طاقتور اور خودمختار الیکشن کمیشن تشکیل پا چکا ، موجودہ حکومت اور پارلیمنٹ نے انتخابی اصلاحات کیلئے اہم کام کیا ،سیاسی جماعتوں کو الیکشن کمیشن کی مضبوطی کے حوالے سے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، الیکشن کمیشن کے پاس مکمل اختیار ہے کہ وہ توہین عدالت کی کارروائی کر سکتا ہے،

کمیشن حکومت کے تابع نہیں، الیکشن ایکٹ 2017 درست قدم ، ہمیں انتظامی اور مالی اختیارات مل گئے ، الیکشن کمیشن کی خود مختاری سے مطمئن ہیں ، الیکشن کمیشن کو عوام کے سامنے جوابدہ بنایا گیا ہے ، ایک کروڑ خواتین کا بطور ووٹر رجسٹرڈ نہ ہونا ہماری قومی ناکامی ہے الیکشن کمیشن خواتین ووٹرز کی رجسٹریشن کے حوالے سے آگاہی مہم شروع کرے گا ، سیاسی قیادت کا خواتین ووٹرز کی رجسٹریشن کو مسئلہ تسلیم نہ کرناافسوسناک ہے سیکریٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب فتح محمد کا پپس میں الیکشن ایکٹ 2017 سے متعلق سیمینار سے خطاب

پیر 16 اکتوبر 2017 22:16

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 اکتوبر2017ء) سیکریٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب فتح محمد نے کہا ہے کہ ایک طاقتور اور خودمختار الیکشن کمیشن تشکیل پا چکا ہے، موجودہ حکومت اور پارلیمنٹ نے انتخابی اصلاحات کے لیے اہم کام کیا ہے،سیاسی جماعتوں کو الیکشن کمیشن کی مضبوطی کے حوالے سے اپنا کردار ادا کرنا چاہئیے، الیکشن کمیشن کے پاس مکمل اختیار ہے کہ وہ توہین عدالت کی کارروائی کر سکتا ہے،پاکستان میں الیکشن کمیشن کا ایسا ڈھانچہ بن چکا ہے جو حکومت کے تابع نہیں الیکشن ایکٹ 2017 درست سمت میں درست قدم ہے، ہمیں انتظامی اور مالی اختیارات مل گئے ہیں الیکشن کمیشن کی خود مختاری سے مطمئن ہیں ، الیکشن کمیشن کو عوام کے سامنے جوابدہ بنایا گیا ہے ، ایک کروڑ خواتین کا بطور ووٹر رجسٹرڈ نہ ہونا ہماری قومی ناکامی ہے الیکشن کمیشن خواتین ووٹرز کی رجسٹریشن کے حوالے سے آگاہی مہم شروع کرے گا افسوسناک بات ہے کہ سیاسی قیادت خواتین ووٹرز کی رجسٹریشن کو مسئلہ ہی تسلیم نہیں کر رہی،پیرکو پپس میں الیکشن ایکٹ 2017 سے متعلق سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے بابر یعقوب فتح محمد نے کہا کہ موجودہ حکومت اور پارلیمنٹ نے انتخابی اصلاحات کے لیے اہم کام کیا ہے،الیکشن کمیشن نے انتخابی اصلاحات کے حوالے سے پہلا اصول رکھا کہ اس کی خود مختاری متاثر نہیں ہونی چاہئیے الیکشن ایکٹ 2017کی منظوری سے الیکشن کمیشن کو اختیارات ملے ہیں،ایک طاقتور اور خودمختار الیکشن کمیشن تشکیل پا چکا ہے انھوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال کے خلاف نہیں ہمٴْ سنی سنائی ٹیکنالوجی کے بغیر تجربے کے استعمال کے خلاف ہیں ایسا تجربہ نہیں کرنا چاہتے جس سے پاکستان میں جمہوریت پر ہی سوال اٹھنا شروع ہوجائے انھوں نے کہا کہ دنیا میں الیکٹرونک ووٹنگ کی کئی مثالیں موجود ہیں بھارت میں الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کو اس مقام تک پہنچنے کے لیے 37سال لگے بھارت الیکٹرونک ووٹنگ مشینیں خود بنا رہا ہے اگر ہم الیکٹرونک ووٹنگ مشینیں خریدیں تو اس پر 25ارب کا خرچ آئے گا الیکٹرونک ووٹنگ مشین پاکستان میں کم لاگت پر بناکر استعمال کی جانی چاہئیں ،سیکریٹری الیکشن نے کہا کہ این اے 120میں بائیومیٹرک مشینوں کے استعمال سے سامنے آیا کہ نادرا کے پاس دس فیصد وووٹرز کے انگوٹھوں کے نشانات ہی نہیں پشاور میں الیکٹرونک ووٹنگ مشین کے استعمال کا تجربہ کرنے جا رہے ہیں،اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کا کوئی پائیدار حل نہیں نکل سکا اوورسیز پاکستانیوں کوووٹ کاسٹ کرنے کا حق دینے کا جو بھی طریقہ استعمال کیا ناکام ہوا اوورسیز پاکستانیوں کو انٹرنیٹ کے ذریعے ووٹ ڈالنے کے طریقہ کار کے مخالف ہیں ،سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو ایسے اختیارات بھی مل گئے ہیں جو بھارتی الیکشن کمیشن کے پاس نہیںایک کروڑ خواتین کی ووٹر رجسٹریشن کے حوالے سے دو جماعتوں کے علاوہ کسی جماعت نے الیکشن کمیشن کے خط کا جواب دینا بھی گوارا نہیں کیا،سیاسی جماعتوں کو الیکشن کمیشن کی مضبوطی کے حوالے سے اپنا کردار ادا کرنا چاہئیے انھوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن کے پاس مکمل اختیار ہے کہ وہ توہین عدالت کی کارروائی کر سکتا ہے،پاکستان میں الیکشن کمیشن کا ایسا ڈھانچہ بن چکا ہے جو حکومت کے تابع نہیں الیکشن ایکٹ 2017 درست سمت میں درست قدم ہے پاکستان میں مرد اور خواتین کی رجسٹریشن میں واضح فرق ہے ایک کروڑ خواتین کا بطور ووٹر رجسٹرڈ نہ ہونا ہماری قومی ناکامی ہے الیکشن کمیشن خواتین ووٹرز کی رجسٹریشن کے حوالے سے آگاہی مہم شروع کرے گا افسوسناک بات ہے کہ سیاسی قیادت خواتین ووٹرز کی رجسٹریشن کو مسئلہ ہی تسلیم نہیں کر رہی سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہمیں انتظامی اور مالی اختیارات مل گئے ہیں الیکشن کمیشن کی خود مختاری سے مطمئن ہیںالیکشن کمیشن کو عوام کے سامنے جوابدہ بنایا گیا ہے شفافیت کے لیے تمام معلومات الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ ہر فراہم کر رہے ہیںانھوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو انتخابی ضابطہ اخلاق کو سنجیدگی سے لینا چاہئے الیکشن کمیشن اپنے احکامات کی بجا آوری کے لیے ہائیکورٹ کے مساوی اختیارات رکھتا ہے