انسانی حقوق کی تنظیموں نے عالمی ادارہ خوراک کو جنگ سے تباہ حال غزہ میں دوبارہ فعال بنانے کا مطالبہ کردیا

بدھ 18 اکتوبر 2017 20:16

غزہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 اکتوبر2017ء) انسانی حقوق کی تنظیموں نے عالمی ادارہ خوراک کو جنگ سے تباہ حال غزہ میں دوبارہ فعال بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔فلسطین کے ایک امدادی ادارے کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں عالمی ادارہ خوراک سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں اپنے پروگرام کو ازسر نو شروع کرے تاکہ غزہ کے غریب اور نادار شہریوں کی کفالت کا بندوبست کیا جاسکے۔

غزہ میں یتیموں کے ذمہ دار ادارے ’امید انسٹیٹیوٹ کے چیئرمین عبدالمالک الخضری نے 56 امدادی اداروں کی طرف سے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ غزہ میں درجنوں امدادی ادارے عالمی ادارہ خوراک کے تعاون سے کام کررہے تھے۔ غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی کے بعد ان اداروں کو عالمی ادارہ خوراک کی طرف سے ملنے والی امداد بھی بند ہوگئی جس کے نتیجے میں سیکڑوں بچے اور خواتین متاثر ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

الخضری کا کہنا ہے کہ عالمی ادارہ خوراک کا غزہ کے نادار طبقات کی کفالت میں قابل ذکر کردار رہا ہے۔ غزہ کی پٹی میں غریب گھرانوں کو خورک اور ان کیعلاج معالجے میں معاونت میں ماضی میں اہم کردار ادا کیا جاتا رہا۔گذشتہ کچھ عرصے سے غزہ میں عالمی ادارہ خوراک کے تعاون سے چلنے والیادارے متاثر ہیں اور ان کی کارکردگی میں 68 فی صد کمی آئی ہے۔ اس کے نتیجے میں غزہ میں بے روزگاری، مہنگائی اور غربت میں اضافہ ہوا۔ نادار خاندان سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔عالمی ادارہ خوراک کی طرف سے امداد کی فراہمی معطل ہونے کے نتیجے میں بڑی تعداد میں فلسطینی بے روزگار ہوئے اور ان کی بے روزگاری کا براہ راست منفی اثرت ان کے خاندانوں پر مرتب ہوا۔۔

متعلقہ عنوان :