کسان اتحاد نے وزیر اعلیٰ سے (کل )ملاقات طے پانے پر مطالبات کے حق میں دو روز سے جاری دھرنا ختم کردیا

پانچ اراکین پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں فاضل عدالت کے حکم پر بند کی جانے والی شوگر ملیں چلانے کے مطالبے پر مبنی قرارداد پیش کرینگے حکومت اس سلسلہ میں سپریم کورٹ میں بھی ہمارا ساتھ دے گی ،مذاکرات ناکام ہوئے تو لاہور آنے کیلئے ویزے کی ضرورت نہیں‘ چوہدری انور کی گفتگو وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان سے ہونے والے مذاکرات کامیاب نہ ہو سکے /حکومت کی ملی بھگ ت سے احتجاج کیا جارہا ہے ‘ خالد محمو دکھوکھر

منگل 17 اکتوبر 2017 21:11

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اکتوبر2017ء) کسان اتحاد کونسل نے وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف سے کل (بدھ )کے روز ملاقات طے پانے پر اپنے مطالبات کے حق میں دو روز سے ٹھوکر نیاز بیگ پر جاری دھرنا ختم کردیایا ، کسان اتحاد کے صدر چوہدری انور نے کہا ہے کہ پانچ اراکین پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں فاضل عدالت کے حکم پر بند کی جانے والی تین شوگر ملیں چلانے کے مطالبے پر مبنی قرارداد پیش کریں گے جبکہ حکومت اس سلسلہ میں سپریم کورٹ میں بھی ہمارا ساتھ دے گی ۔

کسان اتحاد کونسل کے صدر چوہدری محمد انور نے ٹھوکر نیاز کے مقام پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میری سی سی پی او ،وزیر قانون اور بعد ازاں وزیر اعلیٰ پنجاب سے ٹیلیفون پر بات کرائی گئی ہے اور ہماری آج بدھ صبح گیارہ بجے وزیر اعلیٰ پنجاب سے ملاقات طے پا گئی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کسانوں کے نمائندے سی سی پی او آفس میں جمع ہو گئے جہاں سے انہیں وزیر اعلیٰ پنجاب سے ملاقات کے لئے لے جایا جائے گا۔

رابطے کے دوران وزیر اعلیٰ پنجاب نے یقین دہانی کرائی ہے ہمارے مطالبات تسلیم کئے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمار امطالبہ ہے کہ زرعی ٹیوب ویلوں کیلئے بجلی کے نرخ کم کئے جائیں ، بجلی کے بلوں کی مد میں بقایاجات معاف کئے جائیں ، جن شوگر ملوں نے ایک سال سے کاشتکاروں کو ادائیگیاں نہیں کی ان سے رقم دلوائی جائے ۔ انہوںنے تین شوگر ملوں کی بندش کے حوالے سے کہا کہ پانچ اراکین اسمبلی پنجاب اسمبلی میں قرارداد پیش کریں گے جس میں فاضل عدالت کے حکم پر بند کی جانے والی تین شوگر ملیں چلانے کی اجازت دینے کی قرارداد پیش کی جائے گی جبکہ حکومت سپریم کورٹ میں بھی فریق بنے گی اور اپنا وکیل کھڑا کرے گی ۔

ہمارا مطالبہ ہے کہ ا س سال شوگر ملیں چلانے کی اجازت دی جائے تاکہ کسان تباہ ہونے سے بچ جائے ۔چوہدری انور نے بتایا کہ ہم نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے ۔ کسان واپس اپنے گھروں کو روانہ ہو جائیں گے جبکہ ضلعی عہدیدار یہاں موجود رہیں گے اور صبح مذاکرات میں شریک ہوں گے۔ انہوںنے آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے کہا کہ اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو ہمیں لاہور آنے کے لئے ویزہ لینے کی ضرورت نہیں ہم دوبارہ آ جائیں گے ۔

قبل ازیں کسانوں نے اپنے مطالبات کے حق میں دوسرے روز بھی ٹھوکر نیاز بیگ پر دھرنا جاری رکھا جس کے باعث ٹریفک کا نظام درہم برہم رہا ۔مظاہرین کے احتجاج کے باعث موٹر وے کا راستہ استعمال کر کے لاہور سے دوسرے شہروں کو جانے اور آنے والی ٹریفک بھی مشکلات کا شکار رہی ۔ مظاہرین نے ملحقہ علاقوں اور دوسرے شہروں سے مریضوں کو لے کر آنے والی ایمبولینسز کو بھی راستہ نہ دیا ۔

مظاہرین وقفے وقفے سے اپنے مطالبات کے حق میں نعرے بازی کرتے ہوئے بھنگڑا ڈالتے رہے ۔ مظاہرین کا کہنا تھاکہ یہ کسانوں کی معاشی بقاء کا مسئلہ ہے ،اگر شوگر ملیں نہ چلیں تو کسان معاشی طور پر تباہ ہو جائے گا۔ حکومت کی دعوت پر کسان اتحاد کے صدر چوہدری محمد انور کی قیادت میں کسانوں کے وفد نے پنجاب اسمبلی میں وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان سے بھی مذاکرات کئے ۔

اس موقع پر جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی اور سی سی پی او لاہور کیپٹن (ر) امین وینس سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔ کسانوں کے وفد نے بتایا کہ لاکھوں ایکڑ رقبے پر گنے کی کاشت کی گئی ہے اگر کرشنگ نہیں ہو گی تو کسانوں کا گنا کون خریدے گا جس سے کسان معاشی طور پر تباہ ہو جائے گا۔ کسانوں نے مطالبہ کیا کہ بجلی کے نرخ کم کئے جائیں ،کسانوں کی زرعی اجناس کی فروخت کے لئے منڈی بنائی جائے تاکہ کسان براہ راست اپنی فصل فروخت کر سکیں ۔

اس موقع پر چوہدری محمد انور کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہناتھاکہ اگر رات نو بجے تک وزیر اعلیٰ سے مذاکرات کا وقت طے نہ ہوا تو پھر بدھ کے روز مال روڈ کی طرف مارچ کریں گے اور صرف دھرنا نہیں دیں گے بلکہ پنجاب اسمبلی کی عمارت پر قبضہ کریں گے او رپھر حالات کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہو گی۔دریں اثناء پاکستان کسان اتحاد کے صدر خالد محمود کھوکھر نے کسان اتحاد کونسل چوہدری انور گروپ کے احتجاج کو حکومت کی ملی بھگت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم عدالتوں کے خلاف نہیں ہیں ۔

عدالتوں کے خلاف احتجاج نہیں کرنا چاہیے بلکہ عدالت کے فیصلوں کے خلا ف اپیل کرنی چاہیے ۔ عدالتی فیصلوں کے خلاف احتجاج سے ہم دنیا بھر میں بدنام ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب ہم احتجاج کرتے ہیں تو ہم پر شیلنگ کی جاتی ہے لاٹھی چار ج اور گولیاں چلائی جاتی ہیں جبکہ اس گروپ کو احتجاج کے لئے ٹرانسپورٹ تک فراہم کی گئی جبکہ کوئی تشدد بھی نہیں ہوا۔ انہوںنے کہا کہ عدالت کا فیصلہ ہے کہ تین شوگر ملیں اپنے اضلاع میں واپس جائیں جس کے خلاف کسان حکومت کی شہ پر احتجاج کر رہے ہیں ۔