قائمہ کمیٹی ارکان کی سروس ٹربیونلز ترمیمی بل 2017 پر ٹربیونل چیئرمین اور ارکان عدلیہ سے ہونے کی مخالفت

ٹربیونل چیئرمین کا تعلق عدلیہ سے نہیں ہونا چاہیئے، ٹربیونل کے چیئرمین اور ارکان کا انتخاب عدلیہ سے مشاورت کے بغیر کرنا چاہئے، ہر کام اگر عدلیہ نے کرنا ہے تو پھر ہم گھر چلے جائیں،ٹربیونل چیئرمین اور ممبرز کا تقرر صدر کریں گے،جو بھی شرائط ہوں گی صدر طے کریں گے، اب چیف جسٹس کہہ رہے ہیں کہ مجھ سے مشاورت کی جائے، ہر معاملے میں عدلیہ کو دخل اندازی نہیں کرنی چاہیے، یہ اختیار صدر کے پاس ہونا چاہیے، مردم شماری تو تمام جماعتوں نے مسترد کر دی ، کمیٹی ارکان آئندہ الیکشن میں واٹر مارک بیلٹ پیپر ہو گا،87ہزار پولنگ اسٹیشنز اور تقریباً لاکھ پولنگ بوتھ بنائے جائیں گے، آئین کے آرٹیکل 51پانچ کے تحت نئی حلقہ بندیاں ہوتی ہیں، مردم شماری رپورٹ کی طباعت کے بعد نئی حلقہ بندیاں ہوں گی، قومی ووٹرز کا دن 7دسمبر کو منایا جائے گا،، الیکشن کمیشن حکام کمیٹی نے چار سال میں انتخابات قواعد سے متعلق سفارشات کی رپورٹس کمیٹی سیکریٹریٹ سے طلب کرلیں کمیٹی رکن عیسیٰ نوری نے جوائنٹ سیکرٹری وزارت پارلیمانی امور کو انگریزی مبں بات کرنے پر جھڑک دیا، ہماری زبان اردو ہے اردو میں بات کی جائے،عیسیٰ نوری

منگل 17 اکتوبر 2017 17:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 اکتوبر2017ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے اجلاس میںسروس ٹربیونلز ترمیمی بل 2017 پرکمیٹی ارکان نے ٹربیونل کے چیئرمین اور ارکان عدلیہ سے ہونے کی مخالفت کردی ،ٹربیونل کے چیئرمین کا تعلق عدلیہ سے نہیں ہونا چاہیئے، ٹربیونل کے چیئرمین اور ارکان کا انتخاب عدلیہ سے مشاورت کے بغیر کرنا چاہئے، ہر کام اگر عدلیہ نے کرنا ہے تو پھر ہم گھر چلے جائیں،ٹربیونل کے چیئرمین اور ممبرز کا تقرر صدر پاکستان کریں گے اور جو بھی شرائط ہوں گی وہ صدر پاکستان طے کریں گے، اب چیف جسٹس کہہ رہے ہیں کہ مجھ سے مشاورت کی جائے، ہر معاملے میں عدلیہ کو دخل اندازی نہیں کرنی چاہیے، یہ اختیار صدر پاکستان کے پاس ہونا چاہیے، اکثریتی کمیٹی ارکان نے سروس ٹربیونل ایکٹ میں مجوزہ ترمیم کی مخالفت کر دی۔

(جاری ہے)

الیکشن کمیشن حکام نے بتایا کہ آنے والے الیکشن میں واٹر مارک بیلٹ پیپر ہو گا،87ہزار پولنگ اسٹیشنز اور تقریباً لاکھ پولنگ بوتھ بنائے جائیں گے، آئین کے آرٹیکل 51پانچ کے تحت نئی حلقہ بندیاں ہوتی ہیں، مردم شماری کی رپورٹ کی طباعت کے بعد نئی حلقہ بندیاں ہوں گی۔ کمیٹی ارکان نے کہا کہ مردم شماری تو تمام جماعتوں نے مسترد کر دی ہے، الیکشن کمیشن حکام نے بتایا کہ قومی ووٹرز کا دن 7دسمبر کو منایا جائے گا۔

کمیٹی نے چار سال میں انتخابات کے قواعدکیمتعلق کمیٹی کی سفارشات کی رپورٹ کمیٹی سیکریٹریٹ سے طلب کرلیں ۔کمیٹی رکن عیسیٰ نوری نے جوائنٹ سیکرٹری وزارت پارلیمانی امور کو انگریزی مبں بات کرنے پر جھڑک دیا،اورکہا کہ ہماری زبان اردو ہے اردو میں بات کی جائے۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امورکا اجلاس ڈاکٹر شذرہ منصب علی خان کی زیر صدارت ہوا۔

اجلاس میں وزارت پارلیمانی امور نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ وزارت میں گریڈ ایک سے 22تک 171ملازمین ہیں،وزارت کو رواں مالی سال 365ملین روپے کی گرانٹ ملی ہے، وزارت پارلیمانی امور تمام وزارتوں کی یین دہانیوں کو دیکھتی ہے اور اس کا جائزہ لیا جاتا ہے، وزراء کی جانب سے اگر ایوان میں کوئی بھی یقین دہانی کروائی جاتی ہے، اس پر عملدرآمد کیلئے وزارتوں کے ساتھ بات چیت ہوتی ہے۔

ڈاکٹر شازیہ صوبیہ نے کہا کہ وزراء ایوان میں یقین دہانی کرواتے ہیں مگر وہ پوری نہیں ہوتیں۔ چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ یقین دہانیوں پر عملدرآمد کے نتائج کیا ہوتے ہیں اور طریقہ کار کیا ہوتا ہے۔ وزارت حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ جس کو یقین دہانی کروائی جاتی ہے وہ ممبر پارلیمنٹ خود بھی اس کی پیروی کرتا ہے۔ کمیٹی نے وزارت سے ایک سال میں یقین دہانیوں پر عملدرآمد کا ریکارڈ طلب کرلیا۔

وزارت حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کی حکومتی یقین دہانیوں کی قائمہ کمیٹیاں بنائی گئی ہیں اور یقین دہانیوں کے حوالے سے وزارتوں سے جواب مانگا جاتا ہے۔ سیکرٹری وزارت نے کمیٹی کو بتایا کہ جس یقین دہانیوں پر عملدرآمد ہو وہ کمیٹی میں پیش کروائی ہیں، اب تک 50فیصد حکومتی یقین دہانیوں پر موجودہ دور میں عمل ہوا۔ ڈاکٹر شازیہ صوبیہ نے کہا کہ اگر 50فیصد حکومتی یقین دہانیوں پر عمل ہوتا تو آج اتنے مسائل نہ ہوتے، جس پر سیکرٹری کمیٹی نے کہا کہ تمام سوالات کا جواب اگلے اجلاس میں کمیٹی کو فراہم کیا جائے گا۔

سیکرٹری نے کمیٹی کو بتایا کہ ممبران پارلیمنٹ کی تنخواہوں کی ادائیگی بھی وزارت کے ذمہ ہے۔ چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ ارکان کی ہوائی جہاز کی ٹکٹ کی جگہ نقد رقم دی جائے جس پر رکن کمیٹی عارفہ خالد نے کہا کہ ہمیں پی آئی اے میں سفر کرنا چاہیے کیونکہ وہ ہمارا قومی جھنڈا لے کر پھرتی ہے۔ ڈاکٹر شازیہ صوبیہ نے کہا کہ پی آئی اے میں بعض دفعہ فلائٹ نہیں ملتی، جس پر وزارت حکام نے بتایا کہ اس سلسلے میں وزارت خزانہ کو سمری بھجوائی گئی ہے وہ فیصلہ کریں گے، کمیٹی رکن ڈاکٹر شازیہ صوبیہ نے کہا کہ عموماً فلائٹ کینسل ہو جاتی ہے یا پھر تاخیر کا شکار ہوتی ہے۔

ارکان کمیٹی نے کہا کہ استحقاق کے حوالے سے بعض دفعہ ممبران کو مسائل کا سامنا ہے۔ میاں طارق محمود نے کہا کہ ساڑھے چار سال میں آئی جی پنجاب کمیٹی میں نہیں آیا،جس پر سیکرٹری وزارت مسکرانے لگے تو میاں طارق محمود نے کہا کہ اس کو مذاق نہ سمجھا جائے، آئی جی اس پارلیمان سے بڑا نہیں، وہ کمیٹی میں نہیں آیا ارکان نے کہا کہ چھوڑ دیں، کمیٹی رکن ناصر خان خٹک نے کہا کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو یہ اختیار نہیں دیا جا سکتا کہ وہ ہر کام میں دخل اندازی کرے، سروس ٹربیونل ایکٹ 1973میں چیف جسٹس کو یہ اختیار نہیں ہونا چاہیے، ٹربیونل کے چیئرمین اور ممبرز کا تقرر صدر پاکستان کریں گے اور تین سال کی ناقابل توسیع مدت کیلئے جو بھی شرائط ہوں گی وہ صدر پاکستان طے کریں گے، اب چیف جسٹس کہہ رہے ہیں کہ مجھ سے مشاورت کی جائے، ہر معاملے میں عدلیہ کو دخل اندازی نہیں کرنی چاہیے، یہ اختیار صدر پاکستان کے پاس ہونا چاہیے، اکثریتی کمیٹی ارکان نے سروس ٹربیونل ایکٹ میں مجوزہ ترمیم کی مخالفت کر دی۔

ممبر کمیٹی رشید احمد نے کہا کہ 15دن پمز ہسپتال بند ہے، صحت کی سہولیات نہیں ہیں، چار سالوں میں میڈیکل کیسز میں وزیراعظم پروگرام کے تحت 96کروڑ 86لاکھ روپے سے زائد خرچ ہوئے ہیں، جس پر کمیٹی ارکان نے کہا کہ وزیراعظم کے میڈیکل پروگرام کے نمائندوں کو ہر صوبے اور ضلع میں موجود ہونے چاہئیں کون وزیراعظم ہائوس خط لے کر آئے گا اور کس کی پہنچ وزیراعظم آفس تک ہے۔

کمیٹی رکن عیسیٰ نوری نے جوائنٹ سیکرٹری وزارت پارلیمانی امور کو انگریزی مبں بات کرنے پر جھڑک دیا، ہماری زبان اردو ہے اردو میں بات کی جائے، عیسیٰ نوری نے کہا کہ بلدیاتی نمائندوں کو یہ اختیار دیا جائے کہ وہ وزیراعظم آفس تک ان درخواستیں پہنچ جائیں۔ کمیٹی رکن میاں طارق محمود نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو طاقتور بنانے کیلئے ایک آر او تو ہونا چاہیے، الیکشن کمیشن کا ذاتی نمائندہ ہونا چاہیے اور انتظامیہ سے کسی کو لیا جاتا ہے اور آر اوز پر کوئی اعتبار نہیں کرتا۔

ملک احتبار خان نے کہا کہ ہم نے انتخابات لڑے ہیں اور جو بھی مسئلہ ہوتا وہ ریٹرننگ آفیسر کرتا ہے ان کی نام نہاد تربیت کی جاتی ہے، مختلف محکموں کے آ اوز لائے جاتے ہیں، یہ تو فائل کا پیٹ بھرنے کیلئے کافی ہے مگر نتائج پر اعتراض ہوتا ہے، ریٹرننگ آفیسر الیکشن کمیشن کا مستقل ملازم ہونا چاہیے، الیکشن میں 15لاکھ سے زائد اخراجات ہوتے ہیں، سب سے بڑا جھوٹ ہم حلف لیتے وقت بولتے ہیں کہ ہم سچ کہیں گے مگر ہم جھوٹ کہتے ہیں۔

الیکشن کمیشن حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 50کے قریب نئے آفیسرز تعینات کئے جا رہے ہیں، ابھی تک الیکشن کمیشن کے پاس ملک میں اپنے دفاتر نہیں تھے، کوشش کی جا رہی ہے کہ الیکشن کمیشن کے مستقل ملازمین ہی ریٹرننگ آفیسر کے فرائض سر انجام دیں۔ میاں طارق محمود نے کہا کہ چار سال میں انتخابات کے قاعد کے مطابق کمیٹی کی سفارشات کی رپورٹ سیکرٹری کمیٹی پیش کریں۔

ساڑھے چار سال میں کمیٹی کی کوئی سفارش نہیں مانی گئی، الیکشن کمیشن حکام نے بتایا کہ آنے والے الیکشن میں واٹر مارک بیلٹ پیپر ہو گا،87ہزار پولنگ اسٹیشنز اور تقریباً لاکھ پولنگ بوتھ بنائے جائیں گے، آئین کے آرٹیکل 51پانچ کے تحت نئی حلقہ بندیاں ہوتی ہیں، مردم شماری کی رپورٹ کی طباعت کے بعد نئی حلقہ بندیاں ہوں گی۔ کمیٹی ارکان نے کہا کہ مردم شماری تو تمام جماعتوں نے مسترد کر دی ہے، الیکشن کمیشن حکام نے بتایا کہ قومی ووٹرز کا دن 7دسمبر کو منایا جائے گا۔

کمیٹی نے سفارشات کے حوالے سے کمیٹی سیکرٹریٹ سے تفصیلات طلب کرلیں۔ ثمن سلطانہ جعفری نے کہا کہ پی آئی اے کی فلائٹ میں تاخیر ہوئی ہے، پی آئی اے کو جان بوجھ کر تباہ کیا جا رہا ہے، نہ رویوں میں تبدیلی آ رہی ہے اور نہ ہی سروس میں ،سیاستدان بدنام ہوتے ہیں مگر بیورو کریسی کو خیال رکھنا چاہیے کیونکہ انہوں نے رہنا ہے، پی آئی اے کو اگلے اجلاس میں بلایا جائے۔ چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ وقت اس دور میں۔