نوازشریف اور مریم نواز کو اپنے والد کے موقف پر قائل کرنے کی کوشش کروں گا ، پارٹی میں کوئی مقام ملتا ہے تو خوش دلی سے قبول کروں گا، حمزہ شہباز

ٹکراؤ کی سیاست سے سب کا نقصان ہوگا،جمہوریت کا نقصان ہوگا،کارکن پارٹی کا قیمتی سرمایہ ہوتے ہیں ، نوازشریف میرے قائد اور (ن) لیگ ان کی پارٹی ہے،سیاسی اختلافات اپنی جگہ ، سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہیے ، این اے 120کے الیکشن سے قبل میرا بیرون ملک کا دورہ طے تھا ،میں میاں نوازشریف صاحب کو بتا کر گیا تھا ، ویسے بھی قومی اسمبلی کے ممبرز اور وزارء کو الیکشن مہم میں حصہ لینے کی قانونی طور پر اجازت نہیں ، میرا جانا ضروری تھا مگر میری تمام ٹیم مریم باجی کیساتھ حلقے میں کام کر رہی تھی ، مشرف دور میں بھی میرے والد کو بڑے بھائی کو چھوڑ نے پر وزیراعظم بنانے سمیت کئی بڑی پیشکشیں ہوئیں انہوں نے قبول نہیں کی ، 2018میں مجھے لوگ ووٹ دیتے ہیں یا پارٹی میں کوئی مقام ملتا ہے تو زیادہ جذبے سے لوگوں کی خدمت کروں گا ، سونے کا چمچہ منہ لیکر سیاست میں آگے نہیں بڑھا بلکہ بہت مشکلات دیکھی ہیں، 2018 کے انتخابات میں کامیابی کی صورت میں پارٹی جو فیصلہ کرے گی قبول ہو گا ، لوگوں کے دلوں میں گھر کرنا اصل اثاثہ ہے ، اگر خدا نے میری قسمت میں کوئی عہدہ لکھا ہے تو مجھے ضرور ملے گا ، پاک فوج نے دہشتگردوں کے خلاف جنگ لڑ کر ملک میں امن دیا ہے وزیراعلیٰ پنجاب کے صاحبزادے اورمسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی حمزہ شہبازکا ٹی وی انٹرویو

بدھ 18 اکتوبر 2017 00:00

�اہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 اکتوبر2017ء) وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے صاحبزادے،مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما رکن قومی اسمبلی حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ نوازشریف اور مریم نواز کو اپنے والد کے موقف پر قائل کرنے کی کوشش کروں گا ، کارکن پارٹی کا قیمتی سرمایہ ہوتے ہیں ،میاں نوازشریف میرے قائد ہیں اور یہ پارٹی ان کی پارٹی ہے،،ٹکراؤ کی سیاست سے سب کا نقصان ہوگا،جمہوریت کا نقصان ہوگا،سیاسی اختلافات اپنی جگہ ، سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہیے، این اے 120کے الیکشن سے قبل میرا بیرون ملک کا دورہ طے تھا اور میں میاں نوازشریف صاحب کو بتا کر گیا تھا ، ویسے بھی قومی اسمبلی کے ممبرز اور وزارء کو الیکشن مہم میں حصہ لینے کی قانونی طور پر اجازت نہیں ہے ، میرا جانا ضروری تھا مگر میری تمام ٹیم مریم باجی کیساتھ حلقے میں کام کر رہی تھی ، مشرف دور میں بھی میرے والد کو بڑی پیشکشیں ہوتی رہیں کہ آپ اپنے بڑے بھائی کو چھوڑ دیں تو آپ کو وزیراعظم بنا دیں گے مگر انہوں نے قبول نہیں کی ، ذاتی تعلقات اپنی جگہ پر ہیں مگر سیاسی سطح پر آپکی سوچ کے ذریعے مختلف ہوسکتے ہیں جس کا میں نے آج برملا اظہار کیا، 2018میں مجھے لوگ ووٹ دیتے ہیں یا پارٹی میں کوئی مقام ملتا ہے تو میں اسے خوش دلی سے قبول کروں گا اور زیادہ جذبے سے لوگوں کی خدمت کروں گا ، میں سونے کا چمچہ منہ لیکر سیاست میں آگے نہیں بڑھا بلکہ بہت مشکلات دیکھی ہیں، ہمیں 2018 کے انتخابات میں کامیابی کے بعد پارٹی جو فیصلہ کرے گی مجھے قبول ہو گا ۔

(جاری ہے)

لوگوں کے دلوں میں گھر کرنا اصل اثاثہ ہے ، اگر خدا نے میری قسمت میں کوئی عہدہ لکھا ہے تو مجھے ضرور ملے گا مگر میری توجہ لوگوں کی خدمت کی طرف ہے ، اداروں کے ٹکرائو سے ملک میں کچھ بھی نہیں ہو سکے گا ، جمہوریت تھوڑی سی چلی ہے تو آج پاکستان معاشی طور پر مضبوطی کی جانب گامزن ہوا ہے ، پاک فوج نے دہشتگردوں کے خلاف جنگ لڑ کر ملک میں امن دیا ہے۔

وہ منگل کو نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کر رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ نوازشریف اور مریم نواز کو اپنے والد کے موقف پر قائل کرنے کی کوشش کروں گا ، این اے 120کے الیکشن سے قبل میرا بیرون ملک کا دورہ طے تھا اور میں میاں نوازشریف صاحب کو بتا کر گیا تھا ، ویسے بھی قومی اسمبلی کے ممبرز اور وزارء کو الیکشن مہم میں حصہ لینے کی قانونی طور پر اجازت نہیں ہے ، میرا جانا ضروری تھا مگر میری تمام ٹیم مریم باجی کیساتھ حلقے میں کام کر رہی تھی ۔

حمزہ شہباز نے کہا کہ کارکن پارٹی کا قیمتی سرمایہ ہوتے ہیں ،میاں نوازشریف میرے قائد ہیں اور یہ پارٹی ان کی پارٹی ہے ، سیاسی کارکن کا سفر بہت لمبا ہوتا ہے ، بہت پہلے جب محترمہ شہید حکومت کے خلاف تحریک نجات چل رہی تھی شریف خاندان میں سب سے پہلی گرفتاری ایک 17سال کے بچے نے دی تھی جس کا نام حمزہ شہباز ہے اس وقت میں نے 6مہینے پنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید کاٹی تھی ۔

انہوں نے کہا کہ مشرف دور میں مجھے دس سال تک پاکستان سے باہر جانے کی اجازت نہیں تھی ، میں نے دس سال اپنی والدہ کی شکل نہیں دیکھی ، میرے والد کو کینسر کا موذی مرض لاحق ہوا تو آپریشن تھیٹر میں جاتے ہوئے انہوں نے مجھے خط لکھا تھا کہ بیٹا اگر میں زندہ واپس نہ آیا تو بیٹا یہ کام کر لینا ، ۔حمزہ شہباز نے کہا کہ یہ پارٹی میری پارٹی ہے ، پارٹی کے اندر مختلف رائے پائی جاتی ہیں ، ضروری نہیں کہ آپ ہر بات پر اتفاق رائے ہیں ، میری یہ مسلمہ رائے ہے کہ جمہوریت کیلئے بڑی قربانیاں دی گئی ہیں ، ذوالفقار علی بھٹو پھانسی چڑھ گئے تھے ۔

انہوں نے کہا کہ لانگ مارش کے دوران میاں نوازشریف صاحب کی گاڑی میں چلا رہا تھا ، میں ان کا کارکن ہوں اور یہ میری پارٹی ہے ، میں نے عدلیہ بحالی کی تحریک میں اپنا فرض ادا کیا ، دھرنوں کے دوران جب طاہر القادری کے لوگوں نے پارلیمنٹ پر دھاوا بولا تھا تب نوازشریف کیساتھ والے کمرے میں میں سورہا تھا ، 2018میں مجھے دس سال ہوجائیں گے ایم این اے بنے ہوئے مگر آج کل حکومتی عہدہ یا پارٹی عہدہ نہیں لیا ، کارکن کے طور پر کام کر رہاں ہوں اور کرتا رہوں گا ، پچھلے دو تین ماہ میں کچھ ایسے حالات وواقعات ہوئے جس سے پارٹی میں اختلاف کی خبریں سامنے آئیں مگر میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ میری پارٹی اور کارکن کے طور کام کرتا رہوںگا، میری بہن مریم آج بھی گھر آئیں اور ان سے اچھی گپ شپ ہوئی، میری تائی جان کی طبیعت خراب ہوئی تو تب بھی حال احوال پوچھتا رہا اور میں باہر جانے سے پہلے اپنی ٹیم کی ملاقات بھی مریم بہن سے کروا کے گیا تھا ۔

انہوںنے کہا کہ مشرف دور میں بھی میرے والد کو بڑی آفرز ملتی رہیں کہ آپ اپنے بڑے بھائی کو چھوڑ دیں تو آپ کو وزیراعظم بنا دیں گے مگر انہوں نے قبول نہیں کی ، ذاتی تعلقات اپنی جگہ پر ہیں مگر سیاسی سطح پر آپکی سوچ کے ذریعے مختلف ہوسکتے ہیں جس کا میں نے آج برملا اظہار کیا ، سیاست میں کرسی نے ہمیشہ بے وفائی کی ہے مگر خدمت کے جذبے سے لوگوں کے دلوں میں گھر بنایا جائے تو اس کا کوئی نعم البدل نہیں ہوتا ، ہمارے اوپر ایک روپے کی کرپشن کا الزام نہیں ہے ۔

حمزہ شہباز نے کہا کہ 2018میں مجھے لوگ ووٹ دیتے ہیں یا پارٹی میں کوئی مقام ملتا ہے تو میں اسے خوش دلی سے قبول کروں گا اور زیادہ جذبے سے لوگوں کی خدمت کروں گا ۔انہوں نے کہا کہ میں سونے کا چمچہ منہ لیکر سیاست میں آگے نہیں بڑھا بلکہ بہت مشکلات دیکھی ہیں ، چھ چھ گھنٹے نیب کے باہر بٹھایا گیا ، دس سال والدین کی دوری برداشت کی اس لئے کہتا ہوں کہ اگر پاکستان کو آگے لے جانا ہے تو اداورں کیساتھ ہم آہنگی پیدا کرنی ہوگی ، میں یہ نے یہ بات ایسے ہی نہیں کہہ دی کہ مجھے میرے فوج ،پولیس اور رینجرز سے پیار بلکہ میں ان اداروں کے شہیدوں کے گھروں میں گیا ہوں اور انکی اداسی کو محسوس کیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ خدا خدا کر کے پاکستان بہتری کے راستے پر چلا ہے ، مجھے این اے 120حلقے کے ایک جیالے کارکن نے فون کر کے انتخاب جیتنے پر مبارکباد دی اور کہا کہ میاں ہمیں اداروں سے ٹکر نہیں لینی ہم نے 2018کے الیکشن میں بھی جانا ہے ، یہاں غربت کی لکیر سے نیچے لوگ زندگی گزار رہے ہیں ۔ ان کی خدمت کرنے کیلئے ہمیں ذدن رات محنت کرنی ہو گی ۔ میں خطرات محسوس کر رہا ہوں اور 2018 میں پارٹی کو الیکشن میں جانا ہے ۔

اداروں کے ٹکرائو سے ملک میں کچھ بھی نہیں ہو سکے گا ۔ جمہوریت تھوڑی سی چلی ہے تو آج پاکستان معاشی طور پر مضبوطی کی جانب گامزن ہوا ہے ۔ حمزہ شہباز نے کہا کہ پاک فوج نے دہشتگردوں کے خلاف جنگ لڑ کر ملک میں امن دیا ہے ۔ مریم بہن نے حلقہ این اے 120 کی مہم میں بڑی محنت کی ہے ۔ وہ اپنے ٹاسک کو مکمل کرنے میں کامیاب ہوئیں ۔ سیاستدان ، ڈاکٹر اور انجینئر بننا آسان ہے مگر اچھا انسان بننا اصل بات ہے ۔

2018 میں الیکشن میں کامیابی کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب بننے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں 2018 کے انتخابات میں کامیابی کے بعد پارٹی جو فیصلہ کرے گی مجھے قبول ہو گا ۔ لوگوں کے دلوں میں گھر کرنا اصل اثاثہ ہے ۔ اگر خدا نے میری قسمت میں کوئی عہدہ لکھا ہے تو مجھے ضرور ملے گا مگر میری توجہ لوگوں کی خدمت کی طرف ہے ۔ حمزہ شہباز نے کہا کہ لوگ میاں نواز شریف کی موجودگی میں اگر میرے نام کے نعرے لگاتے ہیں تو یہی میری اصلی کامیابی ہے ۔

عہدے ملتے ہیں مگر لوگ عہدے والوں کو بھول جاتے ہیں ۔ خدمت ہمیشہ زندہ رہتی ہے ۔ مریم نواز کے ساتھ اختلافات سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مریم میری بڑی بہن ہیں ہم بچپن میں اکھٹے کھیلے ہیں ۔ ہماری سوچ میں ضرور فرق ہے ۔ ذاتی سطح پر میں ان کی عزت کرتا ہوں مگر سیاسی سوچ ہر کسی کی اپنی اپنی ہوتی ہے ۔ سب کو ساتھ لے کرچلنا چاہیے ۔

اگر ہم نے ہش کے ساتھ قدم نہ اٹھائے تو ملک کو نقصان ہو سکتا ہے اداروں میں ہم آہنگی ہو گی تو جمہوریت پنپے گی ۔ کبھی نہ کبھی ہم تایا اور مریم کو اپنے والد والے نظریے پر قائل کر لیں گے ۔ ہم انشاء اللہ اپنے تمام اداروں کو ساتھ لے کر چلیں گے ۔ میاں نواز شریف اور شہباز شریف کے درمیان کوئی اختلاف نہیں اور دونوں کا مثالی تعلق ہے ۔ حمزہ شہباز شریف نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے میاں نواز شریف سے متعلق فیصلے میں سقم موجود ہے ۔

فیئر ٹرائل ہونا چاہیے عدالتوں کے فیصلے بولتے ہیں ۔ ہر چیز کے کے باوجود میں سمجھتا ہوں ہمیں دل بڑا کرکے ملک کی خاطر آگے بڑھنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ این اے 120 میں مریم نوازنے اچھی مہم چلائی اور کامیابی ملی۔دہشتگردی کے خلاف لڑنے والے فوجیوں کو سلام پیش کرتاہوں۔قوم کے مسائل ہیں ، کروڑوں لوگ غربت کی لکیر سے نیچے رہتے ہیں۔لوڈ شیڈنگ کو ختم کردیا،یہ آسان کام نہیں تھا،ذاتی اور سیاسی تعلقات الگ ہیں،وقت پر مشورہ دیتاہوں ،آج کی تقریرمیں کہا’’کرسی نے ہمیشہ دھوکا دیا‘‘،ہمیشہ ورکر کی طرح کام کیا اور کرتا رہوں گا۔

انہوں نے کہا کہ جمہوریت کیلیے بڑی قربانیاں دی گئیں،ذوالفقاربھٹو پھانسی چڑھ گئے، ،ٹکراؤ کی سیاست سے سب کا نقصان ہوگا،جمہوریت کا نقصان ہوگا،سیاسی اختلافات اپنی جگہ ، سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہیے،17سال کی عمر میں نوازشریف کے ساتھ جیل کاٹی۔