پنجاب اسمبلی ' حکومتی اراکین کا جنوبی پنجاب میں شر یف فیملی کی شوگر ملز کی بندش کے معاملے پر حکومت کو جہانگیرترین سے مذاکرات کر نے کا مطالبہ

کیمیکل ملے دودھ کی فروخت روکنے کیلئے فوری اقدامات کیے جائے اس دودھ کے استعمال سے خواتین کے حمل ضائع ہو رہے اور لڑکیوں کے چہرے خراب ہو رہے ہیں'اپوزیشن لیڈر نے ریگولیٹر ڈیوٹی اسحاق ڈار کی ناکامیوں کو چھپانے کی حکومتی کوشش قرار دیدیا پنجاب اسمبلی کے ایجنڈے پر محکمہ خوراک اور زراعت کے متعلق سوالات کے جواب وزیر خوارک بلال یاسین اور نعیم اختر بھابھہ نے دیئے

جمعہ 20 اکتوبر 2017 16:51

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 اکتوبر2017ء) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں حکومتی اراکین نے جنوبی پنجاب میں شر یف فیملی کی شوگر ملز کی بندش کے معاملے پر حکومت کو جہانگیرترین سے مذاکرات کر نے کا مطالبہ کر دیا ' اراکین نے کہا ہے کہ کیمیکل ملے دودھ کی فروخت روکنے کیلئے فوری اقدامات کیے جائے اس دودھ کے استعمال سے خواتین کے حمل ضائع ہو رہے اور لڑکیوں کے چہرے خراب ہو رہے ہیں'اپوزیشن لیڈر نے ریگولیٹر ڈیوٹی اسحاق ڈار کی ناکامیوں کو چھپانے کی حکومتی کوشش قرار دیدیا 'پنجاب اسمبلی کے ایجنڈے پر محکمہ خوراک اور زراعت کے متعلق سوالات کے جواب وزیر خوارک بلال یاسین اور نعیم اختر بھابھہ نے دیئے۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس سپیکر رانا محمد اقبال کی زیر صدارت ایک گھنٹہ 36منٹ تاخیر سے شروع ہوا۔

(جاری ہے)

حکومتی رکن میاں اسلام اسلم نے کہا حکومت سیایس اختلافات کو بلا طاق رکھتے ہوئے جہانگیر ترین سے فوری مذاکرات کرے کیونکہ گنے کی فصل بلکل تیار کھڑی ہے اگر شوگر ملز نہیں کھولتی تو 9لاکھ ایکڑ پر کھڑی گنے کی فصل تباہ ہو جائے گی جیسے گزشتہ سال کسانوں نے گنے کی فصل کو مجبورا جلا دیا تھا۔

لہذا سٹے آڈر واپس لیا جائے اور جہانگیر ترین سے مذاکرات کیے جائیں ۔سبطین رضا نے کہا کسانوں سے گنے کی فصل نہ خریدنا کسان دشمنی کے مترادف ہے۔اگر یہی صورتحال رہی تو کسان خودکشیاں کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔قبل ازریں سبطین رضا نے ایک ضمنی سوال میں کہا دو نمبر کاموں پر وفاقی حکومت چھوٹی دی رہی ہے بیکنگ پائوڈر سے دودھ تیار کیا جا رہا ہے اور گندے آئل کی فروکت بھی کھولے عام جا رہی ہے جن کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔

صوبے میں ہر دکان پر فروکت ہونے والے ڈبوں کے دودھ پر واضع لکھا ہوتا ہے کہ ٹی واٹنر ملا دودھ یہی دودھ ایک جرمنی کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق انتہائی خطرناک دودھ ہے ۔جس کا استعمال پاکستان میں تیزی سے بڑھ رہا ہے کہ خواتین کے حمل ضائع ہو رہے ہیں اور ان کے چہروں پر بال بھی زیادہ مقدر میں آرہے ہیں۔حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سے لے۔وزیر خوراک بلال یسین نے کہا پنجاب اسمبلی میں گندے آئل اور واٹنر ملے دودھ کی فروخت کے حوالے قانون سازی کی جا چکی ہے اور جو لوگ اس کی خلاف ورزی کررہے ہیں ان کے خلاف ایکشن لیا جارہا ہے۔

نیلے ڈرم میں دودھ کی فروخت پر بھی پابندی ہے۔بعد ازراں اپوزیشن لیڈر میاںمحمود الرشید نے کہا پرائس کنٹرول بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا حکومت نے اسحاق ڈار کی ناکامیوں کو چھپانے کیلئے یہ منی بجٹ پیش کیا ہے۔حکومت کو معلوم ہو چکا ہے کہ ان کی معیشت ڈوب رہی ہے اسلئے غریب عوام پر مزید جاتے ہوئے بوج ڈال گئے ہیں۔چار سالوں تک حکومت کی معاشی پالیساں ناقص رہی ہیں جس کی وجہ سے آج ورلڈ بینک نے بھی ان کو اعتماد کرنا چھوڑ دیا ہے اگر ملک میں معاشی صورتحال رہی تو ملک دیوالیہ ہو جائے گا۔

صوبائی وزیر صنعت و تجارت شیخ علائو الدین نے کہا حکومت نے سر خی پائوڈر ،گاڑیوں اور چھالیہ پان جیسی عوام دشمن اشیا پر ٹیکس لگایا ہے ان میںایک بھی چیز غریب آدمی کیلئے فائدہ مند نہیں ہے۔لوگ چالیس لاکھ کا لہنگا خرید رہے ہیں اس پر بھی ٹیکس لگا گیا ہے۔اجلاس کا وقت ختم ہونے پر سپیکر نے اجلاس پیر دوبہر دو بئجے تک ملتوی کردیا ۔پرائس کنٹرول پر بثت پیر کو بھی جاری رہے گی۔