سندھ ہائیکورٹ ،خواتین میں فیسٹولا نامی بیماری، گائنا کولوجسٹ کی تربیت سے متعلق فنڈز کی تفصیلات 6 نومبر تک طلب

سندھ میں ہر سال دوران حمل ہزار سے زائد خواتین فیسٹولا کا شکار ہوتی ہیں،علاج اور آگاہی کی ذمہ دار سندھ حکومت ہے، درخواست گذار کا موقف

منگل 17 اکتوبر 2017 17:01

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اکتوبر2017ء) سندھ ہائی کورٹ نے دوران زچگی حاملہ خواتین میں فیسٹولا نامی بیماری، گائنا کولوجسٹ کی تربیت سے متعلق فنڈز کی تفصیلات 6 نومبر تک طلب کرلی ہیں۔منگل کودوران زچگی حاملہ خواتین میں فیسٹولا نامی بیماری سے بچائو سے متعلق دورکنی بینچ نے سماعت کی۔ درخواست گزار سارہ ملکانی ایڈووکیٹ نے کہا کہ محتاط اندازے کے مطابق سندھ میں ہر سال ایک ہزار سے زائد خواتین دوران حمل فیسٹولا کا مرض لاحق ہو جاتا ہے۔

(جاری ہے)

اس مرض سے متعلق آگاہی اور علاج کی سہولت حکومت سندھ کی ذمہ داری ہے۔خواتین کی پیچیدہ بیماریوں اور انکے علاج سے متعلق حکومت اپنی ذمہ داریاں ادانہیں کر رہی ہے۔ سندھ حکومت کے فوکل پرسن نے بیان دیا کہ متاثرہ علاقوں میں گائنا کولوجسٹس کی خصوصی ٹریننگ کے لیے فنڈز نہیں ہیں۔ مڈ وائفز کا خصوصی کورس مکمل ہوچکا ہے۔ عدالت نے محکمہ صحت، حکومت سندھ اور دیگر سے 6 نومبر تک فنڈز کی تفصیلات طلب کرلیں۔ عدالت نے ریماکس دیئے کہ بتایا جائے فنڈز کب دستیاب ہونگے اور گائنا کالوجسٹس کو ٹریننگ کب کرائی جائے گی۔ درخواست ڈاکٹر شیر شاہ، سماجی رہنما شیما کرمانی اور متاثرہ خاتون کرن سہیل نے دائر کر رکھی ہے۔

متعلقہ عنوان :