کشمیر کو ایک بڑے جیل خانے میں تبدیل کردیاگیا ۔یاسین ملک

نام نہاد جمہوریت کے نام پر پر امن سیاسی سرگرمیوں کیبھی اجازت نہیں،کہ ہمارا سماج لگاتار خوف و دہشت کے عالم میں ہے لیکن کٹھ پتلی انتظامیہ اور پولیس بے حس اور بے بس نظر آرہے ہیں،ریلی سے خطاب

بدھ 18 اکتوبر 2017 20:09

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 اکتوبر2017ء) مقبوضہ کشمیرمیںجموںوکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہاہے کہ کشمیر کو ایک بڑے جیل خانے میں تبدیل کردیاگیا ہے جہاں نام نہاد جمہوریت کے نام پر پر امن سیاسی سرگرمیوں کی کوئی اجازت نہیں ۔ انہوںنے ہر قیمت پرجدوجہد آزادی میں تیزی لانے کے کشمیریوں کے عزم کا اعادہ کیا۔

یاسین ملک نے چرار شریف میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وادی کشمیرمیںگزشتہ دو ماہ سے خواتین کی چوٹیاں کاٹنے کے مذموم واقعات مسلسل جاری ہیں تاہم نا معلوم عناصر کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارا سماج لگاتار خوف و دہشت کے عالم میں ہے لیکن کٹھ پتلی انتظامیہ اور پولیس بے حس اور بے بس نظر آرہے ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ گویا انہیں کچھ معلوم ہی نہیں ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آج تک سینکڑوں خواتین نامعلو م دشمن کے حملے کا شکار ہوچکی ہیںتاہم پولیس جو نقاب پہنے پتھرائو کرنے والے نوجوانوںکی فورانشاندہی کرکے انہیں جیلوں میں ڈال دیتی ہے ، جو ہر حملے اور ہرکارروائی کے پیچھے کارفرما غائب ہاتھوں کو ایک لمحے میں تشت از بام کرنے کا دعویٰ کرتی ہے اور برق رفتاری کے ساتھ پرامن سیاسی سرگرمیوں کو تتر بتر اور سیاسی لیڈروں کو جیلوں میں ڈالنے کا فریضہ انجام دیتی ہے ان مذموم حملوں میںملوث عناصر کو بے نقاب کرنے اور انکے خلاف کارروائی کرنے میں ناکام اور بے بس نظر آرہی ہے اور پولیس اور حکام کی یہ بے حسی اور بے بسی دراصل اس سارے معاملے کی مشکوک کررہا ہے ۔

یاسین ملک نے کہا کہ چوٹیاں کاٹنے کے مذموم واقعات کو روکنے کیلئے ہمیں محلوں ،دیہات اور سوسائٹی کی سطح پر متحرک اور منظم نگرانی کا عمل تیز کرنا چاہیے اورہم مجرموںکو قابو کرتے ہوئے خود بے قابوبھیڑ نہیں بن سکتے نا ہی ہمیں اس آڑ میں سماج کو انتشار و افتراق کی جانب دھکیلنا ہے کیونکہ ایسا کرکے ہم اپنے دشمن کی ہی مدد کریں گے۔لبریشن فرنٹ کے چیئرمین نے جیلوں میں غیر قانونی طورپر نظربند حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی حالت زار پر فکر و تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دو سال کے دوران ہزاروںافراد جن میں بچے ،بوڑھے،جوان ،مرد اور خواتین شامل ہیں کو جیلوں اور پولیس تھانوں میںغیرقانونی طورپر نظربندکیاگیا ہے ۔

انہوںنے کہاکہ جموںو کشمیر کو ایک پولیس اسٹیٹ میں تبدیل کرکے یہاں ہر قسم کی سیاسی سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی گئی ہے اور جو کوئی بھی پرامن سیاسی کاوش کرنے اٹھتا ہے اسے نام نہاد جمہوریت کے نام پرر جیلوں اور تھانوں کی نذرکردیا جاتاہے اور ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ جیلوں میں نظربند بزرگ و جوان ہمارے اصل ہیرو ہیں اور ہم ان کی جرات کو سلام پیش کرتے ہیں اور دنیا کے ایوانوں سے اپیل کرتے ہیں کہ ان کشمیری اسیروں کیلئے بھی ذرا اپنی زبانیں کھولیں۔ اس موقع پر ریلی کے شرکاء نے آزادی کے حق میں نعرے بلند کئے۔

متعلقہ عنوان :