میثاق مدینہ انسانی تاریخ کا پہلا دستوری مسودہ تھا ،اس میں مختلف اقوام کے مابین بقائے باہمی اور امن و بھائی چارے کا پیغام ملتا ہے، ، تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ جب بھی اقوام عالم کے مابین غلط فہمیوں ، عدم استحکام اور عدم برداشت کی فضا نے جنم لیا تو مختلف مذاہب اور تہذیبوں کے مابین تصادم پیدا ہوا،

کشمیر برصغیر پاک و ہند کی تقسیم کا ایک نا مکمل ایجنڈا ہے ، کشمیر میں بھارتی افواج کے ہاتھوں مظالم پر عالمی براداری کی خاموشی بہت بڑا سوالیہ نشان اور دوہرا معیار ہے ،کشمیر اور فلسطین سمیت دہشت گردی اور شدت پسندی جیسے مسائل کا حل ہی امن کے قیام کا ضامن ہے چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی کا 137 ویں بین الپارلیمانی تنظیم کے اجلاس سے خطاب

پیر 16 اکتوبر 2017 21:28

اسلام آباد/سینٹ پٹرس برگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 اکتوبر2017ء) چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے کہا ہے کہ میثاق مدینہ انسانی تاریخ کا پہلا دستوری مسودہ تھا جس میں مختلف اقوام کے مابین بقائے باہمی اور امن و بھائی چارے کا پیغام ملتا ہے اور اسلام نے بھی مفاہمت کا پیغام دیا ہے ، تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ جب بھی اقوام عالم کے مابین غلط فہمیوں ، عدم استحکام اور عدم برداشت کی فضا نے جنم لیا تو مختلف مذاہب اور تہذیبوں کے مابین تصادم پیدا ہوا۔

کشمیر برصغیر پاک و ہند کی تقسیم کا ایک نا مکمل ایجنڈا ہے اور کشمیر میں بھارتی افواج کے ہاتھوں ہونیو الے مظالم پر عالمی براداری کی خاموشی ایک بہت بڑا سوالیہ نشان اور عالمی قوتوں کا دوہرا معیار ہے ۔ کشمیر اور فلسطین سمیت دہشت گردی اور شدت پسندی جیسے مسائل کا حل ہی امن کے قیام کا ضامن ہے ۔

(جاری ہے)

اسلام محبت، امن اور بھارئی چارے کا مذہب ہے اور مسلم امہ پر امن بقا باہمی پر یقین رکھتی ہے ۔

مختلف عقائد اور ثقافتوں کے مابین امن اور ہم آہنگی کے فروغ کا پر چار کرنے والوں کو یہ بھی یاد رکھنا ہوگا کہ استعماری قابض قوتوں نے اپنے زیر قبضہ علاقوں میں خوود ہی باہمی امن اور ثقافتی ہم آہنگی کو تباہ کیا۔روس کے شہر سینٹ پٹرس برگ میں منعقدہ 137 ویں بین الپارلیمانی تنظیم کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے میاں رضاربانی نے کہا کہ دنیا میں آج بین العقائد ہم آہنگی اور مختلف لثانی گروہوں کے درمیان مباحثہ کے ذریعے امن کے فروغ پر زور دیا جارہا ہے ۔

تاہم مغربی استعماری قوتوں نے ثقافتوں اور لسانی گروہوں کے درمیان پائی جانے والی ہم آہنگی کو اپنے مفاد کی خاطر بگاڑنے کی کوشش کی ہے جس سے لاقانونیت اور عدم استحکام نے جنم لیا ہے ۔ بین الپارلیمانی تنظیم کے 137 ویں اجلاس میں دنیا بھر سے مختلف پارلیمانوں کے سربراہوں ، اراکین پارلیمنٹ اور مندوبین شریک ہیں ۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ میثاق مدینہ انسانی انسانی تاریخ کا پہلا دستوری مسودہ تھا جس میں مختلف اقوام کے مابین بقائے باہمی اور امن و بھائی چارے کا پیغام ملتا ہے اور اسلام نے بھی مفاہمت کا پیغام دیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ جب بھی اقوام عالم کے مابین غلط فہمیوں ، عدم استحکام اور عدم برداشت کی فضا نے جنم لیا تو مختلف مذاہب اور تہذیبوں کے مابین تصادم پیدا ہوا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر برصغیر پاک و ہند کی تقسیم کا ایک نا مکمل ایجنڈا ہے اور کشمیر میں بھارتی افواج کے ہاتھوں ہونیو الے مظالم پر عالمی براداری کی خاموشی ایک بہت بڑا سوالیہ نشان اور عالمی قوتوں کا دوہرا معیار ہے ۔

میاں رضاربانی نے کہا کہ کشمیر اور فلسطین سمیت دہشت گردی اور شدت پسندی جیسے مسائل کا حل ہی امن کے قیام کا ضامن ہے ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بین المذاہب ہم آہنگی اور ڈائیلاگ ہی مسائل پر قابو پانے کا واحد حل ہے ۔ چیئرمین سینیٹ نے شرکا کو بتایا کہ مذہبی اور نسلی بنیادوں پر پھیلائی جانے والی نفرتیں جغرافیائی سرحدوں کو اہمیت نہیں دیتیں اور اس سلسلے میں باہمی تعاون کو مزید فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے تاکہ اس برائی کو جڑ سے اکھاڑ پھنکا جائے ۔

چیئرمین سینیٹ نے کانفرنس میں شریک اراکین پارلیمنٹ اور مندوبین پر زور دیا کہ ہمیں ماضی سے سبق سیکھنا ہوگا اور پر امن بقا باہمی کو فروغ دینے کیلئے اخلاقی معیار ، قدروں اور اصولوں پر متفق ہونا ہوگا۔ بین الپارلیمانی تنظیم کے پلیٹ فارم ہمیں آج اس بات پر اتفاق کرنا ہوگا کہ بین اثقافتی ڈائیلاگ کی خاطر نئی راہیں ہموار کی جائیں ۔ اور یہ ڈائیلاگ جمہوری پلیٹ فارم پر کیا جائے جس کا مقصد قانون کی حکمرانی اور انسانی حقوق کی علمبرداری ہونا چاہیے ۔

چیئرمین سینیٹ نے ترکی ، ایران ، چین اومان اور بیلا روس کے پارلیمانی وفود کے تباد لہ خیال کیا اور باہمی تعاون کے علاوہ خطے کی تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال ، پارلیمانی تعاون اور ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھانے کیلئے پارلیمانی وفود کے تبادلوں میں تیزی لانے کی ضرورت پر بھی زور دیا ۔ چیئرمین سینیٹ نے آئی پی یو کے فورم پر پاکستان کا موقف بھر پور انداز میں پیش کیا جس کی عالمی رہنماں نے داد بھی دی ۔