وانگ

پیر 16 اکتوبر 2017 12:47

کنبرا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 اکتوبر2017ء) آسٹریلیا کے وزیر خارجہ جولی بس ہپ نے کہا ہے کہ وہ پیشنگوئی کرتے ہیں کہ 2030ء تک انڈونیشیا ، پاکستان اور تھائی لینڈ آسٹریلیا سے بڑی معیشتیں بن کر ابھریں گی ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے آسٹریلین انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل افیئر کانفر نس کے دوران خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر آسٹریلوی اپوزیشن کی خارجہ امور کی ترجمان پینی وانگ نے کہا ہے کہ اگر ہم ایشیاء میں صحیح مقام حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں چین کے ساتھ بہتر انداز میں رہنے کی ضرورت ہے،مستقبل میں بین الاقوامی معیشت میں ٹاپ ٹوئنٹی میں مقام حاصل کرنے کے لئے ہمیں چین کے ساتھ تجارت میں اضافہ کرنا چاہئے، ہمیں چین کے ساتھ مستقل طورپر تعاون کرنے کی ضرورت ہے اور مسائل اور مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہئے،ہمیں چین کے ساتھ علاقائی فریم ورک میں یہ سمجھتے ہوئے کام کرنا چاہئے کہ یہ وہی ریجن ہے جس میں ہم دونوں رہ رہے ہیں اور یہاں ضابطوں کی بنیاد پر رہنے کی اہمیت ہے تا کہ دونوں اقوام کو خوشحالی ، استحکام اور فوائد حاصل ہو سکیں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار آسٹریلین لیبر پارٹی کی اپوزیشن رہنما پینی وانگ نے آسٹریلین انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل افیئر کانفر نس کے دوران خطاب کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ چین آسٹریلیا کا سب سے بڑا دوطرفہ تجارتی شراکت دار ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان سالانہ تجارتی حجم 100ارب امریکی ڈالر ہے۔وانگ نے مزید کہا کہ آسٹریلیا اس بات کو نہیں جانتا تھا کہ چین کے ساتھ کس قسم کے تعلقات رکھے جائیں ،آسٹریلوی حکومت کی کوششوں کے بعد چین کے ساتھ ہمارے تعلقات بہت قریبی ہیں اور ہم چین کے تجویز کردہ منصوبے بیلٹ اینڈ روڈ میں بھی شامل ہیں۔

قبل ازیں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آسٹریلیا کے وزیر خارجہ جولی بس ہپ نے کہا کہ وہ پیشنگوئی کرتے ہیں کہ 2030ء تک انڈونیشیا ، پاکستان اور تھائی لینڈ آسٹریلیا سے بڑی معیشتیں بن کر ابھریں گی ۔