سندھ ہائیکورٹ نے چیف سیکرٹری سے پلی بارگین کرنیوالوں کی فہرست طلب کرلی

جمعرات 19 اکتوبر 2017 21:47

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 اکتوبر2017ء) سندھ ہائی کورٹ میں نیب کی رضا کارانہ طور کرپشن کی رقم واپس کرنے والے ملازمین کی تعیناتی اور محکمہ جاتی کارروائی کے معاملے کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران سندھ ہائیکورٹ نے چیف سیکرٹری سے جرم قبول کرکے رقم واپس کرنے والیسرکاری ملازمین و افسران کی فہرست طلب کر لی۔عدالت نے چیف سیکریٹری سندھ رضوان میمن کو آج حلفیہ بیان جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ واضح کیا جائے کہ کرپشن کی رضا کارانہ رقم واپس کرنے والے کسی ملازم کو عہدہ نہیں دیا جائے گا۔

(جاری ہے)

حلفیہ بیان کے ساتھ یہ بھی بتایا جائے کہ اعتراف کرنے والا کوئی کرپٹ افسر سندھ حکومت میں نہیں۔اگر ایسا کوئی افسر ہے تو آپ عدالتی حکم پر عمل نہ کرنے پر مس کنڈکٹ کی بھی وضاحت کریں۔عدالت نے چیف سیکریڑی سے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک ملازم رقم واپس کرکے اقرار کر رہا ہے کہ اس نے جرم کیا۔ پھر اسے کسی ضلع میں اسی عہدے پر تعینات کر رہے ہیں۔ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ غلام مصطفیٰ رضاکارانہ طور نیب کو بیس کروڑ واپس کر چکا ہے رضاکارانہ طور پر نیب سے چھتیس کروڑ واپس کرنے کا معاملہ طے کیا تھا۔ کرپٹ افسر نے واویلا مچاتے ہوئے کہا کہ 37 کروڑ روپے روپے واپس کردیئے، پھر نااہل کیوں کیا گیا۔

متعلقہ عنوان :