سی پیک کے تحت شکار پور میں زرعی صنعتوں کا پوٹینشل موجود ہے

شکارپور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی مشاروت سے انفراسٹرکچر بہتر بنانے کی ضرورت ہی:میاں زاہد حسین

پیر 16 اکتوبر 2017 21:58

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 اکتوبر2017ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ شکار پور کسی زمانے کی زراعت، صنعت و تجارت کابڑا مرکز تھا جسکی اہمیت کے پیش نظر جہاں بین الاقوامی بینکوں نے بھی اپنی شاخیں کھول رکھی تھیں۔

سندھ کا پیرس کہلایا جانے والا یہ شہر حکومت کی عدم توجہ کی وجہ سے اپنا مقام کھو چکا ہے تاہم اگر حکومت توجہ دے تو یہ شہر دوبارہ اپنا کھویا ہوامقام پا سکتا ہے۔ اس وقت شکار پور میں بارہ ٹیکسٹائل یونٹ، اٹھائیس رائس ملز، چودہ مشروبات کے کارخانے ایک خوردنی تیل کا کارخانہ اور مشہور شکارپوری اچار کے بارہ کارخانے اور سینکڑوں دکانیں ہیں جہاں سے ملک بھر میں اچار سپلائی کیا جاتا ہے مگر حکومت کی سرپرستی نہ ہونے کی وجہ سے برآمدات نہ ہونے کے برابر ہیں جبکہ بھارت درجنوں ممالک کو اچاربر آمد کر کے بھاری زرمبادلہ کما رہا ہے۔

(جاری ہے)

میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ شکار پور کی مٹھائی بھی ملک بھر میں مشہور ہے جسے برآمد کر کے بھاری زرمبادلہ کمایا جا سکتا ہے۔ اس پسماندہ شہر کی سینکڑوں خواتین گھر میں اچار اور مٹھایاں بنا کر اپنے بچوں کا پیٹ پال رہی ہیں۔ گندم اور چاول کی پیداوار کیلئے مشہور اس شہر میں ابھی تک کوئی صنعتی بستی نہیں ہے جسکے لئے شکارپور چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کی مدد سے کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس شہر کی ترقی ممکن ہوجسکے لئے انفراسٹرکچر کو ترقی دینا ہو گی۔

حکومت مقامی کاروبار کی ترقی کیلئے برانڈنگ، سرٹیفیکیشن، ٹریننگ اور فنانسنگ کی سہولت فراہم کرے تو روزگار، پیداوار،برآمدات اور محاصل کی صورتحال بہتر ہو سکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اکنامک کاریڈور کے تحت شکار پور میںمختلف زرعی صنعتوں کے قیام کا پوٹینشل موجود ہے جس سے فائدہ اٹھایا جائے۔

متعلقہ عنوان :