زرعی ملک ہونے کے باوجود وطن عزیز کو خوردنی تیل کی شدید قلت کا سامنا ہے ‘ زرعی ماہرین

کل ملکی ضروریات کا 2\3 حصہ درآمد کیا جاتاہے جس پر تقریبًا ڈیڑھ کھرب روپیہ کا کثیر زرمبادلہ خرچ ہو رہا ہے

بدھ 18 اکتوبر 2017 13:06

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اکتوبر2017ء) زرعی ماہرین نے قرار دیا ہے کہ زرعی ملک ہونے کے باوجود وطن عزیز کو خوردنی تیل کی شدید قلت کا سامنا ہے ، اس لیے کہ کل ملکی ضروریات کا 2\3 حصہ درآمد کیا جاتاہے جس پر تقریبًا ڈیڑھ کھرب روپیہ کا کثیر زرمبادلہ خرچ ہو رہا ہے ۔ تیل دار اجناس کی کاشت زیادہ سے زیادہ رقبہ وقت کی ضرورت ہے ۔

س سلسلہ میں کینولہ کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔کاشتکار محکمہ زراعت کی کینولاپر سبسدی سے بھر پور فائدہ اٹھائیں۔محکمہ زراعت کا کینولا کی کاشت میں اضافہ کے لئے منصوبہ تاریخ اہمیت کا حامل ہے، کینولہ ایک منافع بخش فصل ہے ۔ اس سے زمیندار 26000\- سے 3000 روپے فی ایکڑ آمدنی حاصل کرسکتے ہیں ۔ اس کے بیج میں 40 سے 45 فیصد اعلی قسم کا تیلاور 33 سے 37 فیصد تک لحمیات پائے جاتے ہیں ۔

(جاری ہے)

یہ اپنی گہری جڑوں کی وجہ سے پانی کی کمی کو کافی حد تک برداشت کرلیتی ہے اور 40 من تک پیداواری صلاحیت رکھتی ہے ۔سائنسدانوں نے دیسی سرسوں میں سے دو اجزاء اروسک ایسڈو گلو کو سینو لیٹ نکال کر اسے ڈبل زیرو بنا دیا ہے یعنی بو اور کڑواہٹ سے پاک کینولہ جو کہ بطور خوردنی تیل استعمال کیا جاتا ہے ۔ اس کا تیل صحت کے لیے بہت مفید ہے ۔ خاص طور بلڈ پریشر اور دل کے امراض میں تو یہ اکسیر کی حیثیت رکھتا ہے ۔

اس لیے کینولہ کا تیل کولیسٹرول سے پاک ہوتا ہے ، مقامی طور پر کولہو سے نکلوا کر گھر پر اعلی قسم کا کوکنگ آئل حاصل کر نے کے ساتھ ساتھ مویشیوں کیک لیے میٹھی کھلی بھی دستیاب ہوتی ہے ۔ماہرین کے مطابقاس کی کھلی میں تیل زیادہ ہوتا ہے ۔ لہذا جانوروں کو علیحدہ تیل دینے کی بھی ضرورت نہیں رہتی ۔ اس کے علاوہ جانوروں کے لیے غذائیت سے بھر پور میٹھا چارہ فراہم کر نے کے ساتھ ساتھ اعلی درجہ کی سبزی بھی ہے ۔

زرعی ماہرین نے مزید کہا کہ محکمہ زراعت کا کنولا پیکج مثالی ہے، کینولہ کی کاشت و برداشت نہایت آسان ہے بلکہ روایتی سرسوں کی صورت میں اس کی کاشت صدیوں سے ہورہی ہے اور ہردرجہ کا کاشت کار اس سے پوری طرح آگاہ ہے ۔ اس کے سنہری پھول ماحول کو خوشگوار بنانے کے ساتھ ساتھ اعلی قسم کا شہد بھی فراہم کرتے ہیں ۔ اس طرح کینولہ کسان دوست اور ماحول دوست ہے ۔ کینولہ کی پیداوار کی فروخت نہایت آسانی سے ہوجاتی ہے ۔ اس کی برداشت کے بعد اگیتی بی ٹی کپاس اور بہاریہ کماد کی کاشت مناسب وقت پر ہو جاتی ہے ۔

متعلقہ عنوان :