جموں و کشمیر ینگ جرنلسٹ ایسوسی ایشن کی مقبوضہ وادی میں موبائل انٹرنیٹ سروس پرمسلسل پابندی کی مذمت

منگل 17 اکتوبر 2017 13:48

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اکتوبر2017ء) مقبوضہ کشمیرمیںجموںو کشمیر ینگ جرنلسٹ ایسوسی ایشن نے مقبوضہ وادی میں موبائل انٹرنیٹ سروس پرمسلسل پابندی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری سطح پر اس طرح کی کارروائیوں سے نہ صرف عام لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہاہے بلکہ عملی میدان میں کام کر رہے صحافیوں کا کام بھی متاثر ہو رہا ہے ۔

کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ینگ جرنلسٹ ایسوسی ایشن نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہاکہ انٹرنیٹ پر پابندی صحافیوں سمیت دیگر افراد کے ذریعہ معاش پر بھی ایک حملہ ہے کیونکہ انکے کام کا بڑی حد تک انحصار انٹرنیٹ پر ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا گذشتہ کئی برس سے کٹھ پتلی حکومت کا معمول بن گیا ہے کہ وہ وادی میں انٹرینٹ پر پابندی عائد کردیتی ہے جس سے جموںوکشمیر کی معیشت، خوشحالی، ترقی ، تعلیمی ترقی اور سیاحت کے تئیں عدم توجہی کی عکاسی ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا انٹرنیٹ پر پابندی سے سیاحت اور اقتصادی ترقی پر بھی منفی اثرات پڑتے ہیں لہذا کشمیر میں ہر ایک شعبہ سے وابستہ افراد خاص طورپر ، صحافت، سیاحت، طب، وکلاء اور طلبا کو آگے آکر انتظامیہ کی طرف سے بار بار انٹرنیٹ پر قدغن عائد کرنے کے خلاف اپنی آواز بلند کرنی چاہیے ۔بیان میں کہاگیا ہے کہ اگر چہ انٹرنیٹ پر پابندی سے زندگی کا ہر ایک شعبہ متاثر ہوتا ہے تاہم صحافیوںجن کا کام انٹرنیٹ کے بغیر تقریباً ناممکن ہے کو پابندی کی وجہ سے زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔

جرنلسٹ ایسوسی ایشن نے کٹھ پتلی انتظامیہ وہ زوردیا کہ وہ مقبوضہ علاقے میں اظہار رائے کی آزادی کو یقینی بنائے اور انٹرنیٹ پر پابندی کے بجائے مسائل کا حل جمہوری طریقوں سے نکالے تاکہ لوگوں کوجمہوری اداروں سے مایوسی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ انہوں نے کہا کہ جلد ہی مقبوضہ علاقے میں بار بار انٹرنیٹ کی بندش کی روک تھام کیلئے ایک لائحہ عمل مرتب کیا جائے گا۔ادھر کٹھ پتلی انتظامیہ نے لوگوں کو چوٹیاں کاٹنے کے بڑھتے ہوئے واقعات کے بارے میں معلومات کے تبادلے سے روکنے کیلئے انٹرنیٹ کی اسپیڈ کم کردی ہے ۔گزشتہ کئی دنوںسے وادی کشمیرمیں انٹرنیٹ کی اسپیڈ بہت کم ہے جس کی وجہ سے صارفین کو مشکلات کاسامنا ہے ۔