پاکستان میں الیکشن کمیشن کا ایسا ڈھانچہ بن چکا ہے جو حکومت کے تابع نہیں ، سیکر ٹری الیکشن کمیشن

پیر 16 اکتوبر 2017 14:02

پاکستان میں الیکشن کمیشن کا ایسا ڈھانچہ بن چکا ہے جو حکومت کے تابع نہیں ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 اکتوبر2017ء) سیکر ٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب فتح محمدنے کہا ہے کہ پاکستان میں الیکشن کمیشن کا ایسا ڈھانچہ بن چکا ہے جو حکومت کے تابع نہیں ، الیکشن کمیشن آف پاکستان کو ایسے اختیارات بھی مل گئے ہیں جو بھارتی الیکشن کمیشن کے پاس نہیں، بھارت میں الیکشن عدلیہ اور فوج نہیں کراتی ،بھارت میں الیکشن کمیشن کا سیاسی جماعتیں احترام کرتی ہیں،ایک کروڑ خواتین ووٹرز رجسٹرڈ نہیں‘ افسوسناک بات ہے کہ سیاسی قیادت خواتین ووٹرز کی رجسٹریشن کو مسئلہ ہی تسلیم نہیں کررہی‘الیکشن کمیشن کے پاس مکمل اختیار ہے کہ وہ توہین عدالت کی کارروائی کر سکتا ہے،ایک طاقتور اور خودمختار الیکشن کمیشن تشکیل پا چکا ہے،اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کا کوئی پائیدار حل نہیں نکل سکا، الیکشن کمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال کے خلاف نہیں ،ہمٴْ سنی سنائی ٹیکنالوجی کے بغیر تجربے کے استعمال کے خلاف ہیں،ایسا تجربہ نہیں کرنا چاہتے جس سے پاکستان میں جمہوریت پر ہی سوال اٹھنا شروع ہوجائیں،الیکٹرونک ووٹنگ مشین پاکستان میں کم لاگت پر بناکر استعمال کی جانی چاہئیں، الیکشن کمیشن کو 2013کے مقابلہ میں آئندہ انتخابات کے انعقاد میں زیادہ محنت کرنا پڑے گی۔

(جاری ہے)

وہ پیر کو پاکستان انسٹیوٹ آف پارلیمنٹری سروسز میں الیکشن ایکٹ 2017 سے متعلق سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔ سیکر ٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان کا کہنا تھا کہ موجود حکومت اور پارلیمنٹ نے انتخابی اصلاحات کے لیے اہم کام کیا ہے،الیکشن کمیشن نے انتخابی اصلاحات کے حوالے سے پہلا اصول رکھا کہ اس کی خود مختاری متاثر نہیں ہونی چاہئیے، الیکشن ایکٹ 2017کی منظوری سے الیکشن کمیشن کو اختیارات ملے ہیں ،ایک طاقتور اور خودمختار الیکشن کمیشن تشکیل پا چکا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال کے خلاف نہیں ،ہمٴْ سنی سنائی ٹیکنالوجی کے بغیر تجربے کے استعمال کے خلاف ہیں،ایسا تجربہ نہیں کرنا چاہتے جس سے پاکستان میں جمہوریت پر ہی سوال اٹھنا شروع ہوجائیں،دنیا میں الیکٹرونک ووٹنگ کی کئی مثالیں موجود ہیں، بھارت میں الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کو اس مقام تک پہنچنے کے لیے 37سال لگے ،بھارت الیکٹرونک ووٹنگ مشینیں خود بنا رہا ہے ،اگر ہم باہر سے الیکٹرونک ووٹنگ مشینیں خریدیں تو اس پر 25ارب کا خرچ آئے گا،الیکٹرونک ووٹنگ مشین پاکستان میں کم لاگت پر بناکر استعمال کی جانی چاہئیں، این اے 120میں بائیومیٹرک مشینوں کے استعمال سے سامنے آیا کہ نادرا کے پاس 10 فیصد وووٹرز کے انگوٹھوں کے نشانات ہی نہیں ہیں،پشاور میں الیکٹرونک ووٹنگ مشین کے استعمال کا تجربہ کرنے جا رہے ہیں ۔

سیکر ٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کا کوئی پائیدار حل نہیں نکل سکا ،اوورسیز پاکستانیوں کوووٹ کاسٹ کرنے کا حق دینے کا جو بھی طریقہ استعمال کیا ناکام ہوا،اوورسیز پاکستانیوں کو انٹرنیٹ کے ذریعے ووٹ ڈالنے کے طریقہ کار کے مخالف ہیں۔ بابر یعقوب فتح محمدنے کہا کہ بھارت کی انتظامیہ غیر جانبدار اور غیر سیاسی ہے وہاں ڈپٹی کمشنر الیکشن کراتا ہے ،ہم بھارت کے الیکشن ماڈل سے دور ہیں کیونکہ یہاں انتظامی افسر کے تحت الیکشن کو کوئی نہیں مانے گا،الیکشن ایکٹ کی منظوری سے انتخابی عمل میں شفافیت آئے گی، ریٹرننگ افسر رات دو بجے تک رزلٹ فراہم کرنے کا پابند ہوگا ،دو بجے سے بعد رزلٹ دینے کی صورت میں ریٹرننگ افسر اس کی وجوہات بھی بتائے گا۔

الیکشن کمیشن کو 2013کے مقابلہ میں آئندہ انتخابات کے انعقاد میں زیادہ محنت کرنا پڑے گی،الیکشن ایکٹ دو ماہ پہلے منظور ہوجاتا تو بہتر ہوتا،نئی حلقہ بندیوں کے بغیر الیکشن کے انعقاد سے اس کی آئینی و قانونی حیثیت پر سوال اٹھ سکتا ہے ،وزارت قانون نئی حلقہ بندیوں سے متعلق غور کرے گا، مردم شماری کے بعد الیکشن کمیشن اب نئی حلقہ بندیوں کا ازسر نو جائزہ لے گا۔

سیمینار میں مختلف سوالوں کے جواب دیتے ہوئے سیکر ٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو ایسے اختیارات بھی مل گئے ہیں جو بھارتی الیکشن کمیشن کے پاس نہیں، بھارت میں الیکشن عدلیہ اور فوج نہیں کراتی ،بھارت میں الیکشن کمشنر کا کہنا ہی کافی ہوتا ہے اور سیاسی جماعت اس کا احترام کرتی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مرد اور خواتین کی رجسٹریشن میں واضح فرق ہے ایک کروڑ خواتین کا بطور ووٹر رجسٹر ڈ نہ ہونا ہماری قومی ناکامی ہے الیکشن کمیشن خواتین ووٹرز کی رجسٹریشن کے حوالے سے آگاہی مہم شروع کرے گا افسوسناک بات ہے کہ سیاسی قیادت خواتین ووٹرز کی رجسٹریشن کو مسئلہ ہی تسلیم نہیں کررہیں۔

ایک کروڑ خواتین کی ووٹر رجسٹریشن کے حوالے سے دو جماعتوں کے علاوہ کسی جماعت نے الیکشن کمیشن کے خط کا جواب دینا بھی گوارا نہیں کیا ،سیاسی جماعتوں کو الیکشن کمیشن کی مضبوطی کے حوالے سے اپنا کردار ادا کرنا چاہئیے ،فارن فنڈنگ کا کیس الیکشن کمیشن میں چل رہا ہے اس پر بات نہیں کروں گا،الیکشن کمیشن کے پاس مکمل اختیار ہے کہ وہ توہین عدالت کی کارروائی کر سکتا ہے،پاکستان میں الیکشن کمیشن کا ایسا ڈھانچہ بن چکا ہے جو حکومت کے تابع نہیں ،الیکشن ایکٹ 2017 درست سمت میں درست قدم ہے۔