قائداعظم یونیورسٹی میں و ہفتوں سے تعلیمی سرگرمیوں میں تعطل بلآخر مذاکرات کے بعد ختم ہو گیا

وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اشرف کا فیسوں میں اضافے سے 10فیصد واپس لینے کا اعلان احتجاجی طلباء پر امن منتشر جامعہ کے سینڈیکیٹ اجلاس میں احتجاج کے بعد کی شکایات ،طلباء کے مطالبات اور سزا یافتہ طلباء کے مستقبل پر اہم فیصلے

جمعہ 20 اکتوبر 2017 21:56

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 اکتوبر2017ء) قائداعظم یونیورسٹی میں گذشتہ دو ہفتوں سے تعلیمی سرگرمیوں میں تعطل بلآخر مذاکرات کے بعد ختم ہو گیا ہے۔وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اشرف کی طرف سے فیسوں میں کئے گئے اضافے سے 10فیصد واپس لینے کے اعلان کے بعد جامعہ کے احتجاجی طلباء پر امن منتشر ہو گئے ہیں ۔جمعہ کو جامعہ کے سینڈیکیٹ اجلاس میں احتجاج کے بعدپیدا ہونے والی شکایات ،طلباء کی طرف سے سامنے لائے جانے والے مطالبات اور سزا یافتہ طلباء کے مستقبل پر اہم فیصلے کئے گئے ہیں۔

سینڈیکیٹ اجلاس میںسزا یافتہ طلباء کے مستقبل کے فیصلے کیلئے ایک با اختیار کمیٹی تشکیل دی گئی جو کے اپنی رپورٹ کی روشنی میں جامعہ کا ماحول خراب کرنے والے احتجاجی طلباء کے مستقبل کا فیصلہ کرے گی۔

(جاری ہے)

جبکہ وائس چانسلر نے طلباء کے فیسوں میں ہوش رباء کئے گئے اضافے کو واپس لینے کے مطالبے پر 10فیصد کیا گیا اضافہ واپس لے لیا ہے ۔اس ضمن میں وائس چانسلر کی طرف سے نوٹیفکیشن جاری کئے جانے کے بعد احتجاجی طلباء پر امن طور پر منتشر ہو گئے ہیں ۔

دوسری طرف اپنی سزائیں کم یا معاف کرانے کیلئے دیگر طلباء کیا ٓڑ لینے والے سزایافتہ زیر تعلیم طلباء نے سزائیں معاف نہ کئے جانے اور حتمی فیصلے کیلئے کمیٹی کے قیام کو ان سے کی جانے والی وعدے کی خلافی قرار دیا ہے ۔یونیورسٹی میں اس سال جولائی میں دو لسانی طلبا تنظیموں کے درمیان ایک جھگڑا ہوا جس میں بہت سے طلبا شدید زخمی ہوئے، طلبا کے اس تصادم کو ختم کروانے کے لیے انتظامیہ کو پولیس کی مدد لینی پڑی۔

اور بعد ازاں اس جھگڑے کی وجہ اور اس میں ملوث طلبا کو انتظامیہ نے جامعہ سے نکال دیا تھا۔جس پر شروع والیا حتجاجی تحریک جو کہ دو ہفتوں طویل ہو چکی تھی کا گزشتہ دن ڈراپ سین ہوا ہے ۔احتجاجی طلباء کی طرف سے سامنے لائے جانے والے مطالبات میں یونیورسٹی سے نکالے جانے والے طلبا کی جامعہ میں واپسی، طلبا کے لیے سفری سہولیات کے نظام کو بہتر کیا جانا، پیرامیڈکس سمیت دیگر غیر رجسٹرڈ شعبہ جات کی رجسٹریشن اور فیسوں میں ہونے والے اضافے کو واپس لیا جانا شامل تھے۔

یوٹیورسٹی انتظامیہ کے مطابق احتجاج کرنے والوں کا اصل مطالبہ جھڑپوں میں ملوث پائے گئے طلبا کی بحالی تھا جنہیں نکال دیا گیا تھا۔ تاہم اسی معاملے پر یونیورسٹی کی سینڈیکیٹ نے کمیٹی کیقیام کا فیصلہ کر دیا ہے تو باقی بچوں کو کلاسز کے بائیکاٹ کا جواز کختم ہو گیا تھا ۔۔۔۔