مسئلہ کشمیر کا مقدمہ لڑنے کیلئے پاکستان کی سیاسی، اقتصادی اور دفاعی مضبوطی کلیدی اہمیت کی حامل ہے، سردار محمد مسعود

مقبوضہ کشمیرمیں آزادی پسند مجاہدین کسی بھی قسم کی دہشتگردی میں ملوث نہیں ،کشمیرمیں جاری تحریکِ آزادی کی ناکامی کاتاثر دینے منفی پراپیگنڈہ کے ذریعے کشمیری اورپاکستانی عوام میں مایوسی پھیلا کر اپنے مذموم مقاصد کاحصول چاہتے ہیں، صدر آزاد کشمیر کا آئی پی ایس میں خطاب

بدھ 18 اکتوبر 2017 21:26

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اکتوبر2017ء) صدر آزاد کشمیر سردارمحمد مسعود خان نے کہاہے کہ مسئلہ کشمیر کا مقدمہ لڑنے کیلئے پاکستان کی سیاسی، اقتصادی اور دفاعی مضبوطی کلیدی اہمیت کی حامل ہے۔ مقبوضہ کشمیرمیں آزادی پسند مجاہدین کسی بھی قسم کی دہشتگردی میں ملوث نہیں ،کشمیرمیں جاری تحریکِ آزادی کی ناکامی کاتاثر دینے منفی پراپیگنڈہ کے ذریعے کشمیری اورپاکستانی عوام میں مایوسی پھیلا کر اپنے مذموم مقاصد کاحصول چاہتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہارصدرآزاد کشمیرسردارمسعود خان نے انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز (آئی پی ایس) کیزیرِاہتمام لیکچر میں کیا۔ گفتگوکاعنوان ’’کشمیر آج اورکل‘‘ تھا جس میں بڑی تعداد میں محققین اور جامعات کے طلباء و طالبات نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

مسئلہ کشمیر سے متعلق اپنے خصوصی خطاب میں صدر آزاد کشمیر نے ہندوستان کی جانب سے جاری اس پروپیگنڈہ کی بھی تردید کی کہ مقبوضہ کشمیرمیں آزادی پسند مجاہدین کسی بھی قسم کی دہشتگردی میں ملوث ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کشمیرمیں جاری تحریکِ آزادی کوناکامی کاتاثردینے والے منفی پراپیگنڈہ کے ذریعے کشمیری اورپاکستانی عوام میں مایوسی پھیلا کر اپنے مذموم مقاصد کاحصول چاہتے ہیں۔انہوں نے اس تاثرکی نفی کرتے ہوئے کہا کہ ہرطرح کی رکاوٹوں کے باوجودپاکستان اورکشمیری عوام مسئلہ کشمیرسیدستبردار ہونے کو تیارنہیں۔ پاکستان روزِاول سے ہی اس مسئلہ کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کا خواہاں ہے مگر ہندوستان نے مذاکرات کے سارے راستے بندکر رکھے ہیں۔

پاکستان کے نزدیک مسئلہ کشمیر حقِ خودارادیت کا معاملہ ہے جبکہ ہندو لابی اسے علیحدگی پسندی کا رنگ دے رہی ہے۔ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے گزارشات پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں صفوں میں اتحاد کی ضرورت ہے۔آراء میں تنوع کے باوجود کچھ بنیادی نکات پرمکمل اتحاد ہونا چاہئے اسی صورت میں مسئلہ کشمیر حل کی طرف جاسکتا ہے۔ ہمیں لوٹ کرعالمی برادری سے رجوع کرنا چاہئے اور مسئلہ کشمیر کے مؤثر حل کیلئے بین الاقوامی اور بھارتی سول سوسائٹی کی مدد کے ساتھ ساتھ تارکینِ وطن جن کی تعداد 10 ملین کے لگ بھگ ہے کو بھی اسٹرٹیجک اثاثہ کے طور پر استعمال کرنا چاہئے۔

اس ضمن میں ذرائع ابلاغ جن میں پرنٹ، الیکٹرونک اورسوشل میڈیا کے علاوہ جامعات اور مختلف تحقیقی ادارے بھی شامل ہیں پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ بھی مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اپنے تئیںمؤثر اقدامات اور تحقیق کو بروئے کار لائیں۔ بین الاقوامی برادری کی مسئلہ کشمیر پر مکمل خاموشی کو صدر آزادکشمیر نے بے حسی، منافقت اور دوہرامعیار قراردیا۔

انہوں نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو مسئلہ کشمیر کے حل کے لیئے ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہئے ۔اس موقع پر انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کے ایگزیکٹو صدر خالد رحمٰن نے اپنے اختتامی کلمات میں کہا کہ مسئلہ کشمیر ایک بڑاچیلنج ہے جسکے مؤثر حل کیلئے کوئی شارٹ کٹ موجود نہیں۔ وقت کی ضرورت کے تحت حکمتِ عملی پر اختلاف پایا جاسکتا ہے مگر بنیادی مؤقف میں تبدیلی ممکن نہیں۔ مایوسی اور خوف کی بنیاد پر کوئی بھی پالیسی کامیابی سے ہمکنار نہیں ہوسکتی۔